ایک سیشن میں 14 ہزار داخلے سمجھ سے بالا تر، لاء کالج پیسہ کمانے کیلئے کاروبار بن چکا ، سپریم کورٹ

07 جون ، 2022

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے بہائوالدین زکریا یونیورسٹی کے لاسٹوڈنٹس کو امتحان دینے کی اجازت دیتے ہوئے کمیٹی سے امتحانات کے بعد دو ہفتوں میں سٹوڈنٹس کے داخلوں پر رپورٹ طلب کرلی جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ ایک ایک کمرے کے لا کالج بنائے گئے. یہ تو پیسہ کمانے کیلئے ایک کاروبار بن چکا ہے۔سپریم کورٹ میں بہائوالدین زکریا یونیورسٹی میں مبینہ جعلی لاسٹوڈنٹس کے داخلوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الااحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے کہا کہ امتحانات کے بعد سٹوڈنٹس کا تمام ریکارڈ عدالتی حکم کے تحت قائم کمیٹی کو بھجوایا جائیگا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا 14 ہزار جعلی سٹوڈنٹس کے داخلے سامنے آئے ہیں،سپریم کورٹ نے 2018 میں تین سالہ لا ڈگری ختم کرنے کا حکم دیا تھا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 2016 کے داخلوں کا امتحان اب 2022 میں لینے کی سمجھ نہیں آتی ہے،ایک سیشن میں 14 ہزار داخلے سمجھ سے باہر ہیں۔ وکیل یونیورسٹی نے کہا 38 لا کالجز بہائو الدین یونیورسٹی سے منسلک ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سپریم کورٹ نے 32 لا کالجز کو فوری طور پر ڈی ایفیلیٹ کرنے کا حکم دیا تھا،عدالتی حکم کے باوجود جعلی کالجز کی یونیورسٹی سے ایفیلیشن ختم نہیں کی گئیں۔ سکروٹنی کے عمل میں ایف آئی اے کو بھی شامل کریں گے،جعلی داخلے کوئی چھوٹا سکینڈل نہیں، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ وائس چانسلر کے خلاف عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی بنتی ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ایف آئی اے کو شامل کیا یا امتحانات روکے تو چھ سال کچھ نہیں ہوگا، جینئوئن طالب علموں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ عدالت نے مزید سماعت کمیٹی روپورٹ آنے تک ملتوی کردی۔