پنجاب نے وزیراعظم سے کوڑے سے بجلی بنانے کیلئے فنڈز مانگ لئے

01 جون ، 2022

لاہور(آصف محمود سے) سیکرٹری توانائی پنجاب اجمل بھٹی نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم سے پنجاب میں کوڑے سے توانائی کے حصول کے لیے فنڈ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کوڑے سے بجلی بنانے والی غیر ملکی کمپنیوں نے کہا ہے کہ نیپرا تو پالیسی کے مطابق 9.8سینٹ فی یونٹ کے حساب سے دیتا ہے لیکن ان پراجیکٹس کے لیے بڑی سرمایہ کاری درکار ہے اور صرف اس وقت ممکن ہے جب انہیں 15سے 20سینٹ فی یونٹ ملیں۔ حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ ان سرمایہ کار کمپنیوں کو TIPPINGڈیوٹی دی جائے، یعنی جو رقم حکومت کوڑا تلف کرنے پر خرچ کرتی ہے وہی پیسہ اگر کوڑے سے بجلی بنانے والی کمپنیوں کو دیا جائے تو ان کو نیپرا کا ٹیرف ملا کر 15سے 20سینٹ مل جائیں گے۔ اس طرح 150میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور عوام کو روزگار بھی میسر آئے گا۔ سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے مختلف محکمے بجلی کے بلوں کی مد میں 50ارب روپے کی ادائیگیاں کرتے ہیں جس میں 10ارب روپے واسا کے ہی بن جاتے ہیں۔ 1950ءمیں لگائے گئے ٹیوب ویل پمپوں کی ٹیکنالوجی پرانی ہونے کے باعث اربوں روپے کی زائد بجلی خرچ ہو رہی ہے۔ محکمہ توانائی کا خیال ہے کہ پمپ تبدیل کرکے سولر لگانے کی اجازت مل جاتے تو بجلی کے بلوں کی مد میں سرکار کی 15ارب روپے سے زائد رقم بچائی جا سکتی ہے۔ محکمہ توانائی نے صوبے بھر میں 5ہزار AMI(اے ایم آئی) میٹر لگانے کی تیاری بھی شروع کردی ہے۔ اس سے جنوبی پنجاب میں لگے میٹر کی ریڈنگ اور ورکنگ لاہور بیٹھے بھی چیک ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق گوبر سے گیس بنانے کے منصوبے بھی شروع کیے جا رہے ہیں۔ اگر یہ منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں تو یہ پنجاب میں توانائی کے شعبے میں کسی انقلاب سے کم نہیں ہوگا۔ انتہائی معتبر ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی سرمایہ کاروں سے حالیہ ملاقات میں پاکستان میں ایسی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کرنے کا کہا ہے جو تھر کے کوئلے پر بہترین کارکردگی دے سکے۔ وزیراعظم کی طرف سے محکمہ توانائی کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ایسی پالیسی بنائی جائے کہ گھریلو ضروریات کے لیے ہر غریب آدمی کو سولر انرجی فراہم کی جائے۔ تھر کے کوئلہ کی کلوریفک ویلیو (جلنے کی صلاحیت) برازیل اور بھارتی کوئلے کی نسبت کوالٹی میں اچھی نہیں ۔ وزیراعظم کا خیال ہے کہ ہمارے کوئلے کی کوالٹی بہتر نہیں تو کیا ہوا، ہمیں پھر بھی اس کی امپورٹ نہیں کرنی چاہیے۔ ذرائع نے بتایا کہ سرگودھا ڈویثرن میں 39کروڑ 50لاکھ کی لاگت سے دیہاتوں کو بائیو گیس کی فراہمی کا منصوبہ بھی شروع کیا جارہا ہے ۔