نیب ترمیمی بل کی منظوری سے قانون مفلوج،بدعنوانی کو فروغ ملے گا، صدر علوی نے مسودہ بغیر دستخط واپس کردیا

21 جون ، 2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) صدر مملکت نے قومی احتساب (ترمیمی) بل2022ء بغیر دستخط کے واپس کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن ترمیمی بل کے بعد اب قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی بل بھی بغیر دستخط واپس کردیا۔قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد انہیں اس بل کو ایکٹ بنانے کے لیے وزارت پارلیمانی امور نے ارسال کیا تھا تاہم عارف علوی نے بل پر دستخط نہیں کیے۔صدر مملکت نے بل کو واپس ارسال کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ یہ بل رجعت پسندانہ نوعیت کا ہے جس سے قانون کے لمبے ہاتھوں کو مفلوج کرکے بدعنوانی کو فروغ حاصل ہوگا، نیب ترمیمی بل بدعنوان عناصر کے لیے واضح پیغام ہے کہ وہ کسی کو بھی جواب دہ نہیں اور بلاخوف و خطر اپنی لوٹ مار جاری رکھ سکتے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ کمزور آدمی معمولی جرائم میں بھی پکڑا جائے گا جب کہ بااثر بدعنوان عناصر کو قوم کا خون چوسنے کے مکروہ عمل کی کھلی آزادی مل جائے گی، احتساب کے عمل کو کمزور کرنا نہ صرف خلاف ِ آئین ہے بلکہ پہلے سے مسائل زدہ پاکستانی عوام کے بنیادی حقوق کےبھی خلاف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہوں کہ صدر پاکستان کے بل پر دستخط نہ کرنے کے باوجود یہ بل قانون کی حیثیت اختیار کرلے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک وائٹ کالر کرائم پر قابو پانے کی کوششیں کررہے ہیں، سیاسی عناصر کا کالا دھن جو کہ ٹیکس چوری، جرائم اور بدعنوانی کے دیگر ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے، کوئی ایسا نشان نہیں چھوڑتا کہ جس کا کھوج لگایا جا سکے، ایف اے ٹی ایف بھی ایک ایسی ہی مثال ہے جو کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے کئی دہائیوں سے کام کررہا ہے اس لیے ہمیں ایسے معاملات پر اسلامی فقہ سے بھی ہدایت لینی چاہیے۔