کراچی، سرکاری اسکولوں کیلئے کروڑوں کے سامان کی خریداری، بدعنوانی کا انکشاف

14 جون ، 2022

کراچی(سید محمد عسکری /اسٹاف رپورٹر) کراچی کے سرکاری اسکولوں کیلئے کروڑوں روپے کے ڈیسکوں، فرنیچر اور کمپیوٹر اور فرنیچر کی خریداری میں بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ جنگ کو معلوم ہوا ہے کہ ریگولر، نان اے ڈی پٰی، اور ای سی ای کےٹینڈر وں کو ایجوکیشن ورکس کے ٹینڈروں کے درمیان سیپرا کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرکے اور معروف اخبارات میں شائع نہ کرکے بدعنوانی کی کوشش کی جارہی ہے یہ ٹینڈر جس کے داخل کرنے کی آخری تاریخ 09-05-2022 تھی اس کی ایلویشن رپورٹ 03-06-2022 کو سیپراکی ویب سائٹ پر اپ لوڈکی گئی اس سے قبل بھی فرنیچر کی خریداری کے ٹینڈر میں منظور نظر ٹھیکیداروں جو کمیٹی کے ممبر بھی نہیں ہیں انھیں ٹینڈر کے جوڑ توڑ میں اپنا پورا کردار ادا کررہے ہیں اور اپنے ہی قریبی عزیز کی کمپنی کو ای سی ای کے مورخہ 09-05-2022کے ٹینڈروں میں داخل کروادیا اور پولنگ کراکے اُس میں شریک بھی کردیا۔ یہ کمپنی جس کی رجسٹریشن 2018میں ہوئی وہ دس سالاتجربہ اور دیگر شرائط جن میں متعلقہ شعبہ میں تجربہ بھی شامل ہے اسے بھی کوالیفائی کرادیاگیا اور ٖغیرمعروف اخبارات کے بعد اب ڈمی کمپنیوں کو بھی ٹینڈر میں حصہ دار بنادیاگیاہے محکمہ تعلیم اسکول ایجوکیشن نے معروف اخبارات میںٹینڈر نہ دے کر اس ٹینڈر کوچھپانے کی کوشش کی اور اس میں خریداری کی تفصیلات بھی نہیں دی اور اس میں شامل دیگر چیزیں مثلاً سائنسی آلات، کمپیوٹر اور آئی ٹی سے متعلق چیزوں کو بھی اشتہار کی تفصیل میں شامل نہیں کیا گیا اور اس کی جگہ گول مول اشتہار کا عنوانریونیو کے اجزاء کی خریداری دیا گیا۔ واضح رہے کہ ریونیو اجزاءمیں تفصیلات کے بجائے ٹینڈر میں جھولے، یونیفارم،کمپیوٹر، جوتے، فرنیچر،سائنٹیفک آلات کا نام دینے کے بجائے صرف ریونیو اجزاء لکھ کر ٹینڈر کے اشتہار میں غلط بیانی کیاور قانون کی خلاف ورزی بھی کیاور اس ٹینڈر میں کمپیوٹر کی قیمت جو کمیٹی رکن کے رشتے دار کی کمپنی ہے اُس کو Rs.1,97,000/-میں دی جارہی ہے اسی طرح ٹیچر میز اور دیگر اشیاء کی قیمت بھی انتہائی مہنگی رکھی گئی ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل مورخہ13-04- 2022کو ہونیوالے54کروڑ کے فرنیچر ٹینڈر کی خریداری کا ٹینڈر بھی کچھ افسروں کے ایڈوانس کمیشن لینے کی وجہ سے کھٹائی میں پڑا ہے اور منظور نظر ٹھیکے داروں سے ایڈوانس لینے کی وجہ سے سی آر سی کے فیصلے کو بھی ماننے سے انکار کیا جارہاہے اور تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔سی آر سی جوکہ سیکریٹری تعلیم اسکول ایجوکیشن کی سربراہی میں ہوتی ہے اور سیپرا قوانین کے تحت ہوتی ہے جس میں محکمے کے علاوہ اے جی سندھ کانمائندہ بھی شامل ہوتا ہے اس کمیٹی کی ہدایات جس میں ایک مقامی کمپنی کی شکایت پر پرو کیورمنٹ کمیٹی جوکہ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن شاہد زمان کی سربراہی میں ہے اُس کو دی تھی کہ ان ٹینڈروں کو دوبارہ جائذہ لے ٹینڈرکوکھولا جائے مگر ابھی تک اس کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ گذشتہ فرنیچر کے ٹینڈر میں ایک کرسی کی قیمت 67ہزار 5سو روپے دی جارہی تھی اور یہی ٹینڈر اسی کمیٹی کے تحت کراچی کے دوسرے اضلاع میں 13500/- روپے کا منظور کیا گیاتھا اسی طرح ڈبل ڈیسک جوکہ ایک منظور نظر ٹھیکیدار کو اُس کی دومختلف کمپنیوں کے نام پر دی جارہی تھیں جس کی قیمت 14999/-روپے منظور کی گئی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ ڈیسک اسی ٹینڈر میں 11700/-روپے کی ایک ضلع میں منظور کی گئی ہے اور 14999/-روپے کی ڈیکس جس کی صرف ایک بولی آئی اس کا 11700/-روپے سے موازنہ کیاجائے تو تقریباً 30سے40فیصد زیادہ رقم لی جارہی ہے۔ اسی ٹینڈر میں ایک ٹیچر میز جس کی قیمت 17999/- روپے لکھی گئی تھی یہی میز گذشتہ ہفتے کھلنے والے ڈائریکٹر اسکول حیدرآباد کے ٹینڈر میں 8000/- روپے میں خریدی جارہی ہے ۔ جنگ سے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لغاری سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی انھیں واٹس اپ بھی کیا مگر انھوں نے جواب نہیںدیا۔