کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان“ کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے اپنے تجزیہ میں کہا ہے کہ بجٹ کی تیاری میں معاشی ٹیم کی غلطیاں آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹ بن سکتی ہیں، حکومت کے کئی اقدامات وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے معاشی مشکلات سے نمٹنے کے برعکس نظر آتے ہیں، پروگرام میں میزبان شہزاد اقبال سے سینئر صحافی شہباز رانا اور مہتاب حیدر نے بھی گفتگو کی، میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک کے معاشی مستقبل کا سارا دار و مدار آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے منسلک ہے۔ جبکہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کا امکان اس بات سے منسلکہے کہ وفاقی حکومت بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط پر کیا سخت فیصلے کرتی ہے۔ اسی لئے اگلے سال کا وفاقی بجٹ ملک کے معاشی مستقبل کیلئے انتہائی اہم ہے کیونکہ اس بجٹ کی بنیاد پر ہی آئی ایم ایف اپنا پروگرام جاری رکھنے کا فیصلہ کرے گا۔ مگر اس بجٹ کی تیاری میں حکومتی معاشی ٹیم کی جانب سے متعدد غلطیاں سامنے آئی ہیں جو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں مزید رکاوٹوں کا باعث بن سکتی ہیں۔ وزیراعظم اور وزیر خزانہ ویسے تو معاشی مشکلات سے نمٹنے کیلئے مالی استحکام اور بیلٹ ٹائٹنگ کے دعوے کررہے ہیں مگر حکومت کے کئی اقدامات ان دعوؤں کے برعکس نظر آتے ہیں۔ میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ پچھلے 37 سالوں میں چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کااتحاد مثالی رہا ہے۔ لیکن اب چوہدری خاندان کی سیاست میں اس وقت اختلافات واضح نظر آرہے ہیں اور اس اختلافات کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان کا ساتھ دیا جائے یا نہ دیا جائے۔ چوہدری خاندان ان اختلافات کی تردید کرتا رہا لیکن اب دبے لفظوں میں ان اختلافات کی تصدیق کررہا ہے۔ جس کے بعد چوہدری برادران اور مسلم لیگ ق کی مستقبل کی سیاست پر سوال اٹھ رہے ہیں کہ چوہدری برادران کے بیٹے الگ الگ پلیٹ فارم سے اپنی اپنی سیاست کریں یا ق لیگ کا تسلسل برقرار رکھنے کیلئے کوئی مفاہمت ہوسکتی ہے۔ میزبان شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ اگر آپ مسلمان ہیں اور مسلمانوں جیسا لباس پہنتے ہیں تو آپ کو دن دہاڑے سڑکوں پر گھسیٹا جاسکتا ہے۔ اگر کسی کو شک ہے کہ آپ گائے کا گوشت کھاتے ہیں تو آپ کو قتل کیا جاسکتا ہے اور اگر آپ مسلمان ہیں اور توہین رسالت ﷺ کے خلاف احتجاج کا بنیادی حق استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو جینے کے حق سے بھی محروم کیا جاسکتا ہے۔ بھارت کے20 کروڑ سے زیادہ مسلمان پچھلے 6 سالوں سے کس حال میں ہیں شاید ہم اس بات کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ جمعہ کو بھارتی مسلمانوں نے توہین رسالت ﷺ کے خلاف اتر پردیش، جھاڑ کنڈ، نئی دلی سمیت متعدد ریاستوں میں مظاہرے کئے۔ حکومت سے ملزمہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ مگر اتر پردیش کی ریاستی حکومت نے ایف آئی آرز درج ہونے کے باوجود مسئلے کا حل نکالنے اور ملزمہ کو گرفتار کرنے کی بجائے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ مظاہرین پر گولیاں چلا دیں جس سے دو مظاہرین موقع پر شہید ہوگئے۔ احتجاج کرنے والوں کو صرف گرفتار ہی نہیں کیا جارہا بلکہ ان کے گھر بھی مسمار کئے جارہے ہیں۔ سینئر صحافی شہباز رانا نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی خبر میں یہی لکھا تھا کہ یہ حقیقت پسندانہ طور پر غیرحقیقت پسندانہ نمبرز ہیں اور مفتاح اسماعیل سے میں نے یہ سوال بھی کیا تھا جس کا انہوں نے مناسب طور پر جواب نہیں دیا۔ اس سال جو آپ کی افراط زر کا ہدف ہے وہ اوسطاً11.5 فیصد ہے تو آپ کی مہنگائی کی شرح15 سے17 فیصد کے قریب رہے گی۔ اس کے اوپر جی ڈی پی گروتھ ریٹ بھی ہے تو آپ کی جی ڈی پی اس سال کوئی16،17 فیصد گرو کررہی ہے۔ اس کے مقابلے میں جو موجودہ اخراجات ہیں جس کا براہ راست تعلق قیمتوں کے ساتھ ہے، اس میں آپ نے 3 فیصد گروتھ دکھائی ہوئی ہے تو کیا 3 فیصد گروتھ والے اخراجات کا تخمینہ ہے وہ صحیح ہوگا کیا آئی ایم ایف یہ بات مانے گا یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اس مرتبہ364 ارب روپیہ ہے اگر ہر ماہ اس کی کاسٹ28 ارب روپیہ ہے جو حکومت ہمیں خود بتا رہی ہے تو28 ارب روپے کی کاسٹ کے اوپر اگر آپ نے آپ یہ چیز آگے بھی BISP کے مستحقین کو دینی ہے تو آپ دیکھ لیں کہ اس کا تخمینہ کدھر جارہا ہے یہ اعداد و شما ر بھی آؤٹ ہیں۔ اب آپ کا مسئلہ آگیا ہے پٹرولیم لیوی کا جب آپ30 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر جو ابھی آپ چارج بھی نہیں کرسکتے آپ اس کو50 روپے فی لیٹر پر لے کر جارہے ہیں اور مفتاح اسماعیل کہہ رہے ہیں کہ میں یکم جولائی سے50 نہیں کروں گا میں اس کو پانچ پانچ کرکے کروں گا۔ آج جو بھی کرلیں اس کی وجہ سے مجموعی طور پر جو750 ارب روپے ہے یعنی35 ارب سے اٹھ کر آپ نے750 ارب روپے پر جانا ہے۔ سینئر صحافی مہتاب حیدر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر یہ جو پرسنل انکم ٹیکس کا معاملہ ہے یہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک بڑا مسئلہ بننے جارہا ہے۔ آخری جو چھٹا ری ویو تھا جو فروری میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط ملی تھی اس میں یہ طے ہوا تھا کہ جو بجٹ آرہا ہے 2022-23ء کا اس میں پرسنل انکم ٹیکس کی اصلاحات کریں گے اور اس کو پروگریسو بنائیں گے۔ اس کا تخمینہ تھا کہ125 ارب روپے کا ٹیکس آپ اکٹھا کریں گے اب جو حکومت نے کیا ہے حکومت نے47 ارب روپے کا ریلیف دے دیا ہے۔ اس سے بڑی بات یہ ہے کہ بجٹ سازی ایک بہت سنجیدہ بزنس ہے آپ جب بجٹ سازی کررہے ہیں تو آپ یہ بلنڈر کررہے ہیں کہ آپ چین اور آئی ایم ایف سے اگلے سال کا قرض بجٹ سے غائب کردیتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ صلاحیت اور اہلیت کا ایشو ہے اس کے ساتھ جو آپ نے اس وقت اتنے اہم مذاکرات کرنے ہیں یہ اس کے اوپر بھی سوالیہ نشان پیدا ہوگیا ہے کہ کیا ہم ساری چیزیں ایسی کریں گے کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کے ساتھ منسلک ہوں۔ یہ بڑی اہم چیزیں ہیں جو حکومت نے غائب کردی ہیں 9.2 ارب ڈالر کے ذخائر رہ گئے ہیں جو کہ صرف6 سے 8 ہفتوں کی درآمدات کی کوریج کے لئے ہیں اور مئی اور جون میں ہم نے بڑی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں۔ اس وقت بڑی بحرانی کیفیت ہے جہاں معیشت آکر کھڑی ہوگئی ہے۔
اسلام آباد وفاقی بیو رو کر یسی میں تقرر و تبادلے، سٹیبلشمنٹ ڈویژن نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر د یے ۔جوائنٹ...
لاہور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 24گھنٹوں میں 23مقدمات درج درج کرلیے گئے۔ڈی...
نئی دہلی طلباء کی ایک انجمن نے گزشتہ روز بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے طلباء نے ہمالیہ کے علاقے میں ایک بہیمانہ...
نئی دہلی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے میں ملوث حملہ آوروں اور تمام ذمہ داران کو سزا...
کراچی روس نے افغانستان میں حکمران طالبان کو باقاعدہ اجازت دی ہے کہ وہ ماسکو میں اپنا سفیر تعینات کر سکتے...
کراچی پاکستان کے زیادہ تر معاشی اشاریوں میں بہتری کا رجحان تاہم مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ وزارت خزانہ کی...
اسلام آباد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے پہلگام واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے بھارتی...
کراچی زرمبادلہ ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران36کروڑ70لاکھ ڈالر کی کمی،اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ...