حکومت کا درآمدات کمی کے مختلف طریقہ کار پر غور

07 جون ، 2022

اسلام آباد (مہتاب حیدر) حکومت ، درآمدات کمی کے مختلف طریقہ کار پر غور کررہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر پابندی اور ریگولیٹری ڈیوٹی والی اشیاء کی فہرست تیاری میں مصروف ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، حکومت آئندہ بجٹ 2022-23 میں درآمدات کی کمی کے مختلف طریقہ کار پر غور کررہی ہے اور یہ تجاویز زیر غور ہیں کہ مزید اشیاء پر پابندی عائد کی جائے اور ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) کی فہرست میں مزید اشیاء شامل کی جائیں۔ اب چیئرمین ایف بی آر ، ارکان کے ہمراہ فہرست تیار کررہے ہیں جس میں پابندیوں والی اور درآمدی مزید اشیاء شامل کی جاسکیں، جہاں آئندہ بجٹ میں آر ڈیز زیر غور آئیں تاکہ بڑھتی درآمدات میں کمی لائی جاسکے۔ مزید اشیاء پر پابندی دو ماہ کے لیے لگائی جائے گی تاکہ ڈبلیو ٹی او کی شرائط پوری کی جاسکیں۔ وزیر اعظم نے وزارت کامرس، ایف بی آر اور دیگر بجٹ سازوں کو ہدایات دی ہیں کہ وہ پابندی لگائی جانے والی اشیاء کی شناخت کریں تاکہ ان پر آر ڈیز عائد کرکے درآمدی بلز کم کیے جاسکیں۔ ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اب تک اشیاء کی تعداد سے متعلق فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ کتنی اشیاء پر پابندی ہوگی اور کتنی اشیاء پر آئندہ بجٹ میں آر ڈیز عائد کی جائے گی۔ حال ہی میں حکومت نے 38 اشیاء پر پابندی عائد کی ہے تاہم، بعد ازاں وضاحت جاری کرکے پابندی والی فہرست واپس لے لی گئی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کام پر سخت محنت کرنا ہوگی کیوں کہ اس سے معیشت کے لیے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ حکومت آئندہ بجٹ میں سیکڑوں اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) عائد کرنا چاہتی ہےتاکہ بڑھتے درآمدی بل میں کمی لائی جاسکے کیوں کہ بڑھتے تجارتی خسارے سے موجودہ حکومت مجبور ہوئی ہے کہ مخصوص لگژری اشیاء پر کچھ مدت کے لیے پابندی عائد کی جائے، جب کہ اس حوالے سے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔ وزارت خزانہ اور پلاننگ کمیشن آئندہ بجٹ 2022-23 میں تجارتی خسارہ کم کرنے کی کوشش کررہی ہے، جس کے لیے اشیاء کی برآمدات کا ہدف 32 ارب ڈالرز اور درآمدات کو 65 ارب ڈالرز تک رکھنے کا تخمینہ لگایا ہے۔ جب کہ رواں مالی سال میں درآمدات کا تخمینہ 71 ارب ڈالرز رکھا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم آئندہ بجٹ 2022-23 میں درآمدات کو 6 ارب ڈالرز تک محدود کرنا چاہتے ہیں اور اسے 71 ارب ڈالرز سے کم کرکے 65 ارب ڈالرز تک لانا چاہتے ہیں۔ بجٹ بنانے والے اس بات پر غور کررہے ہیں کہ کوروناوائرس ویکسین کی درآمدات سے آئندہ مالی سال میں 3 ارب ڈالرز بچائے جاسکتے ہیں، جب کہ اس سے شپنگ صنعت کے کرایوں میں بھی کمی آئے گی۔ اس طرح مجموعی طور پر 2 ارب ڈالرز کی مزید بچت ہوگی۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ حکومت مختلف ٹیرف اور نان ٹیرف کے ذریعے 1 ارب ڈالرز تک کی درآمدات میں کمی لانے پر غور کررہی ہے۔ دوسری جانب عالمی بینک کا توانائی اور اشیاء کی قیمتوں سے متعلق تخمینہ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں درآمدات پر انحصار کرنے والے ممالک ایک اور خدشہ ہیں کیوں کہ اوسط تیل اور اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان آئندہ مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ میں برقرار رہے گا۔ حکومت نے حال ہی میں درآمدی بلز میں کمی لانے کے لیے مختلف اقدامات کے حوالے سے مطالعہ کروایا ہے اور اسے اس بات کا علم ہوا ہے کہ درآمدات میں کمی بیشی سے ٹیکس اقدامات پر عمل درآمد میں کوئی بڑی کمی واقع نہیں ہوگی۔ لہٰذا حکومت نے لگژری اور غیر ضروری اشیاء پر پابندی عائد کی۔