ڈالر بے قابو

اداریہ
19 جون ، 2022

یہ بات حد درجہ باعث تشویش ہے کہ 13جون کو شروع ہونے والے ہفتے کے دوران روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت بلاناغہ بڑھتے ہوئے جمعہ کے روز ملکی تاریخ میں پہلی بار اوپن مارکیٹ میں 212اور انٹر بنک میں 208 روپے سے تجاوز کرگئی۔ فی تولہ سونا آل ٹائم ریکارڈ ایک لاکھ 45 ہزار روپے اور مہنگائی کی شرح 65۔29فیصد تک جاپہنچی۔ اسٹاک ماہرین اس کی بڑی وجہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک ارب ڈالر قرضے کی قسط کے حصول میں تاخیر اور زر مبادلہ کے ذخائر میں ہونے والی کمی کو ٹھہرا رہے ہیں۔ مزید برآں ان دنوں اہل وطن کی ایک بڑی تعداد گرمی کی چھٹیاں گزارنے بیرون ملک جارہی ہے جس سے مارکیٹ میں غیرملکی کرنسی کی مانگ بڑھ رہی ہے واضح ہو کہ گذشتہ دنوں اٹھائے جانے والے حکومتی اقدامات کے تحت بیرون ملک جانیوالے افراد کو اپنے ساتھ ماہانہ فی کس 10 ہزار ڈالر لے جانے کی حد مقرر ہے۔ ڈالر کی اس تیزی سے بڑھتی قیمت پر اسٹیک ہولڈرز کی تشویش بجا ہے اگر یہ صورتحال اسی طرح جاری رہی تو جان بچانے والی ادویات اور پیٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر ناگزیر درآمدات کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔ رواں ماہ میں حکومت کو مزید غیرملکی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں اور اس وقت درآمدات کے مقابلے میں برآمدات کا حجم 60 فیصد کم ہے جس سے زرمبادلہ کی شکل میں محصولات اسی قدر کمی کا شکار ہیں ۔اگر 30جون تک متذکرہ اخراجات کے مقابلے میں ترسیلات کی یہی صورتحال رہی تو اسے خطرے کی گھنٹی قرار دینا غلط نہ ہوگا۔ دوسری طرف تمام شرائط پوری ہوجانے کے بعد آنیوالے چند روز میں آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ طے پاجانے کی قوی امید ظاہر کی جارہی ہے مزید برآں چین سے بھی اگر اڑھائی ارب ڈالر کا معاملہ طے پاجاتا ہے تو گرتی ہوئی معیشت کو سہارا مل سکتا ہے تاہم یہ ایک طے شدہ بات ہے کہ بین الاقوامی تجارت میں توازن لائے جانے اور معاشی اصلاحات کے بغیر اقتصادی ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔