توانائی کفایت شعاری مہم!

اداریہ
07 جون ، 2022
شدید گرمی کے موسم میں گھریلو ضروریات اور صنعت و تجارت کا پہیہ رواں دواں رکھنے کے لئے اس وقت ملک کو 26 ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے لیکن 7 ہزار میگاواٹ کے شارٹ فال کے باعث قوم ایک بار پھر 14 سال پہلے جیسی تکلیف دہ لوڈ شیڈنگ میں مبتلا ہے۔ دوسری طرف یہ خوش قسمتی کہ جہاں آج ملک بجلی کی 36000 پیداواری صلاحیت کا حامل ہو چکا ہے ، مطلوبہ فنڈز اور تیل نہ ہونے کی وجہ سے محض 19000میگاواٹ بجلی حاصل ہورہی ہے۔ اقتصادی ماہرین اس کی وجہ گذشتہ مالی سال کےغلط تخمینے بتارہے ہیں۔ موجودہ بحران سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے جس کی روشنی میں کفایت شعاری پلان تیار کیا گیا ہے جس کے مطابق ہفتے میں پانچ روز دفاتر، ایک دن گھر سے کام ، کاروباری مراکز دن کی روشنی میں کھولنا ، بیوروکریٹس کیلئے پیٹرول کی سہولت میں 30 فیصد کٹوتی ، ہر طرح کی گاڑیوں کی خریداری اور نئی بھرتیوں پر پابندی کا نفاذ شامل ہے۔ جلد ہی یہ منصوبہ کابینہ اجلاس میں پیش ہوگا۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر مارکیٹیں اپنے اوقات میں ردوبدل کرلیں تو کراچی کے بغیر 3500 میگاواٹ بجلی بچائی جاسکتی ہے۔ معیشت کو لاحق توانائی کے حالیہ بحران کے حوالے سے اقتصادی ماہرین نے چند روز قبل خبردار کیا تھا کہ قومی خزانے میں زرمبادلہ کے ذخائر صرف تین ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ زمینی حقائق کے مطابق ڈالر کی بلند ترین قیمت کے باعث بجلی گھروں کیلئے تیل کی مطلوبہ مقدار پوری کرنا تو دور کی بات ، موجودہ صورتحال میں کوئی بھی قدم پھونک کر اٹھانا پڑے گا۔ اس حوالے سے متذکرہ پلان نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کیلئے زندگی کے ہر طبقے کو ذاتی جمع تفریق کئے بغیر عظیم تر قومی مفاد میں سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998