عمران آخری دن تک سمجھتے رہے تحریک عدم اعتماد نہیں آرہی،شیخ رشید

01 جون ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ عمران خان آخری دن تک سمجھتے رہے کہ تحریک عدم اعتماد نہیں آرہی، متحدہ اور باپ نے ساتھ چھوڑا تب میں سمجھ گیا کہ باپ کا باپ ہمارے ساتھ نہیں رہا،عمران خان کا ساتھ دینے کی قیمت ادا کررہا ہوں اور کروں گا،پاک فوج سے میرے تعلقات ہیں لیکن میں عمران خان کے ساتھ ہوں،حکومت نے ڈی چوک میں قتل و غارت کا بازار لگایا، پولیس نے خواتین کے ساتھ جو بیہودگی کی انہیں ڈوب مرنا چاہئے ،انھوں نے کہا یہ بات درست نہیں کہ عمران خان ایک شخص کو لانا چاہ رہے ہیں، یہ بات بھی غلط ہے کہ عمران خان انہیں نومبر کے مہینے میں آرمی چیف بنانا چاہتے تھے۔ شیخ رشید نے کہا کہ اس وقت چلمن کے پیچھے بہت کچھ ہورہا ہے، پوری دنیا کی قوتیں ان کے پیچھے آجائیں تب بھی یہ حکومت نہیں چل سکتی، ایک نے اپنے بیٹے کو وزیرخارجہ، دوسرے نے اپنے بیٹے کو وزیراعلیٰ اور تیسرے نے اپنے بیٹے کو وزیر مواصلات بنادیا ہے، دنیا کا سب سے بڑا گولڈن لوٹا اپوزیشن لیڈربن گیا ہے، بحرانوں میں قومی لیڈر کی ضرورت ہے،انہیں لانا ہی تھا تو خواجہ آصف یا احسن اقبال کو لے آتے، یہ غصے میں شہباز شریف کو لے آئے اب اسے بھگتیں ، میں سمجھ گیا تھا ہم جارہے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ ان لوگوں نے 14مرتبہ افواج کے سپہ سالار اور جنرل فیض کے ساتھ بدزبانی استعمال کی اور جوتے چاٹ کر یہاں پہنچ گئے، میرے ٹیلیفون میں موجود ہے آپ کہیں تو سناسکتا ہوں، ادارے بھولتے نہیں ہیں ، پچیس مئی کو مظاہرین کیخلاف زہریلی آنسو گیس استعمال کی گئی، میرے جیسا کورونا سے متاثر آدمی اس گیس میں کیسے کھڑا ہوسکتا تھا، شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف کا سگا بہنوئی شیر علی کہتا ہے رانا ثناء اللہ نے بائیس لوگوں کو قتل کیا ہے، رانا ثناء اللہ کی منشیات فروشی کے پندر شہادتی ہیں ، حکومتی تشدد کے باوجود جتنے لوگ لانگ مارچ میں آئے کافی تھے،ایک ادارہ میرے ماتحت رہا ہے اس سے امید نہیں تھی کہ مظاہرین سے ایسا سلوک کرے گا ، میری تین شادی شدہ بہنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، بچیوں کے کالجوں تک گنج منڈی کی پولیس بھیج کر انہیں روکا گیا، رانا ثناء اللہ یہ یاد رکھنا، میری بہنوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں وہ دکانداروں کے ساتھ بیاہی ہوئی ہیں، رانا ثناء اللہ کو بتانا چاہتا ہوں ایک حد ہوتی ہے اس سے آگے نہیں جانا چاہئے، رانا ثناء اللہ اجرتی قاتل ہے اسے دہشت پھیلانے کیلئے لایا گیا ہے،شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت جارہی ہے دنیا کی کوئی طاقت انہیں نہیں بچاسکتی، آنے والے ان کے ساتھ وہ سلوک کریں گے کہ ان کی فرد جرم نہیں بچیں گی، جو نظام آئے گا انہیں دوبارہ جیلوں میں پھینکے گا، قلندر آئیں گے یہ اندر جائیں گے، پاک فوج کو عظیم سمجھتا ہوں لیکن ایسے امتحان کے وقت عمران خان کو نہیں چھوڑ سکتا، ان جیسے چوروں کو دوبارہ لاکر ملک کے ساتھ گناہ کیا گیا ہے ۔ شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ اگر احتجاج کی جگہ مختص کردے تو بات ماننی چاہئے، تحریک انصاف موبائل فون ، کمپیوٹر اور سوشل میڈیا کی پارٹی تھی، انہوں نے اس پارٹی کو اتنی جرأت دی کہ انہوں نے رینجرز کے سامنے کھڑے ہو کر مار کھائی، رینجرز نے وحشت ناک قسم کی آنسو گیس پھینکی، باس سے ملاقات ہوئی تو کہوں گا کہ رینجرز نے جو کیا وہ ان کا کام نہیں تھا، رینجرز کا نام ہے اسے اپنے نام پر دھبہ نہیں آنے دینا چاہئے تھا، لانگ مارچ کے رینجرز کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میرا نمبر کسی کیلئے بند نہیں ہے سب کیلئے کھلا ہے، باس کیلئے میرا نمبر کالج سے کھلا ہوا ہے، جب میں کالج میں سینئر تھا اور وہ داخل ہوئے تھے، باس اس وقت اسلامی جمعیت طلباء کے سپورٹر تھے میں این ایس ایف کا صدر تھا، میں باس کے گھر جاسکتا ہوں مگر عمران خان نے مجھے منع کردیا، میں اب بھی سب سے باخبر آدمی ہوں اسی لیے حکومت کو کہہ رہا ہوں آپ کے دن بھی گنے ہوئے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کا خیال تھا ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جارہا ہے،اس حکومت سے آئی ایم ایف کے معاہدہ پر دستخط کرانا ہے پھر بات آگے چلے گی، ممکن ہے دس جون کو بجٹ بھی اسی حکومت سے دلوادیا جائے،آج عام انتخابات ہوجائیں تو عمران خان جھاڑو پھیر دے گا ،عمران خان اور ان کے اختلافات کی بہت ساری وجوہات تھیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کا حکومت کو دیا گیا چھ دن کا الٹی میٹم ختم ہوگیا، عمران خان کا کوئی نیا بیان سامنے نہیں آیا لیکن حکومت نے عمران خان اور محمود خان کے حالیہ بیانات پر کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے، دوسری جانب عمران خان نے اپنے اراکین کے استعفوں کی تصدیق کیلئے قومی اسمبلی جانے سے انکار کردیا ہے اور آصف زرداری سے کسی بھی رابطے کی تردید کردی ہے۔ تجزیے میں مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام بحال نہیں ہوا تو پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کے خطرات پیدا ہوجائیں گے، گزشتہ حکومت نے محض 10.8 ارب ڈالرز کے ذخائر چھوڑے تھے جو اب 10ارب ڈالرز ہیں، ان میں سے بھی 3ارب ڈالرز سعودی عرب نے اس شرط پر دیئے تھے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہے گا ورنہ پیسے واپس نکلوالیے جائیں گے، متحدہ عرب امارات نے بھی یہی شرط رکھی ہے، اگر حکومت کو اگست 2023ء تک اقتدارمیں رہنا ہے تو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور مشکل فیصلے ضروری ہیں، جس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا اور حکومت کرنا مشکل ہوجائے گا۔ دوسری طرف لوڈشیڈنگ میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے، تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنا ہوگا ، وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بیان دیا تھا کہ حکومت کے پاس زہر کھانے کے بھی پیسے نہیں ہیں، لیکن آج وزیراعظم شہباز شریف کے تین روزہ سرکاری دورے پر ترکی روانگی سے پہلے ہی حکومت نے ملک کے تمام بڑے اخبارات میں فرنٹ پیجز پر ان کے دورے سے متعلق کروڑو ں روپے کے اشتہارات چھپوادیئے، سوال یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے صرف دورہ کر کے کیا حاصل کرلیا جس کیلئے یہ تشہیر کی گئی۔