سندھ میں پانی کی کمی 60 فیصدپرپہنچ گئی

13 جون ، 2022

سکھر (بیورورپورٹ، چوہدری محمد ارشاد )چشمہ بیراج پر پانی کی سطح میں کمی کے بعد سندھ کے بیراج بھی متاثر ، تینوں بیراج اور تمام کینالز میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہونے لگی، سندھ میں پانی کی مجموعی کمی 60 فیصد تک پہنچ گئی رواں ماہ کے آخر تک چاول کی فصل کے لئے ضرورت کے مطابق پانی فراہم نہ کیا گیا تو فصل شدید متاثر ہو سکتی ہے، سکھر بیراج کی رائس کینال 27 لاکھ اراضی سیراب کرتی ہے جس میں اس وقت صرف پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں گڈو بیراج پر 7 ہزار کیوسک اور سکھر بیراج پر 1 ہزار کیوسک پانی میں کمی آئی ہے، آئندہ 24 گھنٹوں میں گڈو سکھر بیراج پر مزید کمی کا امکان ہے، گڈو بیراج پر پانی کی کمی 79 فیصد کمی رکارڈ، سکھر بیراج پر 43 اور سندھ میں مجموعی کمی 60 فیصد تک پہنچ گئی، کوٹری بیراج ، نارا کینال ، روہڑی کینال، کیر تھر کینال ، رائس کینال اور دادو کینال میں پانی کی فراہمی کو مزید کم کردیا گیا ہے،سکھر بیراج سے کوٹری بیراج کو 800 کیوسک پانی بڑھا کر 19 ہزار کیوسک کردیا گیا،سکھر بیراج کی کیر تھر کینال میں پانی 4 ہزار 50 کیوسک اور دادو کینال میں 25 سو رائس کینال میں 25 سو کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے۔سکھر بیراج کی نارا کینال میں پانی 10 ہزار 300 اور روہڑی میں 10 ہزار 300 کیوسک پانی فراہم کیا جارہا ہے، کمی سے ٹیل کے آباد گار تاحال مثاتر ہورہے ہیں، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 55 ہزار 628 کیوسک اور اخراج 46 ہزار 266 کیوسک سکھر بیراج پر پانی آمد 51 ہزار 506 کیوسک اور اخراج 19 ہزار 66 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔گڈو بیراج کی بیگاری کینال تاحال بندہے، گڈواور سکھر بیراج کی کھلی کینالز میں پانی ضرورت سے انتہائی کم فراہم کیا جارہا ہے، ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر 30 جون تک دھان کی بوائی کے لئے پانی فراہم نہ کیا گیا تو چاول کی کاشت شدید متاثر ہو سکتی ہے رائس کینال 27 لاکھ ایکٹر اراضی سیراب کرتی ہے لیکن تا حال اس میں پینے کا پانی چھوڑا جارہا ہے۔