مخلوط حکومت نے چیلنجنگ ماحول میں متوازن بجٹ دیا، معاشی تجزیہ کار

12 جون ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت نے اس چیلنجنگ ماحول میں بہت متوازن بجٹ دیا، ن لیگ کی پچھلی حکومت بھی جاتے ہوئے بارودی سرنگیں لگا کر گئی تھی،ن لیگ کے مقابلہ میں پی ٹی آئی کی بچھائی گئی بارودی سرنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں،پروگرام میں معاشی تجزیہ کارڈاکٹرفرخ سلیم ،شہباز رانا،خرم حسین اور مہتاب حید نے اظہار خیال کیا۔معاشی تجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ اس وقت معاشی ماحول انتہائی چیلنجنگ ہے،مخلوط حکومت نے اس چیلنجنگ ماحول میں بہت متوازن بجٹ دیا ہے، پی ٹی آئی پاکستان کی تاریخ کا بلند ترین پانچ ہزار ارب کا بجٹ خسارہ چھوڑ کر گئی ، اسٹیٹ بینک کے پاس صرف 9ارب ڈالرز ہیں جو صرف پانچ چھ ہفتے کی امپورٹ کوریج ہے۔ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی پالیسیوں کے فقدان اور غلطیوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جاتا ہے، پاکستان آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتا تو ڈیفالٹ کی طرف جاسکتا ہے، پاکستان اس وقت مجبور ہے آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پڑیں گی، عالمی مالیاتی ادارے کی کچھ شرائط ہمارے مفاد میں بھی ہیں، مہنگا تیل خرید کر سستا بیچیں گے تو دکان نہیں چلے گی۔ ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ شہباز شریف نے جس دن حلف اٹھایا عالمی منڈیاں کہہ رہی تھیں پاکستان تیس جون سے پہلے ڈیفالٹ کرجائے گا، شہباز شریف کے پاس آئی ایم ایف کی شرائط ماننے یا ملک کو ڈیفالٹ میں لے جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا، بجٹ ہوگیا ہے امید ہے پاکستان اب ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بھی نکل جائے گا، انڈیا نے اپنی ضرورت کا صرف چار فیصد تیل روس سے لیا ہے، روسی تیل تاریخی طور پر ہمیشہ سستا رہا ہے۔ معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا کہ ن لیگ کی پچھلی حکومت بھی جاتے ہوئے بارودی سرنگیں لگا کر گئی تھی، ن لیگ نے آخری سال میں بجلی اور گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائی تھیں، ن لیگی حکومت نے روپے کی قدر مستحکم کرنے کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر میں سے 7ارب ڈالرز مارکیٹ میں پھینکے، پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے میں ایک سال ضائع کیا، ن لیگ کے مقابلہ میں پی ٹی آئی کی بچھائی گئی بارودی سرنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں۔ شہباز رانا کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کی حکومت آئی ایم ایف کو منانے کے قابل نہیں ہے، حکومت بجٹ میں ایسے ایریاز میں گئی جہاں پہلے کوئی حکومت نہیں گئی، حکومت نے ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل سیکٹر پر ٹیکس لگاکر اچھا قدم اٹھایا ہے، حکومت نے کمرشل بینکوں پر بھی ٹیکس لگادیا ہے جو اچھی بات ہے، لوگ فیکٹریاں بیچ کر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنارہے ہیں حکومت نے اس پر بھی ٹیکس لگانے کی کوشش کی ہے، دکانداروں کے بجلی کے بل پر تین ہزار روپے سے دس ہزار روپے ماہانہ فکس ٹیکس لگادیا گیا ہے۔ شہباز رانا نے کہا کہ حکومت کی پٹرولیم لیوی تیس روپے سے بڑھا کر پچاس روپے لیٹر کرنے کی تجویز نے ان کے اچھے اقدامات کو دھندلادیا ہے، پٹرول پر تیس روپے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا سہرا بھی مفتاح اسماعیل کے سر جاتا ہے۔