پشاور(ارشد عزیز ملک )آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ میں اعلیٰ انتظامیہ کی بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دے دیا۔رپورٹ کے مطابق افسروں کی بھرتی کے لئے شارٹ لسٹنگ اور سلیکشن کا عمل شفاف نہیں تھا اور میرٹ پر سمجھوتہ کیا گیا ۔آڈیٹرز نے ذمہ دار افراد کا تعین کرنے کے لئے اعلی سطحی تحقیقات ، ملازمین کی برطرفی اور افسروں سے رقم کی ریکوری کی سفارش کردی۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے انکشاف کیا کہ خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی انتظامیہ اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ۔پی ٹی آئی کی موجودہ اور سابق حکومتوں نے پرکشش تنخواہوں پر منیجنگ ڈائریکٹر، ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز سمیت 19 افسران کو بھرتی اور مستقل کیا تھا۔رپورٹ میں2017-18 سے2020-21 کے پرفارمنس آڈٹ کے دوران کے پی آئی ٹی بورڈ کے اکاؤنٹس میں 36کروڑ پچاس لاکھ روپے کی سنگین بے ضابطگیوں کا بھی سراغ ملا ہے ۔نقصانات غیر قانونی تقرریوں، فرضی، مشکوک، غیر منصفانہ، غیر مجاز اخراجات ٗ زائد ادائیگیوں اور انتظامیہ کی غیرسنجیدگی کے باعث ہوئے ہیں۔منیجنگ ڈائریکٹر کے پی آئی ٹی بی صاحبزادہ علی محمود نے جنگ کو بتایا کہ آڈٹ رپورٹ کا مسودہ ابتدائی اعتراضات پر مشتمل ہے جس کا حالیہ پرفارمنس آڈٹ میں جائزہ لیا گیا تھا ۔کئی اعتراضات پر گفتگو ہوئی تھی اور محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران اعترضات دور ہو جائیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ ہم توقع کررہے ہیں کہ سرکاری رپورٹ موصول ہونے کے بعدتمام اعتراضات دورہو جائیں گے ۔زیادہ تر اعتراضات پرانے اور میرے دور سےقبل کے ہیں اور ان میں سے کافی اعتراضات کا جواب پچھلے آڈٹ میں دیا جا چکا ہے۔ایم ڈی نے کہا کہ اس کے باوجودکے پی آٹی بورڈ ایک متحرک ادارہ ہے، اور اس نے متعدد ترجیحی منصوبوں کی فراہمی شروع کر دی ہے۔ انتظامیہ انتہائی شفافیت، میرٹ اور کھلے پن پر یقین رکھتی تھی۔جنگ کے پاس موجود آڈٹ رپورٹ کے مطابق منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر صاحبزادہ علی محمود کو 13 اکتوبر 2020 سے10لاکھ 15ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر تعینات کیا گیا۔منتخب امیدوار نااہل تھا کیونکہ ا نھوں نے برونیل یونیورسٹی لندن سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی اور انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں بی ایس سی کررکھی ہے ۔جبکہ مذکورہ پوسٹ کے لیے مطلوبہ اہلیت 16 سال کی تعلیم تھی جس میں آئی ٹی، کمپیوٹر سائنسز، یا متعلقہ انجینئرنگ ڈسپلن میں فرسٹ ڈویژن میں 4 سال کی یونیورسٹی کی تعلیم لازمی تھی۔ایچ ای سی کے مطابق الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری آئی ٹی یا کمپیوٹر سائنس کی ڈگری کے مساوی نہیں ہے۔ ایویلیویشن شیٹ کے مطابق، منتخب امیدوار کے پاس متعلقہ تجربہ نہیں تھا جبکہ اس کا نام میرٹ لسٹ میں ڈالا گیاحالانکہ اس عہدے کے لیے تجربہ لازمی معیار تھا ۔ آڈٹ میں کہا گیا کہ ایم ڈی اپنی ملازمت کے پہلے سال کے لیے مقرر کردہ کلیدی کارکردگی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے لہذا انھیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں ملنی چاہیے تھی لیکن بورڈ نے غیرضروری طورپر انھیں فائدہ پہنچایا ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاؤنٹس محمد منیم کو جنوری 2017 میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر تعینات کیا گیا اور نومبر 2017 میں 440000 روپے ماہانہ پر بغیر کسی اشتہار اورٹیسٹ کے مستقل کردیا گیا ۔اس افسر کو CA/ACMA/ یا 16 سال کی باقاعدہ اہلیت کے مساوی غیر ملکی ڈگری کی اہلیت کے لیے 20 میں سے 20 نمبر دیئے گئے، جس نے اپریل 2012 میں ACCA کی ڈگری حاصل کی اور ملازمت کی درخواست جمع کرانے کی آخری تاریخ دسمبر 2016 تھی ۔امیدوار کے پاس مجموعی طور پر 10 سال اور CA/ACMA کے بعد 05 سال کا مطلوبہ تجربہ نہیں تھا، جس سے امیدوار مذکورہ عہدے کے لیے نااہل تھا۔محمد اسد کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر ڈائریکٹر لیگل افیئرز کے طور پر تعینات کیا گیا اور بعد ازاں ان کی تقرری کو مستقل کر دیا گیا۔ منظور نظر افسر کو جلد بازی میں منتخب کیا گیا جس میں تمام مطلوبہ اصولو ںکو نظرانداز کیا گیا ۔ اس حقیقت کے باوجود کہ امیدوار نے سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ تھرڈ کلاس کے ساتھ حاصل کیا تھا، ریکروٹمنٹ کمیٹی نے اسے 08 کے بجائے 10 نمبر دیے جو کہ معیار کی خلاف ورزی ہے۔اسی طرح ہائیر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ گریڈ "D" کے ساتھ امیدوار کو اٹھ کی بجائے دس نمبر دئیے گئے ۔اسی طرح ڈپٹی ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ کامران شاہ کے پاس سرٹیفائیڈ انٹرنل آڈیٹر (سی آئی اے) یا سرٹیفائیڈ انفارمیشن سسٹم آڈیٹر (سی آئی ایس اے) میں مطلوبہ اہلیت کے سرٹیفیکیٹ نہیں تھے جو ڈپٹی ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ کے عہدے کے انتخاب کے معیار کے مطابق لازمی ہیں۔ اس لیے منتخب امیدوار اس عہدے کے لیے اہل نہیں تھا اور اس کی تقرری بھرتی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن عمران خان کو تجربے کے 30 نمبر دیے گئے حالانکہ ان کے پاس متعلقہ تجربہ نہیں تھا مزید برآں انھیں بغیر کسی اشتہار اور طریقہ کار کے مستقل طورپر بھرتی کرلیا گیا ۔ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل شاکر اللہ کے معاملے میں کمیٹی ممبران کی انفرادی مارکس شیٹ میں انٹرویو کے نمبروں میں ردوبدل پایا گیا، جس سے تمام عمل مشکوک ہو گیا۔ کمیٹی کے ایک ممبر نے بھرتی نہ کرنے کی سفارش کی لیکن اس کو مٹایا گیا ۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ ریکارڈ مینجمنٹ مطیع اللہ خان، بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر کی ڈگری (فنانس میں میجر کے ساتھ) اور پراجیکٹ مینجمنٹ میں ایم ایس مذکورہ پوسٹ کے لیے اہلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر پراجیکٹس سالیسیٹیشن اینڈ پلاننگ/اسسٹنٹ ڈائریکٹر پراجیکٹس مانیٹرنگ نازش بیگم نے سال 2018 میں کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد سے پروجیکٹ مینجمنٹ میں ایم ایس کی ڈگری حاصل کی۔ . ان کو متعلقہ پیشہ ورانہ بین الاقوامی تسلیم شدہ سرٹیفکیٹ کے لیے 05 نمبروں سے نوازاگیا، جو اس کے پاس نہیں ہے، امیدوار کو 5 سالہ تجربے کے لیے 15 نمبر دیے گئے۔ تاہم، ریکارڈ کی جانچ پڑتال سے پتہ چلتا ہے کہ امیدوار کے پاس متعلقہ تجربہ نہیں تھا۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر پروجیکٹس مانیٹرنگ، ضیاء الرحمان کے پاس بیچلر آف الیکٹریکل (ٹیلی کمیونیکیشن) انجینئرنگ کی ڈگری ہے، تاہم مذکورہ پوسٹ کے انتخاب کےلئےپراجیکٹ مینجمنٹ یا بزنس ایڈمنسٹریشن یا انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی متعلقہ ڈگر ی کی ضرور ت تھی لہذا، اس کی اہلیت مذکورہ بالا اہلیت کے معیار میں نہیں آتی ہے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر اکاؤنٹس فضل مجیب کے پاس معاشیات میں CA (پارٹ کوالیفائیڈ) اور ایم اے کی قابلیت تھی ، تاہم، اشتہار کے مطابق، CA/ACMA/ACCA میں ڈگری رکھنے والا امیدوار اکاؤنٹنگ یا فنانس میں ڈگری کے امیداوار اہل تھے وہ مذکورہ پوسٹ کے لیے اہلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔عمران خان نے بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر پروکیورمنٹ سال 2017 میں ایم ایس کی ڈگری حاصل کی، اور اس ڈگری سے پہلے؛ وہ ملاکنڈ یونیورسٹی سے آرگینک کیمسٹری میں ایم ایس سی ہولڈر تھے۔ معیار کے مطابق، انتظامیہ کو متعلقہ ڈگری کے بعد سے تجربے کو شمار کرنے کی ضرورت تھی۔ تاہم، حیرت انگیز طور پر انہیں 07 سال کے تجربے پر 35 نمبروں سے نوازا گیا۔ایم ایس کی ڈگری بھی مشکوک لگ رہی تھی۔رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے 7ویں بورڈ میٹنگ میں عارضی سٹاف کے 6 ملازمین کو مستقل کیا جو قانون کی مکمل خلاف ورزی تھی ملازمین کو بغیر کسی اشتہار اور ابتدائی بھرتی کے لیے مناسب طریقہ کار کے بغیر ریگولر کیا گیا۔
ملتان ڈپیوٹیشن پر مقررریلوے افسران سے ہائوس رینٹ ریکوری کا فیصلہ، برسوں سے دوسرے محکموں میں ،رہتے ریلوے...
ملتان نامعلوم بچوں نے کسووال اورچیچہ وطنی کے درمیان موسی پاک ایکسپریس پر پتھرائو کرکے انجن کا سامنے والاشیشہ...
ملتان حکومت پنجاب کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام میڈیکل انٹری ٹیسٹ 2023 ء آج اتوار کو منعقد ہوگا، اس...
اسلام آباد بجلی چوری کیخلاف آپریشن تیز، پاور ڈویژن نے بجلی چوری کرنے والے افسران کے خلاف بڑا کریک ڈائون...
ملتان نگراںوزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کل ملتان آئیں گے جب کہ سیکرٹری ہیلتھ پنجاب علی جان آج ملتان پہنچیں...
کراچی او لیول میں 34 پیپرز میں اے گریڈ لینے والی برٹش پاکستانی طالبہ ماہ نور چیمہ نے کہا ہے کہ میں دِن میں 3 سے 4...
اسلام آبادجوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت نے متعدد مرتبہ طلبی کے باوجود عدالت پیش نہ ہونے پر معروف صحافی و...
لاہور فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس چوروں کے خلاف ملک گیر آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں لاہور اور...