معاشی ٹیم کی غلطیاںIMFپروگرام میں رکاوٹ بن سکتی ہیں،تجزیہ کار

13 جون ، 2022
کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان“ کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے اپنے تجزیہ میں کہا ہے کہ بجٹ کی تیاری میں معاشی ٹیم
کی غلطیاں آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹ بن سکتی ہیں، حکومت کے کئی اقدامات وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے معاشی مشکلات سے نمٹنے کے برعکس نظر آتے ہیں، پروگرام میں میزبان شہزاد اقبال سے سینئر صحافی شہباز رانا اور مہتاب حیدر نے بھی گفتگو کی، میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک کے معاشی مستقبل کا سارا دار و مدار آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے منسلک ہے۔ جبکہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کا امکان اس بات سے منسلکہے کہ وفاقی حکومت بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط پر کیا سخت فیصلے کرتی ہے۔ اسی لئے اگلے سال کا وفاقی بجٹ ملک کے معاشی مستقبل کیلئے انتہائی اہم ہے کیونکہ اس بجٹ کی بنیاد پر ہی آئی ایم ایف اپنا پروگرام جاری رکھنے کا فیصلہ کرے گا۔ مگر اس بجٹ کی تیاری میں حکومتی معاشی ٹیم کی جانب سے متعدد غلطیاں سامنے آئی ہیں جو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں مزید رکاوٹوں کا باعث بن سکتی ہیں۔ وزیراعظم اور وزیر خزانہ ویسے تو معاشی مشکلات سے نمٹنے کیلئے مالی استحکام اور بیلٹ ٹائٹنگ کے دعوے کررہے ہیں مگر حکومت کے کئی اقدامات ان دعوؤں کے برعکس نظر آتے ہیں۔ میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ پچھلے 37 سالوں میں چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کااتحاد مثالی رہا ہے۔ لیکن اب چوہدری خاندان کی سیاست میں اس وقت اختلافات واضح نظر آرہے ہیں اور اس اختلافات کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان کا ساتھ دیا جائے یا نہ دیا جائے۔ چوہدری خاندان ان اختلافات کی تردید کرتا رہا لیکن اب دبے لفظوں میں ان اختلافات کی تصدیق کررہا ہے۔ جس کے بعد چوہدری برادران اور مسلم لیگ ق کی مستقبل کی سیاست پر سوال اٹھ رہے ہیں کہ چوہدری برادران کے بیٹے الگ الگ پلیٹ فارم سے اپنی اپنی سیاست کریں یا ق لیگ کا تسلسل برقرار رکھنے کیلئے کوئی مفاہمت ہوسکتی ہے۔ میزبان شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ اگر آپ مسلمان ہیں اور مسلمانوں جیسا لباس پہنتے ہیں تو آپ کو دن دہاڑے سڑکوں پر گھسیٹا جاسکتا ہے۔ اگر کسی کو شک ہے کہ آپ گائے کا گوشت کھاتے ہیں تو آپ کو قتل کیا جاسکتا ہے اور اگر آپ مسلمان ہیں اور توہین رسالت ﷺ کے خلاف احتجاج کا بنیادی حق استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو جینے کے حق سے بھی محروم کیا جاسکتا ہے۔ بھارت کے20 کروڑ سے زیادہ مسلمان پچھلے 6 سالوں سے کس حال میں ہیں شاید ہم اس بات کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ جمعہ کو بھارتی مسلمانوں نے توہین رسالت ﷺ کے خلاف اتر پردیش، جھاڑ کنڈ، نئی دلی سمیت متعدد ریاستوں میں مظاہرے کئے۔ حکومت سے ملزمہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ مگر اتر پردیش کی ریاستی حکومت نے ایف آئی آرز درج ہونے کے باوجود مسئلے کا حل نکالنے اور ملزمہ کو گرفتار کرنے کی بجائے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ مظاہرین پر گولیاں چلا دیں جس سے دو مظاہرین موقع پر شہید ہوگئے۔ احتجاج کرنے والوں کو صرف گرفتار ہی نہیں کیا جارہا بلکہ ان کے گھر بھی مسمار کئے جارہے ہیں۔ سینئر صحافی شہباز رانا نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی خبر میں یہی لکھا تھا کہ یہ حقیقت پسندانہ طور پر غیرحقیقت پسندانہ نمبرز ہیں اور مفتاح اسماعیل سے میں نے یہ سوال بھی کیا تھا جس کا انہوں نے مناسب طور پر جواب نہیں دیا۔ اس سال جو آپ کی افراط زر کا ہدف ہے وہ اوسطاً11.5 فیصد ہے تو آپ کی مہنگائی کی شرح15 سے17 فیصد کے قریب رہے گی۔ اس کے اوپر جی ڈی پی گروتھ ریٹ بھی ہے تو آپ کی جی ڈی پی اس سال کوئی16،17 فیصد گرو کررہی ہے۔ اس کے مقابلے میں جو موجودہ اخراجات ہیں جس کا براہ راست تعلق قیمتوں کے ساتھ ہے، اس میں آپ نے 3 فیصد گروتھ دکھائی ہوئی ہے تو کیا 3 فیصد گروتھ والے اخراجات کا تخمینہ ہے وہ صحیح ہوگا کیا آئی ایم ایف یہ بات مانے گا یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔