میڈیسن کمپنیاں سیلز ٹیکس پر ناراض ، ادویات کی قلت ، مریض پریشان

19 جون ، 2022

لاہور ( جنرل رپورٹر ) حکومت اور پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے درمیان سیلز ٹیکس کے نفاذ پر جاری لڑائی کے باعث ملک بھر میں جان بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ استعمال کی 20فیصد ادویات کی قلت پید ا ہو گئی ہے جس سے کروڑوں مریض پریشانی کا شکا ر ہیں۔ ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس خام مال ختم ہونے کے باعث آئندہ ماہ سے 50 فیصد ادویات کی قلت کا خدشہ ہے ۔ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے حکومت سے خام مال پر عائد 17فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے ادویات کی قیمتوں میں 20سے25فیصد فوری اضافے اور ایف بی آر سے 40ار ب روپے ریفنڈ کروائےکا مطالبہ کر تے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 22جون کو اسلام آباد میں سنٹرل کمیٹی کے اجلاس کے بعدملک بھرمیں احتجاج کا اعلان کردیں گے ۔ان خیالات کااظہار پی پی ایم اے کے چئیرمین قاضی محمد منصور دلاور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پی پی ایم اے کے دیگر رہنمامیاں اسد شجاع الرحمن ، ڈاکٹر طاہر اعظم ، زاہد سعید ، خالد منیر، حسیب خان ، عذیر ناگرا، احتشام الحق ، یاسر لیاقت ، عامر سلیم بٹ اور دیگرموجود تھے ۔ قاضی محمد منصور دلاور نے مزید کہاکہ ہم گزشتہ 6ماہ سے شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں لیکن حکومت اور ایف بی آر کی جانب سےادویہ ساز اداروں کے ساتھ مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت نے ادویات کے خام مال کی درآمد پر 17فیصد سیلز ٹیکس نافذ کیا تھا اور واپس لینے کا وعدہ کیا تھا اس مد میں ابھی تک دونوں حکومتوں نے ہمارے 40ارب روپے کے ریفنڈز جمع کر لیے ہیں جو حکومت واپس دینے کے لئے تیار نہیں ہے جس کے باعث ہمارے پاس خام مال درآمد کرنے کے لئے مزید وسائل نہیں اور ہم شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں ملک میں گزشتہ چند ماہ کے دوران ڈالر کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے ، پٹرولیم مصنوعات، گیس ، بجلی کی قیمتوں میں 45فیصد اضافے اور افراد ی قوت کی تنخواہوں میں اضافے سےہماری پیداوری لاگت میں بے انتہا اضافہ ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ادویات سازی کےحوالے سے ہمارا95فیصد خام مال بیرون ممالک سے آتا ہے جسکا کرایہ فی کنٹینر 1ہزار ڈالر سے بڑھ کر 9ہزار ڈالر پر جا پہنچا ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں مقامی طور پر تیار ہونے والی اشیاکی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جبکہ ادویات کی قیمتوں میں اس تناسب سے اضافہ نہیں ہورہا آخری دفعہ ادویات کی قیمتیں جولائی 2021میں 7فیصد بڑھائی گئی تھیں تب ڈالر کی قیمت 158روپے تھی آج ڈالر 212 روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ ہم انہی قیمتوں پر آج بھی ادویات تیار کر رہے ہیں انہوں نے کہاپاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری نہ صر ف ادویات برآمد کر رہی ہے بلکہ ملکی 90فیصد ضروریات کو پورا کر رہی ہے اگر انڈسٹری پرتوجہ نہ دی گئی تو خدشہ ہے کی پاکستان کو سالانہ 8سے 10ارب ڈالر کی ادویات درآمد کرنا پڑیں گیں جو کہ عام مریض کو ملکی ادویات کے مقابلے میں500فیصد مہنگی ملیں گیں ۔ چئیرمین پی پی ایم اے قاضی منصور دلاور نے کہاکہ حکومت بند ہوتی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو بچانے کے لئے 17فیصد سیلزٹیکس کا خاتمہ کرے ،ادویات کی قیمتوں میں 20سے25فیصد اضافہ کرے اور 40ارب روپے کمپنیوں کو واپس کرے بصورت دیگر اگر انڈسٹری بند ہوتی ہے تو لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوں گے اور ہم سڑکوں پر احتجاج کرنے سمیت فیکٹریوں کو تالہ لگانے پر مجبور ہوجائیں گے ۔اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو 22جون کو اگلے لائحہ عمل کا اعلان اسلام آباد میں کیا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ مقامی فارما انڈسٹری کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کرش کرنے کی کوشش کی جارہی اور ہمیں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ کہیں اس کے پیچھے بیرونی ایجنڈا تو کار فرما نہیں ۔