انتخابات کے راستے میں آئینی اور قانونی رکاوٹیں حائل، ماہرین

02 جون ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ) ماہرین آئین و قانون نے کہا ہے کہ اس سال نئے انتخابات کے راستے میں اہم آئینی اور قانونی رکاوٹیں حائل ہیں، یہ رکاوٹیں دسمبر سے پہلے ختم نہیں ہوسکتیں۔ماہرین آئین و قانون نے جیو کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں انکشاف کیا کہ گزشتہ سال عمران خان نے بطور وزیراعظم کونسل آف کامن انٹرسٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے خود فیصلہ کیا تھا کہ پہلے مردم شماری ہوگی پھر نئے انتخابات ہوں گے اور یہ عمل دسمبر سے پہلے مکمل نہیں ہوسکتا۔ان خیالات کا اظہار سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب،سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد اور ہیڈ آف پروگرامز فافن مدثر رضوی نے میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہا کہ انتخابی قوانین میں اس وقت بڑی اصلاحات کی ضرورت نہیں ہے، بڑی انتخابی اصلاحات کی جاچکی ہیں جو صاف و شفاف الیکشن کروانے کیلئے کافی ہیں اگرالیکشن میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہو تو صاف و شفاف الیکشن ہوں گے، اداروں نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو یہ اچھی بات ہے، اگر عمل سے بھی یہ ثابت ہوجائے تو اس سے اچھی کوئی بات نہیں ہے۔ احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں انتخابات سے پہلے فیصلہ کرلیا جاتا ہے کہ کیا نتائج حاصل کرنے ہیں، من پسند نتائج حاصل کرنے کیلئے جو ورکنگ کی جاتی ہے اس میں اتنا تجربہ ہوگیا ہے کہ اپنے مرضی کے نتائج حاصل کرلیے جاتے ہیں اور ہمیں پتا بھی نہیں چلتا ہے،ہمارے انتخابی قوانین بہت اچھے ہیں لیکن مجموعی طور پر سسٹم کو اشاروں پر چلانے کا جو نظام ہے اسے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچنا ہوگا۔ احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی مدت پوری ہونے کے بعد انتخابات ہوتے ہیں تو پہلے مردم شماری ہوسکتی ہے، عمران خان کی زیرصدارت کونسل آف کامن انٹرسٹ کی میٹنگ میں فیصلہ ہوا تھا کہ نئی مردم شماری ہوگی اور اگلے انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے، کونسل آف کامن انٹرسٹ اپنا یہ فیصلہ واپس لے گی تب ہی جلد انتخابات کا کوئی فیصلہ ہوسکتاہے، مردم شماری کے نتائج دسمبر میں آئیں گے، نئی حلقہ بندیوں میں چار مہینے لگیں گے اس کے بعد تین مہینے انتخابات کیلئے درکار ہوں گے۔ احمد بلال محبوب نے کہا کہ اس صورتحال میں 2022ء میں نئے انتخابات کا مطالبہ غیرقانونی ہے،نئی مردم شماری کے نتائج آنے سے پہلے الیکشن ہوسکتے ہیں، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نئی مردم شماری سے قبل الیکشن قبول نہیں کریں گی۔ احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو انتخابات میں ووٹ دینے کا حق حاصل ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان آکر ووٹ دے سکتے ہیں لیکن باہر گھر بیٹھ کر ووٹ دینے کی سہولت انہیں میسر نہیں ہے، اوورسیز پاکستانیوں کے پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ ووٹ دینے پر بھی خوف ہے، اس سے رازداری اور شفافیت کی شرائط پوری نہیں ہوتی۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عدلیہ سے آزاد کروایا جائے، عدلیہ الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو چند گھنٹوں میں کالعدم قرار دیدیتی ہے، الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر خیبرپختونخوا کے دو وزراء کو نااہل قرار دیاتو اسلام آباد ہائیکورٹ نے چند گھنٹوں میں اس فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا، انڈین الیکشن کمیشن میں انڈیا کی سپریم کورٹ مداخلت نہیں کرتی، الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر عمران خان کو بھی چھ سات نوٹس جاری کیے ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس پر بھی کوئی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ جاری کردیا۔ کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس نے فارن فنڈنگ کیس میں ساڑھے چار سال تک اسٹے دیا، الیکشن ٹریبونل نے قاسم سوری کو 2019ء میں نااہل قرار دیا جس پر سپریم کورٹ نے ابھی تک اسٹے دیا ہوا ہے، ملائیکہ بخاری اور کنول شوذاب کے کیسوں کا فیصلہ بھی دو سال سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ریزرو ہے۔ کنور دلشاد نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے مردم شماری کے بارے میں وزیراعظم کو 16خط لکھے، 2018ء کے انتخابات عبوری مردم شماری پر ہوئے تھے آئندہ انتخابات حتمی مردم شماری پر ہونے ہیں، 2022ء میں نئے انتخابات کا مطالبہ غیرقانونی ہے، آئینی ترمیم کیے بغیر الیکشن کروائے تو کوئی سپریم کورٹ جاسکتا ہے۔ کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر صاف و شفاف الیکشن کیلئے انتخابی اصلاحات کریں، ڈسکہ انتخاب میں دھاندلی پررپورٹ میں کہاگیا کہ ڈپٹی کمشنر، آئی جی اور چیف سیکرٹری مل کر ڈسکہ الیکشن پر اثرانداز ہوئے تھے، چیف سیکرٹری اور آئی جی سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے ہمارا فون اٹینڈ کیوں نہیں کیا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک جگہ سے اشارہ ملا تھا کہ آپ نے ان کے فون نہیں سننے ہیں۔ کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں صوبائی حکومت نے شدید مداخلت کی، الیکشن کمیشن کو انتخابات میں کسی گڑبڑ کی صورت میں اس صوبے کے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو برطرف کرنے کے اختیارات دیئے جائیں۔کنور دلشاد نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہئے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے، بیرون ملک پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعہ ووٹ کا حق ناقابل عمل ہے، سابق حکومت نے انٹرنیٹ ووٹنگ پر اسپین سے ماہرین بلائے تھے، ان ماہرین نے رپورٹ دی کہ انٹرنیٹ ووٹنگ پاکستان میں ناقابل عمل ہے، اس میں شفافیت اور رازداری نہیں ہے، یہ سسٹم نادرا کے ساتھ سیٹ کرنا پڑے گا ہیک ہونے کا خطرہ ہے، اس رپورٹ کی بنیاد پر الیکشن کمیشن اسے اپنانے سے انکار کیا تھا، پی ٹی آئی حکومت کسی معاملہ پر الیکشن کمیشن سے مشاورت نہیں کرتی تھی۔ ہیڈ آف پروگرامز فافن مدثر رضوی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں سیاسی اتفاق رائے کے بغیر الیکشن کمیشن کو عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز ووٹنگ کروانے کا بغیر کسی تیاری کا تابع کیا گیا تھا، انتخابی اصلاحات میں اس قانون کے متن میں بہتری لائی گئی اور الیکشن کمیشن کو پہلے پائلٹ ٹیسٹنگ کی اجازت دیدی گئی ہے، حکومت کو پائلٹ ٹیسٹنگ کی رپورٹ پندرہ دن میں پارلیمنٹ کو پیش کرنا ہوگی اس طرح الیکشن کمیشن کو تیاری کا موقع مل جائے گا۔ مدثر رضوی کا کہنا تھا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کا تفصیلی پیکیج مرتب کررہی ہے۔