اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کا موثر طریقہ کار ہونا چاہیے، جسٹس (ر) مقبول باقر

19 جون ، 2022

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس ( ر ) مقبول باقر نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کا موثر طریقہ کار ہونا چاہیے، پارلیمنٹ کو حقیر سمجھا جا رہا ہے ، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارا ادارہ کوتاہی کررہا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے، ہمیں جس طرح آئین، پارلیمنٹ اور عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چائیے اس طرح کھڑے نہیں ہیں، ملک انتہائی گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے، آئین و قانون اور پارلیمنٹ سے کوئی طاقتور نہیں، چیئرمین نیب بنائے جانے کی سب ہوائی باتیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا کہ سندھ بار سے میرا پرانا تعلق ہے۔ 2007 میں پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا، ہائی کورٹ بار اور کراچی بار نے عدلیہ بحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے، عدلیہ بحالی کے بعد بار اور بینچ کا تعلق مضبوط ہوا۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں سینئر ججز کو چھوڑ کر جونیئر کو تعینات کرنے سے بارز اور وکلاء میں تشویش پائی جاتی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن ابھی بھی فیلڈ میں ہے۔ عدالتی تعیناتیوں پر پائی جانے والی بے چینی میں عدالتوں خصوصاً سندھ ہائی کورٹ کے عدالتی امور کو متاثر کیا۔ جہاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے ایڈہاک جج تعیناتی کا نوٹی فکیشن موثر ہونے کے باوجود وہ بینچوں کی تشکیل اور ماتحت عدلیہ کی نگرانی سمیت تمام عدالتی امور کی انجام دہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے عدالتی امور آئینی بحران کا شکار ہیں۔ اس صورتحال کے تدارک کیلئے میں ذاتی طور پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنے کی درخواست کرتا ہوں۔ یہ بات بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ جونیئر ججز کی تعیناتی سے عدلیہ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کیلئے معروضی معیار کی عدم موجودگی شفافیت اور معروضیت کی قیمت پر وفاداروں کو نوازنے کا باعث بن سکتی ہے۔ اعلی عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کا موثر طریقہ کار ہونا چاہیے۔ بار اور بینچ ایک دوسرے کیلئے برج کا کام کریں۔ بینچز کی تشکیل اور کیسز کی سماعت کا شفاف طریقہ کار ہونا چاہیے۔ حساس مقدمات کی سماعت کیلئے آزاد ججز ہونے چاہیے۔ تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا کہ ملک انتہائی گھمبیر صورتحال میں گرا ہوا ہے۔ ملک میں کوئی طاقتور نہیں ہے آئین قانون اور پارلیمنٹ موجود ہے یہی طاقتور ہیں۔ 70 سال ہوگئے ہیں ہم مختلف تجربات کرتے رہے ہیں لیکن اب تک کچھ نہیں سیکھا اگر اب بھی ہم نہیں سدھرے تو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ ہر ایک کا کردار ریکارڈ ہورہا ہے۔ یہ دھونس اور دھمکی زیادہ نہیں چلے گی۔