سیاسی منظر نامہ،سانحہ سیالکوٹ پر وزیر دفاع کا بے نیاز ردعمل

07 دسمبر ، 2021

اسلام آباد( طاہر خلیل ) سانحہ سیالکوٹ کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس پر سب نظریں مرکوز تھیں ، اپوزیشن کے بائیکاٹ کی بڑی وجہ یہ بتائی گئی کہ وزیر اعظم اجلاس میں نہیں آتے، اپوزیشن تو بائیکاٹ پر تھی ،تاہم بیشتر وزراء بھی موجود نہیں تھے ۔ حکومت کی اتحادی مسلم لیگ ( ق) بھی شریک نہیں تھی ، پارلیمانی کمیٹی میں جی ڈی اے کی نمائندہ سائرہ بانو ایم این اے کا کومنٹ سب سے منفرد اور نیشنل سیکورٹی کمیٹی میں زبر بحث معاملات کا خلاصہ تھا ،میڈیا سے بات چیت میں سائرہ بانو نے دلچسپ اور معنی خیز تبصرہ کیا کہ ’’ اجلاس کیا تھا ؟ کھلے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھیں ،سونے سے پہلے گیس کا ہیٹر بند کر دیں بلکہ گیس کا مین والو ہی بند رکھیں ،کھانے پینے کی چیزوں کو احتیاط سے ڈھانپیں بجلی کی چیزوں کو ہاتھ نہ لگائیں اور دوائیں بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں ‘‘ س میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ اس وقت قومی سلامتی کا سب سے بڑا مسئلہ شدت پسندی اور انتہا پسندی ہے ، بعض عناصر کی مزاحمتی مہم جاری رہی ،جس کا نتیجہ سیالکوٹ کے دلخراش واقعے کی صورت میں رونما ہوا، سری لنکا کی حقوق انسانی تنظیم کی جاری رپورٹ کے مطابق سری لنکا نے اہل پاکستان کو 35 ہزار آنکھیں عطیہ کیں ،لیکن ہم نے سب کچھ ضائع کر دیا ، وزیر دفاع کس حوصلے سے بیان دیتے رہے کہ یہ واقعہ چند نوجوانوں کا کیا دھرا ہے ۔ ایسا تو ہوتا رہتا ہے ،سانحہ سیالکوٹ پر وزیر دفاع کا بے نیاز ردعمل اور قومی سلامتی کمیٹی کارروائی پر سائرہ بانو کا کمنٹ قومی بے حسی کا تازیانہ ہے۔