مالی صورتحال کو کمزور کہنے والے پاکستانیوں کی شرح میں اضافہ

12 جون ، 2022

کراچی (نیوز ڈیسک )معاشی میدان میں بے یقینی کی صورتحال اور سیاسی عدم استحکام کے باعث پاکستانی صارفین کا اعتماد مزید کم ہوا ہے ۔ خود کی مالی صورتحال کو کمزور کہنے والے پاکستانی صارفین کی شرح جو مارچ 2022میں 42فیصد تھی اب 45فیصد ہوگئی ہے ۔ آئندہ 6ماہ میں مالی صورتحال میں بہتری کےلیے بھی 60فیصد پاکستانی صارف پُرامید نہیں ۔جبکہ 90 فیصد روزگار کے محفوظ ہونے کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں ۔ 89فیصد پاکستانی صارفین عام گھریلو یا ذاتی اشیاء کی خریداری کرنے میں مشکل محسوس کررہے ہیں ۔ اسی طرح 91فیصد گھر یا گاڑی خریدنے کے بارے میں پُراعتماد نہیں ۔ جبکہ 91 فیصد ابترمعاشی حالات کے باعث پیسے بچانےمیں ناکامی کا کہہ رہے ہیں ۔ان معاشی اشاریوں کا اثر گلوبل کنزیومرکانفیڈینس انڈیکس پر بھی پڑ رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں گزشتہ تین ماہ میں پاکستانی صارفین کا اعتماد مزید 2.6 پوائنٹس نیچے گیا ہے ۔ ۔اس بات کا انکشاف ریسر چ کمپنی اپسوس کے 2022 کے"کنزیومر کانفیڈنس سروے "کی دوسری سہ ماہی کی رپورٹ میں ہوا ۔ جس میں ملک بھر سے 1ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا ۔ یہ سروے24مئی سے 27مئی کے درمیان کیا گیا ۔اپسوس کے مطابق گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں موجودہ سروے میں خود کی معاشی صورتحال کو کمزور کہنےوالے پاکستانیوں کی شرح 3فیصد اضافے کے بعد 45فیصد ہوگئی ہے۔ البتہ موجودہ سروےمیں 5فیصد خود کو مالی طور پر مضبوط قرار دے رہے ہیں ۔ 50فیصد اپنی موجودہ معاشی حالات کو نہ کمزور نہ مضبوط کہتے ہیں اور درمیانہ موقف رکھتے ہیں ۔ذاتی مالی صورتحال میں آئندہ 6ماہ میں بہتری کے سوال پر سروے میں شامل 60فیصد پاکستانی مایوس ہیں ۔ البتہ 16 فیصد خود کی مالی صورتحال میں بہتری کی امید کررہے ہیں۔ 24فیصد اس پر درمیانہ موقف رکھتے ہیں۔سروے رپورٹ میں یہ بھی دیکھا گیا کے گزشتہ ایک سال میں 52 فیصد پاکستانیوں نے معاشی صورتحال کے باعث کسی کے بے روزگار نہ ہونے کا کہا ۔البتہ 48فیصد نے خود کے یاکسی جاننے والے کی ملازمت جانے کا انکشاف کیا ۔اس کے علاوہ90فیصد پاکستانیوں نے معاشی صورتحال کے باعث روزگار جانے کے خوف کا اظہار بھی کیا ۔ البتہ 10 فیصد نے روزگار کے محفوظ ہونے کے بارے میں پُر اعتماد ہونے کا کہا ۔سروے میں معاشی مشکلات کے باعث ہر 10میں سے 9یعنی 89فیصد پاکستانی صارفین نے عام گھریلویا ذاتی استعمال کی اشیاء خریدنے میں مشکل پیش آنے کا کہا ۔ جبکہ 11فیصد نے اس کے برعکس رائے دی ۔اسی طرح 91فیصد پاکستانی صارفین نے بڑی خریداری جیسے گھر یاگاڑی یا خریدنے کےبارے میں پُر اعتماد نہ ہونے کا کہا۔ البتہ 9فیصد نے بڑی خریدار ی کرنے کےلیے مطمئن ہونے کا بتایا ۔91فیصد پاکستانی صارفین نے مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کےلیے بچت اور سرمایہ کاری کرنےکی صلاحیت سے بھی معذوری کا اظہار کیا ۔ جبکہ 9 فیصد نے اس قابل ہونے کا بتایا۔اپسوس پاکستان کے مطابق ان اشاریوں کے باعث گلوبل کنزیومرکانفیڈینس انڈیکس میں پاکستان کے پوائنٹس میں مزید کمی آئی ہے ۔ مارچ 2022میں پاکستان کے 28.6پوائنٹس تھے جو 2.6کی کمی کے بعداب 26 پوائنٹس ہوگئے ہیں۔ یہ شرح عالمی اوسط یعنی 47.8 پوائنٹس سے 21.8 پوائنٹس کم ہے ۔ دیگر ممالک کو دیکھاجائےتو چین 66.6 پوائنٹس کے ساتھ صارفین کے اعتماد میں سب سے اوپر ہے ۔جبکہ بھارت 63.8فیصد پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔