اسرائیلی عدالتی فیصلے کے بعد بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کا خطرہ

13 جون ، 2022

تل ابیب (جنگ نیوز )طویل قانونی جنگ اسرائیل کی اعلیٰ ترین عدالت میں ختم ہونے کے بعد ایک ہزار 2 سو فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کے خطے کو آرمی فائرنگ زون بنانے کے سبب جبری بے دخلی کے خطرات کا سامنا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق فیصلے سے اسرائیل کی جانب سے مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد قبضہ کرنے سے اب تک سب سے بڑی نقل مکانی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔رہائشیوں نے جگہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے، انہیں امید ہے کہ ان کی مزاحمت اور عالمی دباؤ کے سبب اسرائیل گھروں سے بے دخل کرنے سے باز رہے گا۔الفخیت کی رہائشی ودہ ایوب ابو سبھا نے کہا کہ وہ ہماری جگہ کو نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے لیے خالی کرانا چاہتے ہیں، یہ علاقہ فلسطینی چرواہوں کی وجہ سے مشہور ہے ان کا اس زمین کے ساتھ قدیمی تعلق ہے۔1980 میں اسرائیل نے اس علاقے کو ملٹری زون قرار دیا جسے ʼفائرنگ زون 918ʼ کہا جاتا ہے، عدالت میں اسرائیلی قابض اتھارٹی نے کہا کہ 3 ہزار ہیکٹرز یا 7 ہزار 400 ایکڑوں پر مشتمل یہ اراضی اسرائیل اور ویسٹ بینک کی باونڈری پر ہونے کی وجہ سے فوجیوں کی تربیت کے لیے حساس اہمیت کی حامل ہے جبکہ فلسطینی چرواہے تو محض موسمی طور پر جانوروں کو چرانے آتے ہیں۔ابو سبھا نے بجھی آواز سے چند بچ جانے والے خیموں سے کہا کہ یہ سال شدید غم کا رہا ہے، ان خیموں میں صرف ایک بلب جل رہا تھا۔