عملی اور تکنیکی طور پر اس سال انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں

19 جون ، 2022

لاہور (تجزیہ / پرویز بشیر ) عملی اور تکنیکی طور پر اس سال انتخاباب کا انعقاد ممکن نہیں رہا تحریک انصاف کا آج اتوار کے روز سے ہونے والا احتجاج محض احتجاج ہی رہے گا اور تحریک انصاف کو بھی معلوم ہے کہ حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ انتخابات کے فوری انعقاد کا مطالبہ ناقابل عمل ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ملک کے معاشی اور مشکل ترین اقتصادی حالات ہیں اگر بوجوہ حکومت انتخابات کے انعقاد کا فوری طور پر اعلان کرے تو آئی ایم ایف سے معاہدہ جوکہ اب تک مکمل نہ ہو سکا مزید طوالت کا شکار ہو جائے گا۔ نگران حکومت سے یہ معاہدہ ہونا ممکن نہیں جبکہ اسٹیبلشمنٹ سمیت ہر کوئی جانتا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ معیشت کو بحال بلکہ برقرار رکھنے کیلئے کس حد تک ضروری ہے۔اس لئے بادل نخواستہ یا مجبوری کے تحت اب موجودہ اتحادی حکومت کا اس مرحلے پر جان چھڑانا مشکل ہے وہ چاہے بھی تو کوئی اس کو جان چھڑانے نہیں دے گا اور آئندہ سات آٹھ ماہ اس حکومت کو عوام کی طرف سے سخت دبائو کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ حالات ایف اے ٹی ایف کی جانب سے گرے لسٹ سے خارج کرنے، آئی ایم ایف سے معاہدے اور روس یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے بعد بہتر ہو سکیں گے جو کہ اس سال اکتوبر سے پہلے ممکن نہیں۔ امریکہ کے صدر جوبائیڈن جو کہ آئندہ ماہ سعودی عرب کے دورے پر ہوں گے وہ سعودی عرب پر زور دینگے کہ وہ پٹرول کی پیداوار میں اضافہ کرے تاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو اور عالمی معاشی حالات بہتری کی جانب گامزن ہو سکیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق تحریک انصاف کا آج سے مہنگائی کے خلاف احتجاج نئے انتخابات کی جانب لے جانے کا سبب نہیں بن سکے گا۔ معروضی حالات اس کے برعکس ہیں طاقتور حلقوں کی بھی خواہش ہو گی کہ مسائل اور معاشی مشکلات میں گھرا ہوا پاکستان کسی انتشار اور ابتری کا شکار نہ ہو اس لئے نئے انتخابات کے مطالبے کو کسی جانب سے پذیرائی ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔