گاڑیوں پر ایڈوانس ، غیر منقولہ جائیدادکے لین دین پر کیپٹل گین ٹیکس میں اضافہ

12 جون ، 2022

اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ) حکومت نے گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس اور غیر منقولہ جائیدادکے لین دین پر کیپٹل گین ٹیکس میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ چھوٹے ریٹیلرز پر بجلی بلوں کےذریعے فکس ٹیکس نافذ کرنے کافیصلہ کیا ہے ،30ہزارسےکم ماہانہ بل پر3 ہزار ٹیکس عائد کردیا گیا،آئندہ مالی سال کے فنانس بل کے مطابق 850 سی سی تک کی گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس ساڑھے سات ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے ، 851سی سی سے ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر 15ہزار وپے سے بڑھا کر 20ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے، 1001سی سی سے 1300سی سی تک 25ہزار روپے اور 1301 سی سی سے 1600سی سی تک 50ہزار روپے ایڈوانس ٹیکس برقرار رکھا گیا ہے، 1601سی سی سے 1800سی سی تک کی گاڑیوں پر 75 ہزار وپےسے بڑھا کر ایک لاکھ 50ہزار وپے ، 1801سی سی سے 2000سی سی تک ایک لاکھ روپےسے بڑھا کر 2لاکھ روپے ، 2001سی سی سے 2500سی سی تک کی گاڑیوں پر ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ روپے ، 2501سی سی سے 3000سی سی تک کی گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس دو لاکھ روپے سے بڑھا کر 4لاکھ روپے اور 3000سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس اڑھائی لاکھ روپے سےبڑھا کر 5لاکھ روپے کر دیا گیا ہے، ایسی گاڑیاں جن کے انجن کی استعداد درج نہیں ہوگی اور اگر گاڑی کی قیمت 50لاکھ روپے سے زائد ہوگی تو اس پر گاڑی کی قیمت یا درآمدی قیمت کے تین فیصد کے حساب سے ٹیکس نافذ ہوگا، گاڑیوں کی پہلی رجسٹریشن کے بعد منتقلی کی صورت میں ہرسال کی بنیادوں پرایڈوانس ٹیکس کی شرح میں 10فیصد کے حساب سے کمی ہوتی جائیگی ،نان فائلر ز کیلئے ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں 200فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔فنانس بل23- 2022کے مطابق تعمیر شدہ جائیداد ، ، فلیٹ اور کھلے پلاٹ کی خریدو فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے، غیر منقولہ جائیدادکےایک سال کے اندر خریدوفروخت پر 15فیصد ٹیکس عائد ہوگا، ایک سے دو سال کےد وران خرید وفروخت پر کھلے پلاٹ پر 12.5فیصد، تعمیراتی جائیداد پر 10فیصد اور فلیٹ پر 7.5فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا، دو سے تین سال کے دوران خریدو فروخت پر کھلے پلاٹ پر 7.5فیصد ، تعمیراتی جائیداد پر 5فیصد ٹیکس عائد ہوگا جبکہ فلیٹ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، تین اور چار سال کی مدت کےد وران کھلے پلاٹ پر 5فیصد ٹیکس عائد ہوگا جبکہ تعمیراتی جائیداد اور فلیٹ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، پانچ سے چھ سال کی مدت کےد وران کھلے پلاٹ پر 2.5فیصد ٹیکس عائد ہوگا اور چگ سال سے زائد مدت اپنے پاس رکھنے کے بعد فروخت کرنے کی صورت میں کوئی ٹیکس عائدنہیں ہوگا،جائیداد کی خریدوفروخت پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح فائلر کیلئے ایک فیصد سے بڑھا کر دو فیصد اور نا ن فائلرکیلئے پانچ فیصد کر دی گئی ہے ۔ دوسری جانب فنانس بل میں تجویز دی گئی ہےکہ ایسے چھوٹے ریٹیلرز جن کا بجلی کا ماہانہ بل 30ہزار روپے سےکم ہے ان پر 3ہزار روپے ٹیکس عائد ہوگا جن کا بجلی کا بل 30ہزار روپے سے 50ہزار روپے تک ہے انکے بجلی کے بل کےذریعے پانچ ہزار روپےٹیکس عائد ہوگااور 50ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک بجلی کے بل کی صورت میں 10ہزار روپے ٹیکس لگایا گیا ہےاور انکم ٹیکس جنرل آر ڈر کےتحت خدمات فراہم کرنیوالے مخصوص ریٹیلرز پر 50ہزار روپے ٹیکس عائد کیا گیاہے، یہ ٹیکس ٹیئر ون کے بڑے ریٹیلرز پر لاگو نہیں ہوگا علاوہ ازیں یہ ا ن ریٹیلرز پر بھی لاگو نہیں ہوگا جو پہلے ہی سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کے تحت کمرشل بجلی کے بلوں میں ٹیکس کی ادائیگی کرتے ہیں، فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسکو فائنل ٹیکس سمجھا جایگا اور اسکے بعد ایف بی آر انکو تنگ نہیں کریگا، ایف بی آر وزیر انچاج کی منظوری سے انکم ٹیکس جنرل آر ڈر جاری کریگا۔