’’بکواس ہے یہ، سب بکواس!‘‘

01 جون ، 2022

اسلام آباد (انصار عباسی) کیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کبھی کسی صحافی کو بتایا کہ سی پیک میں 19؍ ارب ڈالرز کی ابتدائی سرمایہ کاری میں سے 9؍ ارب ڈالرز (1800؍ ارب روپے) اُس وقت کی نون لیگ حکومت اور دیگر نے ہڑپ کر لیے تھے؟ اس ضمن میں اے آر وائی کے ٹاک شو میں ایک اینکر نے دعویٰ کیا ہے جس نے کئی لوگوں کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔ کئی صحافیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس دعوے کی سچائی کے حوالے سے سوالات اٹھائے اور ڈی جی آئی ایس پی آر سے موقف معلوم کرنے کی کوشش کی۔ دی نیوز نے بھی دفاعی ذرائع سے رابطہ کرکے ان سے موقف معلوم کرنے کی کوشش کی اور ان میں سے ایک ذریعہ، جو آرمی چیف سے قریب ہیں، نے جنرل باجوہ کے حوالے سے بتایا کہ ’’بکواس ہے، یہ سب بکواس ہے۔‘‘ اے آر وائی کے اینکر نے اپنے تازہ ترین ٹی وی شو میں دعویٰ کیا کہ جنرل باجوہ نے انہیں دو دیگر افراد کی موجودگی میں بتایا ہے کہ سی پیک کے تحت ہونے والی 19؍ ارب ڈالرز کی چائنیز سرمایہ کاری میں سے نون لیگ کے دور میں وفاق اور پنجاب کی سطح پر 9؍ ارب ڈالرز کی کرپشن ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے آرمی چیف سے پوچھا کہ ذمہ داروں کیخلاف اب تک کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا۔ اینکر نے دعویٰ کیا کہ اس پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ چائنیز کے پاس اس بات کے شواہد تھے لیکن کھل کر یہ تفصیلات سامنے لانے سے ہچکچا رہے تھے۔ اینکر نے دعویٰ کیا کہ اگر کسی نے ان کے اس دعوے کی نفی کی تو وہ جواب دینے کو تیار ہیں۔ آرمی چیف کے قریبی دفاعی ذریعے کو دی نیوز کی جانب سے مذکورہ اینکر کی ویڈیو کلپ دکھائی گئی جس پر ذریعے جنرل باجوہ نے اے آر وائی کے دعوے پر کہنا تھا کہ یہ بکواس ہے، مکمل بکواس۔ اے آر وائی کے اس دعوے کی ویڈیو وائرل ہوگئی اور کئی صحافیوں نے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ سینئر صحافی چوہدری نے اے آر وائی کے اینکر کے حوالے سے کہا کہ آرمی چیف جنرل باجوہ نے انہیں بتایا ہے کہ نواز اور شہباز حکومت نے سی پیک کی سرمایہ کاری میں سے 9؍ ارب ڈالرز کی کرپشن کی۔ سولنگی نے پرما اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹوئٹر ہینڈل کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کوئی اینکر کس طرح ایسے عجیب و غریب الزامات عائد کر سکتا ہے؟ کیا آپ کو اندازہ بھی ہے کہ 9؍ ارب ڈالرز کتنی بڑی رقم ہوتی ہے؟ کالم نگار مشرف زیدی نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ آرمی چیف نے اپنے توسیعی عرصہ کے دوران کئی لوگوں سے کئی باتیں کی ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کو وضاحت پیش کرنا چاہئے کہ چوہدری غلام حسین کی بات درست نہیں یا پھر آرمی چیف نے حقائق کی تصدیق کے بغیر بات کہی۔ جیسا کہ لگتا ہے، الزام بے وقوفی پر مبنی ہے۔