معلومات تک ہر فرد کی رسائی ضروری ہے، سیمینار

23 جون ، 2022

کوئٹہ (خ ن)سی پی ڈی آئی نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے اشتراک سے ’’معلومات تک رسائی کے قوانین پر عمل درآمد اور انکا حل ‘‘کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار کا مقصد معلومات تک رسائی قانون کے تجزئیے کے نتائج پیش کرنا اور قانون کے نفاذ میں درپیش مسائل کی نشاندہی کرنا ہے۔ سیمینار میں مقرر حضرات جن میں سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد علی، پاکستان انفارمیشن کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر محمد اعظم ، پاکستان انفارمیشن کمیشن کے انفارمیشن کمشنرفواد ملک، پنجاب انفارمیشن کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر محبوب قادر شاہ، سندھ انفارمیشن کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر نصرت حسین اور سیکریٹری انفارمیشن بلوچستان نے خطاب کیا۔ سیمینار میں ، صحافیوں، پبلک انفارمیشن افسران، وکلاء اور سول سوسائٹی تنظیموں کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ایڈووکیٹ آفتاب عالم نے رپورٹ کے چیدہ چیدہ خدوخال پیش کیے۔ اس رپورٹ میں وفاقی معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ میں حائل رکاوٹیں جن میں افسر شاہی، وسائل کی کمی اور شعور کی کمی و دیگر شامل ہیں پر روشنی ڈالی گئی۔سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد علی کا کہنا تھا کہ معلومات تک رسائی کی از خود فراہمی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ وفاق اور صوبوں میں معلومات تک رسائی کے قوانین بنائے گئے ہیں جبکہ سندھ اور بلوچستان میں عمل درآمد ایک سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے سندھ انفارمیشن کمیشن میں نئے تعینات ہونے والے انفارمیشن کمشنرز کا خیر مقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ شہر ی ان قوانین کا استعمال کر کے شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دیں۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن کے سربراہ محمد اعظم نے کہا کہ سرکاری اداروں کے پاس موجود معلومات شہریوں کی ملکیت ہیں سرکاری اداروں میں تعینات افسران اور سربراہان ان معلومات کو زیادہ سے زیادہ ازخود فراہمی کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے تجویز دی کہ تمام انفارمیشن کمشنر، میڈیا اور سول سوسائٹی کے ذریعے ایک مشترکہ بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ معلومات کے زیادہ سے زیادہ افشاء کو یقینی بنایا جا سکے۔پنجاب انفارمیشن کمیشن کے سربراہ محبوب قادر شاہ نے کہا کہ شفافیت اور میرٹ ترقی یافتہ قوموں کی بنیادی خصوصیات ہیں۔ نظام کی خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی عزم کا فقدان پنجاب میں معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔سندھ انفارمیشن کمیشن کے سربراہ نصرت حسین نے سابقہ ممبران کو سراہتے ہوئے کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود کل 165 شکایات میں سے 150 شکایات کو نمٹایا گیا۔ مزید انکا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سندھ معلومات تک رسائی کے قانون پر عملدرآمد کے لیے کمیشن کی مددکے لیے پر عزم ہے۔ کمیشن وسائل اور عملے کی کمی کے باوجود معلومات کی از خود فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ بلوچستان حکومت کے سیکرٹری اطلاعات عمران خان نے کہا کہ بلوچستان معلومات تک رسائی کا قانون 2021 کے تحت قواعدوضوابط وزیراعلیٰ بلوچستان آفس جمع کروا دیے گئے ہیں اور جلد ہی ان کو حتمی شکل دی کر منظوری دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان انفارمیشن کمیشن کا قیام فروری 2021 سے تاخیر کا شکار ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ رازداری کا کلچر، سیاسی عزم کا فقدان ، شہریوں میں آگاہی کا فقدان اور بیوروکریٹک رکاوٹیں بلوچستان میں معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ کی میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں۔سیمینار کے اختتام پر تمام شرکاء نے پاکستان میں معلومات تک زیادہ سے زیادہ عوام کی رسائی کے ساتھ شفاف اور جوابدہ نظام کے فروغ کے لیے اپنی مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا۔