مسلم ٹاؤن لاہور، سیٹھ عابد مرحوم کی 62 سالہ بیٹی کا قتل ایک لے پالک بیٹے کا دوسرے پر مارنے کا الزام

19 جون ، 2022

لاہور (کرائم رپورٹر، کرائم رپورٹر سے،خصوصی نمائندہ ) مسلم ٹائون کے علاقہ میں پاکستان کے معروف بزنس مین سیٹھ عابد مرحوم کی 62سالہ بیٹی فرخ مظہر کو قتل کر دیاگیا۔لے پالک ایک بیٹے نے الزام لگایا کہ اس نے خود کو گولی مار کر خودکشی کی ہے جبکہ دوسرے لے پالک بیٹے نے پہلے بیٹے پر الزام لگایا کہ اس نے فرح کو گولی مار کر قتل کیا ہے۔ پولیس نے لاش پوسٹمارٹم کیلئے بھجوا دی اور گھر کے افراد کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فرح مظہر گلزار انڈر پاس کے قریب واقع گھر میں رہتی تھی اس کے دو لے پالک بیٹے اور ایک لے پالک بیٹی ہے ،لے پالک بیٹا فہد اور بیٹی فرح کیساتھ گھر میں رہتی ہے جبکہ دوسرا لے پالک بیٹا فرید اپنی بیوی بچوں کے ہمراہ ڈیفنس میں رہتا ہے۔ جمعہ کی رات گئے خاتون کے پیٹ میں گولی لگی تو اسے فہد پرائیویٹ ہسپتال میں لے گیا فہد کے پولیس کو دیئے گئے بیان کے مطابق فرح نے خود اپنے آپ کو گولی مار کر خود کشی کر لی ہے اسے وہ زخمی حالت میں ہسپتال لے گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکی۔ پولیس نے اطلاع ملنے پر جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے پولیس نے سوتلے بیٹے فہد اور ملازمہ رضیہ اور دو گھریلو ملازموں کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ جائے وقوعہ سے 3 پسٹل بھی برآمد کر لئے،پولیس نے لاش پوسٹمارٹم کیلئے بھجوا دی ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے سیٹھ عابدمرحوم کی بیٹی کےقتل کانوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے ہدایت کی ہےکہ ملزمان کو جلد گرفتار کرکے مزیدکارروائی کی جائے، خاتون کےقتل کی ہرپہلو سے تحقیقات کی جائیں اور مقتولہ کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔کرائم رپورٹر سے کے مطابق مسلم ٹائون کے علاقہ میں مبینہ قتل ہونے والی سیٹھ عابد کی بیٹی کی ایف آئی آر اس کے بیٹے فرید مظہر کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلی گئی، تاہم ایف آئی آر میں مدعی نے انکشاف کیا کہ اسے دن گیارہ بجکر 18منٹ پر اس کے بھائی فہد کی کال آئی کہ اس کی والدہ فرح مظہر نے پسٹل سے فائر کرکے خود کشی کی کوشش کی ہے جس پر میں اپنے دوستوں کے ہمراہ کلمہ چوک کے پاس موجود ایک نجی ہسپتال پہنچا تو معلوم ہوا کہ میری والدہ مر چکی ہے ،جس پر میں اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی والدہ کے کمرے میں گیا تو مجھے وہاں کوئی پسٹل وغیرہ نہیں ملا ،میری والدہ کو کسی نے قتل کرنے کے بعد شواہد کو چھپا دیا ،لہذا اس واقعہ کے وقت گھر میں موجود تمام افراد اور دیگر 12 نجی ملازموں کو شامل تفتیش کرکے میری والدہ کے قاتلوں کا سراغ لگایا جائے ،جس پر پولیس نے مختلف دفعات کے تحت فرید مظہر کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا۔