بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا ، ریونیواہداف بہتر بنانے پر توجہ ،ہیلتھ کارڈ کا اجراجلدہو گا،وزیرخزانہ

23 جون ، 2022

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)صوبائی وزیر خزانہ ، مواصلات و تعمیرات سر دار عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا ہے کہ گزشتہ بجٹ میں منتخب عوامی نمائندوں کے مقابلے میں ٹھیکیداروں اور دوستوں کو زیادہ نوازا گیا اس بار بجٹ میں ایسا کچھ نہیں ، تمام حلقوں کو عوامی ضروریات کے مطابق منصوبے دیئے گئے ہیں ،بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا یا ریونیو بڑھانے کے لئے پہلے سے موجود اہداف کو حاصل اور ریوینیو سسٹم کو بہتر بنانے پر توجہ دیں گے ، صوبے کا تھرو فاروڈ 40 ارب روپےاور ماضی کے خسارے کو 15 ارب روپے کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ، کوئٹہ کے پانی کو ری چارج کرنے اور پانی کے ذخائر کے لئے 1 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،چھ ماہ بعد ہیلتھ کارڈ کا اجرا کردیا جائے گا۔ اگلے سال بلوچستان بینک کی فیزیبلٹی پر کام کیا جائے گا ، بجلی کی قلت کے پیش نظر زمینداروں کو دی جانے والی سبسڈی کی بحالی کیلئے وفاق کے سامنے پرزور مطالبہ رکھا جائے گا ،گیس رائلٹی کی مد میں وفاق کی جانب سے فنڈز جب ملیں گے تو وہ حکومت کی آمدن کا حصہ ہوں گے ،صوبے کے ساحلی علاقوں کو عالمی ٹور ازم ویلج بنا رہے ہیں ، کا بینہ میں بجٹ پر اختلافات کی باتیں افواہیں ہیں ، یہ بات انہوں نے بدھ کو بوائز اسکاوٹس ہیڈکوارٹر کوئٹہ میں پوسٹ بجٹ پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہی ، اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات سلیمان مفتی ، سیکرٹری خزانہ حافظ عبدالباسط سمیت دیگر موجود تھے ۔صوبائی وزیر خزانہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ اتحادی جماعتوں نے کامیابی سے چوتھا بجٹ پیش کیا ،حکومت کی تبدیلی کے بعد 8 ماہ میں بجٹ میں کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا گیا ماضی کے برعکس پرامن ماحول میں بجٹ پیش کیا گیا گزشتہ بجٹ میں ایوان کے گیٹ بند کئے گئے ارکان اسمبلی پر بکتر بند گاڑی چڑھائی گئی اس باربلوچستان اسمبلی کے 51 حلقوں سمیت 65 نمائندوں کو بجٹ میں شکایت کا موقع نہیں دیا اور نہ ہی کسی کے حلقے کو نظر انداز کیا ہے۔ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی عوام دوست پالیسی کے تحت ہر ایک سے مذاکرات کئے وزیراعلیٰ نے ہر پارلیمنٹرین کو ان کا جائز مقام دیا،حکومت نے تاریخی بجٹ پیش کیا، سرکاری ملازمین سمیت تمام مکاتب فکر کا خیال رکھا گیا بجٹ کے موقع پر اسمبلی کے سامنے کوئی احتجاج نہیں ہوا ہماری کوشش ہے کہ جاری منصوبوں کو اسی سال مکمل کیا جائے تاکہ ان منصوبوں کے ثمرات سے عوام مستفید ہوسکیں،انہوں نے کہا کہ بجٹ کا حجم 6 سو ارب 70 کروڑ روپے ہےصوبے کے اپنے وسائل سے وصولیوں کا ہدف 539 ارب روپے رکھا گیا ہے ما لی سال 2021-22 میں 172 ارب روپے میں سے 92 ارب روپے ترقیاتی مد میں خرچ کئے گئے اس دوران 1238 منصوبے مکمل کئے گئے اس بار جاری منصوبوں کے لئے 69 فیصد رقم مختص کی گئی ہے تاکہ منصوبوں کو مکمل کیا جاسکے ، رواں مالی 2021-22میں 12سو 38منصوبے مکمل کئے جبکہ آئندہ بجٹ میں 69 فیصد ایلوکیشن جاری منصوبوں کے لئے رکھی گئی ہے تاکہ جتنے بھی منصوبے چل رہے ہیں انہیں جلد مکمل کیا جاسکے ، رواں مالی سال میں صوبے کا تھرو فاروڈ 366 ارب تھا جبکہ اس بار اسے کم کر کے 328ارب کیا گیا ہے ، مالی سال 2021-22میں 1سو 72ارب روپے کے تر قیا تی بجٹ میں سے 92ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں ، انہوں نے کہاکہ بجٹ میں اخراجات کے تخمینے لگائے جاتے ہیں بعض اوقات اخراجات زیادہ اور اکثر اوقات کم ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے بجٹ کے حتمی اخراجات اور تخمینوں میں فرق نظر آتا ہے ، انہوں نے کہا کہ ریکوڈ ک منصوبے پر آنے والے سالوں میں کام شروع ہوجائے گا جونہی منصوبے پر کام شروع ہوجائے گا اس سے حاصل ہونے والی آمدن بھی بجٹ کا حصہ بنے گی جبکہ جن اسامیوں کا اعلان کیا گیا ہے ان اسامیوں میں پہلے ضلع چاغی کو ترجیح دی جائے گی اور اس کے بعد پورے بلوچستان کا نوکریوں پر حق ہوگا ، سوئی گیس معاہدے کی توسیع کے بعد پی پی ایل سے 40 ارب روپے کے واجبات حاصل ہونے کی توقع ہے ، ریکوڈک معاہد شروع ہوتے ہی اس کی آمدن بھی بجٹ کا حصہ بن جائے گی ، انہوں نے کہا کہ چھ ماہ میں ہیلتھ کارڈ کا اجراء کردیا جائے گا حکومت بلوچستان نے پہلے شناختی کارڈ کو ہیلتھ کارڈ قرار دیا تھا بلوچستان میں آئندہ چھ ماہ میں 18 لاکھ خاندانوں کو 10 لاکھ روپے تک صحت پر اخراجات کے لئے ہیلتھ کارڈ کا اجراء کر دیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں نے اپنے اپنے بینک بنالئے ہیں بلوچستان بینک کی فیزیبلٹی بن رہی ہے 2022-23 میں ان منصوبے کو عملی جامہ پہنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زراعت کا انحصار بارشوں سے ہے اس بار بارشیں ہوئی ہیں جس سے زراعت میں بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے ، کوئٹہ کے پانی کو ری چارج کرنے اور پانی کے ذخائر کے لئے 1 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے پی سی ون تیار کئے گئے ہیں یہ منصوبے کوئٹہ کے مخصوص مقامات اور گرد و نواح میں بنائے جائیں گے تاکہ پانی کی سطح کو نہ صرف بلند کیا جاسکے بلکہ پانی کو ذخیرہ بھی کیا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ بلو چستان کے مالی سال2022-23کے بجٹ میں ما ہی گیری کے لئے ترقیاتی مد میں 23 منصوبوں کے لئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ غیرتر قیاتی مد میں بھی 1.24ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ، کابینہ نے منظوری دی ہے کہ محکمہ فیشز کے اہلکار سمندر میں پولیسنگ کر سکیں گے انکی کشتیوں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے جبکہ وفا ق سے بھی ما ہی گیریوں کے لئے مو ٹر بوٹ دینے کا منصوبہ شامل کیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ صوبے میں کم سے کم اجرت پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے محکمہ لیبر ہرممکن کو شش کرے گا اور اس حوالے سے سخت اقدامات بھی اٹھائے جا سکتے ہیں ، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آئندہ ما لی سال کے بجٹ کی تیاری میں کوئی اختلاف نہیں ہوا اگر کوئی اس چیز کو ثابت کردے تو میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے لئے تیار ہوں اختلافات کی باتیں جناح روڈ کے فٹ پاتھ کی جاتی ہیں جن پر توجہ نہیں دینی چاہیے ، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم 90 ارب روپے بچارہے ہیں اور ایک 133 ارب روپے سے جاری اسکیمات کو مکمل کریں گے ، صوبائی کابینہ نے اپنے فیول اخراجات کی مد میں 50 فیصد کمی کی ہے جس کا حساب بھی لگا یا جارہا ہے ،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبے کا قرض اس وقت 55 ارب روپے ہے جسے ادا کرنے کے لئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے ، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاحت سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شعبہ ہے اس پر بھی بہتری کے لئے تجاویز مرتب کی جارہی ہیں ، صوبائی حکومت نے زیارت ڈویلپمنٹ منصوبہ ، کوئٹہ ، زیارت دو رویہ روڈ ، زیارت میں چیئر لفٹ ، ہزار گنجی نیشنل پارک میں وائلڈ لائف اور اس سمیت دیگر منصوبوں کو فروغ دینے کے لئے بجٹ میں منصوبے رکھے ہیں ، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا یا البتہ ریونیو بڑھانے کے لئے ہم اپنے پہلے سے موجود اہداف کو بہتر اور اس ریوینیو سسٹم کو بہتر بنانے پر توجہ دیں گے ۔اس موقع پر سیکرٹری خزانہ حافظ عبدالباسط نے کہاکہ بلو چستان اور پی پی ایل کے درمیان سوئی گیس کا معاہدہ تاخیر کا شکار ہے جس کی وجہ سے ہمیں گیس سر چارچ کی مد میں آمدن کم ہورہی ہے البتہ یہ رقم واجب الدا رقم کی مد میں رکھی گئی ہے جبکہ پی پی ایل نے بھی اپنے بجٹ میں اس رقم کو ظاہر کیا ہے جونہی بلوچستان اور پی پی ایل کے درمیان سوئی گیس معاہدے کی توسیع ہوجاتی ہے تو بلو چستان کا ریونیو بڑھ جائے گا اور گیس کے واجبات بھی ہمیں حاصل ہوں گے ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو وفا ق سے حاصل ہو نے والے قابل تقسیم پول کی رقم اس وقت بڑی ہے ہمیں 54 ارب روپے کا وفاق سے ریونیو حاصل ہوا ہے۔