گستاخانہ ریمارکس، قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور، بیانات مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ثبوت، پاک فوج، بھارتی ناظم الامور کی طلبی، شدید احتجاج

07 جون ، 2022

اسلام آباد(ایجنسیاں)قومی اسمبلی نے بھارت میں بی جے پی ترجمان اور رہنمائوں کی جانب سے ہرزہ سرائی اور توہین آمیز الفاظ پر مشتمل بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ قرارداد میں بین الاقوامی برادری سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندانہ ہندو توا نظریے کے تحت پرتشدد کارروائی اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔قرارداد کے متن میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس طرح کے توہین آمیز ریمارکس پر مبنی واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔ایوان بالا نے بھی گستاخانہ بیان پر مذمتی قرار داد منظور اور جمعہ کواسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد سینٹرز پارلیمنٹ ہاؤس سے بھارتی ہائی کمیشن تک مارچ کریں گے اور احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ قرار داد میں مطالبہ کیاگیاہے کہ اوآئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب اور بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے ۔پاکستان نے توہین آمیز ریمارکس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا ہے‘ ترجمان دفترخارجہ نے مطالبہ کیاکہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ادھر مسلح افواج نےنبی کریم ﷺکی شان میں بھارتی عہدیداران کی جانب سے گستاخانہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اشتعال انگیز عمل انتہائی تکلیف دہ ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ عمل واضح طور پر بھارت میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے خلاف انتہائی سطح کی نفرت کی نشاندہی کرتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے اس حوالے سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے پر انہوں نے ایوان میں قرار داد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ توہین آمیز ریمارکس سے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ ادھرایوان بالا نے بھی بھارت میں بی جے پی رہنمائوں کی جانب سے گستاخانہ بیانات کے خلاف مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت میں ریاستی سرپرستی میں اسلام مخالف اور توہین آمیز اقدام کے خلاف شدید احتجاج اور مذمت کے لئے او آئی سی کانفرنس کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے اور تمام مسلمان ممالک پر زور دیا جائے کہ وہ بھارت کا سفارتی، اقتصادی اور سیاسی بائیکاٹ کریں‘پاکستانی مارکیٹوں میں تمام بھارتی مصنوعات پر پابندی لگا کر فوری طور پر تجارتی بائیکاٹ کیا جائے۔قراردادسینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پیش کی۔دریں اثناءپاکستان نے حضور اکرم ﷺ کے بارے میں بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو سینئر عہدیداروں کے توہین آمیز ریمارکس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا ہے۔ پیر کو وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ یہ ریمارکس مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں اور اس سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ بھارتی حکومت ان رہنماؤں کے خلاف فیصلہ کن اور قابل عمل کارروائی کرے۔