بنیادی آئینی حقوق کے مطابق انصاف

01 جون ، 2022

فراہم کیا جائے ، شوکت عزیز صدیقی کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کوایک اور خط اسلام آباد(جنگ رپورٹر)اسلام آباد ہائی کورٹ کے برطرف جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنی برطرفی کے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کی جلد سماعت کیلئے چیف جسٹس کے نام ایک اور خط لکھ دیا ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نام لکھے گئے خط میں درخواست کی جلد سماعت کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئینی پٹیشن گزشتہ چار سال سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن تاحال کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے،درخواست آخری مرتبہ 15مارچ 2022کو سماعت کیلئے مقرر تھی، لیکن اس روز عدالت نے سماعت 29مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ عدالت جون سے پہلے اس کیس کا فیصلہ کرنا چاہتی ہے کیونکہ بنچ میں شامل دو جج صاحبان ریٹا ئر ہورہے ہیں تاہم مقرر تاریخ پر نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر سماعت نہیں ہوسکی،رواں ماہ جون میں کیس فیصلہ کرنیکی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ 13جون سے تین مہینے کیلئے چھٹیوں پر جارہی ہے جبکہ اس دوران بنچ میں شامل ایک جج اگلے ماہ جولائی اور ایک جج اگست میں ریٹائر ہورہاہے، درخواست گزار نے درخواست کی شنوائی کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی آئینی حقوق کے مطابق انصاف فراہم کیا جائے اور چار سال کی جاری کرب سے نجات دلائی جائے،خط کی نقول پانچ رکنی بینچ میں شامل دیگر ججوں جسٹس سردار طارق مسعود،جسٹس اعجا زالاحسن،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس سجاد علی شاہ کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔