IMF پروگرام ایک آدھ دن میں، تنخواہوں کے معاملے سے عالمی ادارے کا تعلق نہیں، امیروں پر ٹیکس لگے گا غریبوں کو ریلیف دیں گے، وزیرخزانہ

21 جون ، 2022

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امید ہے آئی ایم ایف پروگرام ایک آدھ دن میں بحال ہو جائے گا،عالمی مالیاتی ادارے کا ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے سے کوئی تعلق ہے نہ ہی اسے 12 لاکھ آمدن پر اِنکم ٹیکس چھوٹ پر اعتراض ،غریب طبقے کو ریلیف دیا جائے گا جبکہ صاحب ثروت لوگوں پرٹیکس لگے گا،12 لاکھ پرانکم ٹیکس استثنیٰ برقراررہےگی،ادویہ ساز کمپنیز کے ریفنڈ چار روز سے ادا کرنا شروع اور دو ماہ میں پیسے کلئیر کر دینگے،خالی پلاٹ پر تعمیر شروع کر دی جائے تو کوئی ٹیکس نہیں لگے گا،کمپنیاں سالانہ تیس کروڑ منافع پر 2 فیصد ٹیکس ادا کرینگی،سالانہ صرف 15 کلو سونا قانونی امپورٹ، 80ٹن اسمگلنگ سے آ رہا ہے، سونے کی درآمد پر ڈیوٹی کم کر رہے ہیں،ہر سال ملک میں 15کلو سونا قانونی طریقیے سے اور 80ٹن اسمگل ہوکر آتا ہے ا س پر درآمدی ڈیوٹی کم کررہے ہیں،وزیر اعظم ٹیکس بڑھانے پر حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیئے ضروری ترامیم کرنے کا حکم دے چکی ہے اور اس وقت نافذ العمل بلدیاتی ایکٹ کے مطابق اگر انتخابات ہوتے ہیں تو منتخب ہونے والوں کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہونگے جبکہ عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی ہوگی یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں بھی انتخابات سے قبل ترامیم کرانے پر رضا مند ہیں۔ قبل ازیں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عالیہ کے روبرو رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی سربراہی میں حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے ممبرز پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر پارلیمنٹری افیئرز سندھ مکیش کمار چاولہ ، ایم پی اے غلام قادر چانڈیو، ایم پی اے محمد قاسم سومرو ، ایم پی اے ممتاز حسین خان جاکھرانی ، ایم پی اے ندا کھوڑو ، پی ٹی آئی کے ایم پی اے فردوس شمیم نقوی اور خرم شیر زمان ، متحدہ قومی موومنٹ کے ایم پی اے خواجہ اظہار الحسن ، جماعت اسلامی کے ایم پی اے سید عبدالرشید ، ٹی ایل پی کے ایم پی اے سمیت مرتضیٰ وہاب بھی بطور مشیر وزیر اعلیٰ بھی شریک ہوئے، کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارشات دیں ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے قبل ترامیم کی جائیں کمیٹی نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ یہ ہماری سفارشات ہیں کہ انتخابات سے قبل ترامیم ہونی چاہیئے۔ مذکورہ سفارشات کی نقول فریقین کو فراہم کرتے ہوئے جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کو سن لیتے ہیں الیکشن کمیشن کو تو نوٹس ہی نہیں ہوئے حالانکہ الیکشن کمیشن کا اہم کردار ہے۔ الیکشن سے متعلق طریقہ کار تو بہت آگے بڑھ چکا ہے متحدہ کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے قانون کو بھی دیکھ لیا جائے۔ حلقہ بندیوں کی کمیٹی نے بھی اختیارات سے تجاوز کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ فیصلہ آپ لوگوں نے تاخیر سے کیوں کیا؟ اتنی تاخیر سے منٹس کیوں آئے؟ جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انتخابی عمل طریقہ کار تو اپریل سے چل رہا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن، سندھ حکومت کو 23 جون کے لیے نوٹس جاری کردیئے۔