افغان شہریوں کیلئے نئی پالیسی

اداریہ
12 جون ، 2022

افغانستان بھی کیا بد قسمت ملک رہا کہ دسمبر 1979کو سوویت یونین کی یلغار کےبعد دو سپر پاورز کی پنجہ آزمائی کا اکھاڑہ بن کر ایسا تباہ و بربادہوا کہ اس کی خوشحالی اور استحکام ابھی دور دور تک نظر نہیں آتا ۔امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد حالات مزید خرابی سے دو چار ہو چکے ہیں اور توقعات کےعین مطابق افغان شہریوں کا متعدد معاملات میں پاکستان پر انحصار بڑھ گیا ہےچنانچہ وزیر اعظم شہباز شریف نےافغان شہریوں کو درپیش مسائل اور غیر قانونی امیگریشن کی خامیوں کا نوٹس لیتے ہوئےپاکستان کے ذریعے باہر جانے والے افغان شہریوں کیلئے نئی ویزا پالیسی منظورکی ہے ، وزیر اعظم کے اسٹریٹجک اصلاحات کے اقدامات کے سربراہ سلمان صوفی نے کہا کہ نئی ویزا پالیسی کے تحت حکومت پاکستان کی طرف سے افغان شہریوں کو 24 گھنٹے میں 30 دن کا ٹرانزٹ ویزا جاری کیا جائے گا، یہ فیصلہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی طرف سے پیش کی گئی تجویز کے بعد کیا گیا،سلمان صوفی نے کہا کہ امیگریشن کی منظوری ملنے کے بعد میزبان ملک کا سفارت خانہ وزارت خارجہ کے دفتر کو اطلاع کرے گا اور وزارت خارجہ 24 گھنٹوں کے اندر کلیئرنس کیلئےمعاملہ وزارت داخلہ کے پاس بھیجے گی، یہ نیا طریقہ کار افغان شہریوں کی مدد کرنے کےعلاوہ افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مضبوط کریگا۔یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ ایک پر امن اور مستحکم افغانستان کی نہ صرف بات کی بلکہ اس کے لیے عملی کوششیں بھی کیں ،اس ضمن میں پاکستان کے حالیہ اقدامات کو بھی کوئی فراموش نہیںکہ سکتا کہ جس نے امریکہ کی طرف سے افغانستان کے فنڈز روکے جانےکے بعد افغان عوام کی ابتر صورتحال پر عالمی توجہ مبذول کرانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔نئی ویزہ پالیسی یقیناًافغان عوام کیلئے آسانیاں پیدا کرے گی جس سے نہ صرف دونوں ممالک میں غلط فہمیاں دور ہوں گی بلکہ برادرانہ تعلقات بھی مزید مضبوط ہوں گے۔