اسلام آباد(نیوز رپورٹر،اے پی پی، جنگ نیوز) وفاقی کابینہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ میں اسلحہ لانے کے اعتراف اور وزیراعلیٰ محمود خان کے صوبائی فورسز لانے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف مقدمے کا فیصلہ کرلیا، وزیرداخلہ نےکہا پی ٹی آئی لانگ مارچ سیاسی سرگرمی نہیں ریاست پرحملےکی کوشش تھی، خیبر پختونخوا ہائوس میں سرکاری وسائل سے مسلح جتھے جمع کیے گئے، کسی بھی سرکاری اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں تھا جبکہ تحریک انصاف کےکارکن مسلح تھے، ریاست مخالف کوئی لانگ مارچ ہوا تو اسکے ساتھ سختی سے نمٹا جائیگا، وزیراعظم نے پی ٹی آئی قیادت کی اشتعال انگیزی اور اسلحہ کی موجودگی کے اعتراف کیلئے کابینہ کی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی،قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا، کمیٹی میں رانا ثناء اللہ، قمر زمان کائرہ ، ایاز صادق، اسعد محمود، اعظم نذیر تارڑ شامل ہیں کمیٹی عمران خان اورمحمودخان کے بیانات کا جائزہ لیکر لائحہ عمل طےکریگی۔گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ نے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر عوام کو مبارکباد دی اور کہا کہ میڈیا اور وزارتِ اطلاعات کی عوام کیلئے مسلح جتھوں اور اِنکے اصل چہرے کے حقائق پر مبنی رپورٹنگ قابلِ ستائش ہے۔ وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ انہوں نے وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی تھی کہ کسی بھی اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں ہونا چاہیے، کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات پر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،عمران خان کے مجرمانہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور اسکی تکمیل کیلئے تمام سرکاری وسائل کو بروئے کار لایا گیا ، عدالتی حکم کے باوجود ہم نے تحریک انصاف کو مقررہ وقت فراہم کیا مگر انکا مقصد جلسہ کرنا تھا ہی نہیں، ان کا مقصد اسلام آباد میں داخل ہو کر افراتفری اور انارکی پھیلانا اور دارالحکومت پر قبضہ کرنا تھا، لانگ مارچ کے آنے سے قبل 3 سے 4 ہزار لوگ ڈی چوک پر جمع ہوگئے تھے اور ان سب کا تعلق ایک ہی صوبے سے تھا جو کسی سیاسی ایجنڈے پر نہیں بلکہ اس کرمنل گینگ کے فرنٹ کے طور پر ایک دن پہلے ہی آگئے تھے،ہم نے تمام عمارات، ہوٹل وغیرہ کی نشاندہی کرلی ہے اور ایک ایک عمارت کے متعلق اپنی رپورٹ میں درج کر رہے ہیں کہ یہ لوگ کہاں کہاں سے آئے تھے اور کہاں پر ٹھہرے تھے، لانگ مارچ میں آنے والے لوگوں کو پارلیمنٹ لاجز اور کے پی کے ہاؤس میں بھی ٹھہرایا گیا تھا، سرکاری وسائل کو سیاسی مجرمانہ ایجنڈے کیلئے استعمال کرنے کی اس سے بری صورت کوئی نہیں، تحریک انصاف نے عدالت عظمیٰ کے احکامات کی بھی توہین کی، معزز عدالت نے ہماری توہین عدالت کی درخواست پر سماعت نہیں کی، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان کے اس بیان کے بعد کہ ہمارے ساتھ لوگ مسلح تھے اب اسکے بعد ہماری کسی رپورٹ کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد شہر سے کسی نے بھی اس فتنہ اور فسادی مارچ میں شرکت نہیں کی، حکومت ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہے جو پورے ملک سے اس فسادی مارچ کا حصہ نہیں بنے۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی جمہوری اور سیاسی سرگرمی نہیں بلکہ ایک مجرمانہ عمل تھا جو پاکستان پینل کوڈ کے تحت قابل سزا ہے، پولیس کی جانب سے ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی تھی صرف آنسو گیس اور ربر کی گولیاں چلائی گئی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا لانگ مارچ اگر ریاست مخالف ہوا تو سختی سے نمٹا جائیگا اور مقدمہ درج کیا جائیگا۔ وفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود نے کہا کہ عمران خان کے بیانات بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں، عمران خان ہوش کے ناخن لیں اور قانون کے دائرے میں رہیں ، وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ اپنا بیانیہ وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل کیا اور اپنے کسی بیانیہ پر قائم نہیں رہے، جو قانون توڑتا ہے اس کو قانون توڑتا ہے، ساڑھے تین سال عمران خان حکومت نے اپوزیشن کو صرف گالیاں دیں اور وزیراعظم شہباز شریف نے اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذاکرات کرنے کو تیار ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ کہیں کہ پہلے الیکشن کا اعلان کیا جائے تو پھر بیٹھ کر مذاکرات کئے جائیں ایسے نہیں ہو سکتا، اگر آپ واقعی پاکستان کے مسائل کا حل چاہتے ہیں تو چارٹر آف اکانومی کی ضرورت ہے اور چارٹر آف ڈیموکریسی کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، اگر آپ واقعی جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو وزیراعظم کی آفر موجود ہے۔قبل ازیں کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم نے وزارت توانائی کو قومی توانائی بچت پالیسی بنانے اور وزارت اطلاعات کو اس کے حوالے سے موثر عوامی آگاہی مہم چلانے کی ہدایت جاری کی، کابینہ نے سرکاری حج سکیم کیلئے وزارت مذہبی امور کو 2.44ارب روپے مہیا کرنے، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق میں اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری سے ممبرکی تعیناتی کا عمل شروع کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نےریلوے لاز(ترمیمی)آر ڈیننس2022منسوخ کرنے ، ارم انجم خان کی بطور سیکرٹری نجکاری ڈویژن تعیناتی ، عبدالخالق شیخ کی بطورآئی جی بلوچستان تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ نے نیپرا ایکٹ 1997ء کے تحت اپیلٹ ٹریبونل میں سید زین العابدین شاہ کو بطور ممبر فنانس اور سلمان ایذاد کو بطور ممبر الیکٹرک سٹی تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان میں جاری منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اہلکاروں کی سہولت کیلئے ویزوں کی درجہ بندی پرایک دفعہ کی رعایت کی منظوری دی۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ 28مئی 2022ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
اسلام آباد ملک میں فائیو جی سروسز کے آغاز کا شیڈول پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا ، وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کی...
اسلام آباد وزیراعظم شہباز شریف نے ویسٹ انڈیز کے خلاف کرکٹ ٹیسٹ میچ سیریز کے پہلے میچ میں جیت پر قومی کرکٹ...
واشنگٹن کینیڈا کے راستے واشنگٹن پہنچنے والی منجمد قطب شمالی کی برفانی ہوائوں نے امریکا کے 47؍ ویں صدر ڈونالڈ...
اسلام آباد سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق عدالتی فیصلے کیخلاف کیس ڈی لسٹ کر دیا...
اسلام آ باد قومی اسمبلی کا اجلاس آج پیر کی شام 5 بجےپارلیمنٹ ہا ئوس اسلام اآ باد دوبارہ شروع ہو گا۔قومی...
اسلام آباد پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ قیام کی تجویز زیر غور ہے جبکہ تجارت غیر ٹیرفی...
اسلام آ باد 23جنوری کو ہونے والے ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کے اجلاس میں پا کستان پولیس سروس کے 20افسروں اور پا...
اسلام آباد بطور امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے منصب کے آخری مراحل میں سزا یافتہ 5افراد کی سزائوں میں بھی...