ایمان مزاری کی غیر مشروط معافی، اداروں کیخلاف بیانات کا کیس خارج

21 جون ، 2022

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے اداروں کےخلاف بیانات اور نازیبا الفاظ کے استعمال پر رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری کی جانب سے عدالت میں غیر مشروط معافی مانگنے پر مقدمہ خارج کردیا،پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی ، تو ایمان زینب مزاری کی وکیل بیرسٹر زینب جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کیخلاف یوب نامی کسی درخواست گزار نے متفرق درخواست دائر کی تھی، انہوں نے کہا کہ مقدمے کے اخراج کے لیے دائر درخواست پر دلائل دوں گی، عدالتی حکم میں ہم ہر تفتیش میں پیش ہوئے ہیں،انہوںنے کہا کہ اتوار کی رات پولیس کی دو گاڑیاں درخواست گزار کے گھر نوٹس دینے آئی تھیں، کیس کے تفتیشی افسر سے ہم نے درخواست کی کہ بتایا جائے الزامات کیا ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ ہماری درخواست کو خارج کیا گیا اور ویڈیو دکھائی گئی، ہم نے تحریری جواب جمع کرنے کی درخواست دی اور اسی روز تحریری جواب جمع کرایاہے ،جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کیخلاف دفعات کونسی ہیں؟تو فاضل وکیل نے جواب دیا کہ ن کیخلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات ہائے 138 اور 505 کے تحت مقدمہ درج ہے ، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ہم نے پہلے بھی بتایا اور آج بھی مانتے ہیں کہ وہ ویڈیو ہماری ہی تھی،انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پہلے کہا تھا کہ جو الفاظ کہے گئے تھے اس پر افسوس ہے اور ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ جو ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا؟چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار اس عدالت کی قابل احترام افسر ہیں، عام حالات میں بھی ایسے الفاظ نہیں کہنا چاہئیں،انہوںنے کہا کہ د رخواست گزار معافی مانگتی ہیں تو اس کیس میں آگے اور کیا رہ گیا ہے جس پر جنرل ہیڈ کوارٹرز کے وکیل نے جواب دیا کہ تفتیشی افسر کے سامنے جو جواب جمع کرایا گیا ہے اس میں معافی کا کوئی لفظ نہیں ، اگر انہوں نے معافی مانگنی ہے تو میڈیا پر آکر معافی مانگیں ،بعدازاں عدالت نے ایمان زیب مزاری کی جانب سے مقدمے کے اخراج کی درخواست منظور کرلی۔