میثاق معیشت ہو جائے تو یہ اچھی روایت کا آغاز ہو گا ماہرین

01 جون ، 2022

لاہور (رپورٹ :سکندر حمید لودھی) پاک چائنہ چیمبر میں جنگ اکنامک سیشن میں ’’سیاسی اور معاشی چیلنجز ۔۔ میثاق معیشت ناگزیر۔۔ اتفاق رائے کیسے ممکن ہے؟‘‘ کے موضوع پر سینئر نائب صدر پاک چائنہ چیمبر احسن چوہدری ، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین احمد ایوبی ، سابق چیئرمین سٹاک ا یکسچینج ڈاکٹر یاسر محمود، ماہر تعلیم مِس روزی رضوی اور مرکزی رہنما پیپلز پارٹی افنان صادق بٹ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میثاق معیشت کیلئے ڈیمز بشمول کالا باغ ڈیم اور قومی اداروں کی شفاف نجکاری اور مالیاتی اخراجات کی حد مقرر کرنے کے قوانین پر اتفاق رائے پیدا کرنے سے ایک اچھی روایت کا آغاز ہو سکتا ہے، اِس کے ساتھ ساتھ منصفانہ عدالتی اور انتظامی انصاف سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے خدشات دور ہوں گے جس سے مقامی سرمایہ کاروں کی مشکلات بھی دور ہونگی، پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے، جس میں اشرافیہ نے ملک کے معاشی اور سماجی حالات کواپنے قابو میں کر رکھا ہے، اِسی طرح قومی سطح پر اخلاقی رویوں میں بہتری لانے کے لئے پارلیمنٹ اور دوسرے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ مجموعی طور پرتمام معاشی امور پر اتفاق رائے پیدا کرنا سب جماعتوں کے لئے ایک چیلنج ہوگا۔ نشست کے میزبان سکندر حمید لودھی تھے۔احسن چوہدری نے کہا کہ حکومت کو عوام اور بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لے کر ان کی ضروریات کے مطابق ایسی ٹیکس اور دوسری پالیسیاں تشکیل دینی چاہیے جس سے معیشت مضبوط ہو سکے ،اگر ہم سیاسی استحکام اور اتفاق چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں تعلیم پر فوکس کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر صلاح الدین احمد ایوبی نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کوعوام مخالف پالیسیوں کی بجائے مستحکم خارجہ پالیسی بنانے ، سوچ اور رویے بدلنے کی اشد ضرورت ہے۔اگر حکمران فیصلوں پر تنقید برداشت نہیں کر سکتے تو اُنہیں چاہیے کہ فیصلہ سازی میں تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے ۔مِس روزی رضوی نے کہا کہ امپورٹڈ چیزوں پر پابندی لگا دی گئی، اس سے سمگلنگ بڑھ سکتی ہے ،سیا سی حالت بگڑتی چلی جا رہی ہے،اگر حالات ایسے ہی رہے تو اللہ نہ کرے کے ہمیں بھی سری لنکا جیسے حالات سے گزرنا پڑے ۔ڈاکٹر یاسر محمود نے کہا کہ حقیقی معنوں میں معاشی اور سماجی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ایسے فیصلے کیے جائے جو حکومت کے آنے یا جانے کی صورت میں اثر انداز نہ ہوں۔ افنان بٹ نے کہا کہ تما م سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ مل کر اگلے 20سالوں کے لئے ایک ایسا منصوبہ بنایا جائے جو کہ بجلی ،پانی اور دیگر مسائل کو حل کرے۔