سندھ بھر میں طوفانی ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش، بجلی غائب، نظام زندگی درہم برہم، نشیبی علاقے زیرآب

21 جون ، 2022

سکھر +خيرپور+پنوعا قل(بیورو رپورٹ +نامہ نگاران) سندھ بھر میں طوفانی ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ، بجلی غائب، نظام زندگی درہم برہم ، نشیبی علاقے زیر آب،سکھر سندھ کے مختلف اضلاع کی طرح سکھر، روہڑی سمیت دیگر علاقوں میں پری مون سون کے پہلے اسپیل کی بارشوں کا سلسلہ شروع، طوفانی ہواؤں کے ساتھ کہیں تیز تو کہیں ہلکی بارش، نشیبی علاقے زیر آب، بجلی غائب، نظام زندگی درہم برہم، پسماندہ علاقوں کے گلی و محلوں میں جمع گند و کچرے کے ڈھیر پر بارش کا پانی گرنے سے تعفن و بدبو پھیل گیا، مختلف امراض پھوٹنے کے خدشات ہیں، انتظامیہ غفلت برت رہی ہے۔ گزشتہ شب دیر گئے طوفانی ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی جو کہ کافی دیر تک مسلسل چلتی رہی، جس کے باعث شہر کے اکثریتی بالخصوص نشیبی علاقے برساتی پانی میں ڈوب گئے، اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز سے تو بارش کے پانی کی نکاسی ہوگئی تاہم شہر کے متعدد علاقوں میں تاحال برساتی پانی جمع ہے، نیوپنڈ، نواں گوٹھ، ریجنٹ سنیما، تھرمل کالونی، آدم شاہ کالونی ودیگر میں تو برساتی پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا، جسے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گھروں سے باہر نکالا، بارش کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال کے بعد پسماندہ علاقوں کے مکینوں کو موذی امراض اپنے گھیرے میں لے سکتے ہیں، کیونکہ ان علاقوں میں پہلے ہی گندگی کے ڈھیر جمع تھے اور صفائی کی صورتحال انتہائی خراب تھی جو کہ بارش کے بعد مزید ابتر ہوگئی ہے، ضلعی و میونسپل کارپوریشن انتظامیہ مذکورہ علاقوں میں ابتر صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کوئی اقدامات کرتی دکھائی نہیں دے رہی ہے، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور نالیوں کی غلاظت جمع ہیں، مختلف مقامات پر برساتی و گندے پانی کے تالاب و جوہڑ بھی بن گئے ہیں، جن میں مچھروں و مکھیوں کی افزائش نسل ہورہی ہے۔ پسماندہ علاقوں کے مکین ویسے ہی بڑی مشکل سے اپنی زندگی کی گاڑی کو دھکا دے رہے ہیں، بیماری کی صورت میں ان کے پاس ڈاکٹر کے معائنہ و ادویات کی خریداری تک کی رقم دستیاب نہیں، شہری و عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات ودیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ پسماندہ علاقوں کے لوگوں کی حالت زار پر خصوصی توجہ دی جائے، صفائی کی ابتر صورتحال کو بہتر بنایا جائے تاکہ بیماریوں کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔برسات کے منفی اثرات، کاروباری مراکز میں برساتی پانی جمع، درجنوں دکانوں میں پانی داخل، بھاری مالیت کا سامان خراب، دکانداروں میں غم و غصہ پھیل گیا، احتجاجی مظاہرہ، نعرے بازی، وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات سے نوٹس لیکر غفلت کے مرتکب افسران کیخلاف کارروائی او رپہنچنے والے نقصان کے ازالے کا مطالبہ کردیا۔ سندھ کے مختلف اضلاع کی طرح سکھر، روہڑی سمیت نواحی علاقوں میں بھی گزشتہ شب ابر رحمت جم کر برسا، گرج چمک کیساتھ طوفانی بارش ہوئی، نشیبی علاقوں کے ساتھ اہم کاروباری مراکز گھنٹہ گھر چوک، ڈھک روڈ، اناج بازار، لیاقت بازار، نشتر روڈ، غریب آباد سمیت اطراف کے گلی و محلے زیر آب آگئے، گھنٹہ گھر سے متصل شاپنگ سینٹر مہران مرکز کی دکانوں میں پانی بھرگیا، درجنوں دکانوں میں برساتی پانی جمع ہونے سے دکانوں میں موجود بھاری مالیت کا سامان خراب ہوگیا اور دکانداروں کو خطیر رقم کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ متاثرہ دکانداروں نے ضلعی و میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی۔