صنعتی شعبہ نظرانداز کرنے سے معیشت پیداواری نہیں رہی ،میاں زاہد

07 جون ، 2022

ملتان (سٹاف رپورٹر) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ صنعتی شعبہ کومسلسل نظرانداز کرنے اورغیر پیداواری شعبوں کی مسلسل سرپرستی سے ہماری معیشت پیداواری نہیں رہی بلکہ تجارتی معیشت بن چکی ہے اورتجارتی معیشت کبھی بھی قرضوں کے بغیرنہیں چل سکتی۔ آمدہ بجٹ میں صنعتی شعبہ اورایس ایم ایزکوریلیف فراہم کیا جائے تاکہ صنعتی عمل تیزہو جس سے پیداوار، برآمدات، روزگاراورمحاصل میں اضافہ ہوگا۔ معاشی اصلاحات کی قیمت صرف غریبوں سے نہ لی جائے جبکہ صاحب ثروت افراد پربھی بوجھ ڈالا جائے کیونکہ یہ خیال عام ہورہا ہے کہ اصلاحات کے نام پرغریب کوہی سزا دی جاتی ہے۔ انہوںنے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملکی آبادی اخراجات اور درآمدات مسلسل بڑھ رہی ہیں جبکہ برآمدات کا حال پتلا ہے۔ اشرافیہ کو ملنے والی سبسڈی ومراعات اورانکی سیکورٹی پر خرچ ہونے والے سرمائے کا حجم گردشی قرضہ سے زیادہ ہے۔ ناکام سرکاری کمپنیوں کے دو لاکھ ملازمین کی نوکریاں بحال رکھنے کے لئے سالانہ چھ سوارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں جس کی سزا بائیس کروڑ عوام کوملتی ہے۔ ملک کا بیڑا غرق اشرافیہ نے کیا ہے مگرسزا ہمیشہ غریب عوام کودی جاتی ہے اب یہ سلسلہ ہمیشہ کے لئے بند ہوجانا چائیے۔ عوام پٹرول کی قیمت میں چالیس فیصد اضافہ بجلی کے نرخ میں سینتالیس فیصد اضافہ اورگیس ٹیرف میں پینتالیس فیصد اضافہ اسی وقت قبول کریں گے جبکہ انھیں قربانی دینے والوں کی صفوں میں اشرافیہ بھی نظرآئے گی جو سالہا سال سے ملکی وسائل کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔