بعض چیزوں کی لیز قومی اثاثوں کی نیلامی ہے،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

23 جون ، 2022

پشاور(نمائندہ جنگ)پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصررشید نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد قومی ورثے کو بچاناہے اس کےلئے ہم نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو متعدد بار ہدایات جاری کی ہیں اور ان کو یہ بتایا ہے کہ بعض چیزوں کو لیز پر دینا یا اس کی نیلامی کرنا قومی اثاثوں کی نیلامی کے برابر ہے ہم کسی صورت نہیں چاہتے کہ یہاں پر کوئی منصوبہ روکیں اور عوام کو مسئلہ ہو تاہم یہ بھی نہیں چاہتےکہ باہر سے ٹھیکیدار یا فرم آکر پیسے کمائے اور ہمارے قومی اثاثے کو تباہ کرکے چلا جائے۔ فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز خیبر پختونخوا میں دریائوں کی صورت حال اور دیگر امور سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران دیئے۔ گرین بنچ چیف جسٹس قیصررشید اور جسٹس سید محمد عتیق شاہ پر مشتمل تھا عدالت نے اس موقع پر سیکرٹری جنگلات عابد مجید کو ان تمام کیسز میں کو آرڈینیٹر اور فوکل پرسن مقرر کرتے ہوئے تمام اداروں کو اس کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت کی۔ دوران سماعت کمشنر ملاکنڈ شوکت یوسفزئی، کمشنر ہزارہ مطہر زیب، ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ محمد عارف، ڈائریکٹرجنرل گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیپٹن ریٹائرڈ خالد محمود، ڈی جی مائنز محمد نعیم، ڈائریکٹر جنرل ای پی اے محمد انور خان اور دیگر افراد سمیت بیرسٹر اسد ملک ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سید سکندر شاہ ،بیرسٹر وقار ،اصغر کنڈی اور دیگر وکلا ءپیش ہوئے۔ سماعت کے دوران سیکرٹری جنگلات عابد مجید نے کہا کہ عدالتی حکم پر انہوں نے انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی،معدنیات اور انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ کےحکام کے ساتھ سکھی کنارے ڈیم کا معائنہ کیا کیونکہ یہ ایک اہم منصوبہ ہے اور884 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا اس میں ابھی تک 70 فیصد سول ورک ،49 فیصد مکینکل ورک اور اسی طرح الیکٹریکل ورک مکمل ہوا ہے ڈیم کی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے چار جگہوں پر نشاندہی کی گئی جہاں سے یہ را میٹریل اٹھائیں گے تاہم یہ سب کچھ ای پی اے اور انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کی اجازت سے مشروط ہوگا ۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سارے دریائوں کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے یہ لوگ کیا کررہے ہیں افسوسناک بات یہ ہے کہ حکومت بھی دلچسپی نہیں لے رہی سیکرٹری جنگلات عابد مجید نے عدالت کو بتایا کہ چار مقامات کی نشاندہی کے بعد یہ طے پایا ہے کہ اس میں بھی دو ناقابل عمل ہے کیونکہ اس سے بھی دریائوں کی صورت حال خراب ہوگی اس لئے دو ایسی جگہوں کا انتخاب کیا گیا ہے جو ماحولیاتی مسائل بھی پیدا نہ کریں اور کام بھی چلے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ان تجاویز کے ساتھ سکھی کنارے ڈیم کے انتظامیہ کو آگاہ کردیں اور اگر ای پی اے، منرل ڈیپارٹمنٹ اور انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ اس حوالے سے تمام امور پر راضی ہوتے ہیں تو اپ بے شک اس کےلئے وہاں سے را میٹریل اٹھا سکتے ہیں تاہم اس میں کسی بھی صورت ماحولیاتی تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا عدالت نے سیکرٹری جنگلات کو تمام کیسز میں فوکل پرسن مقرر کردیا ہے اور ہدایت کی کہ وہ ہی اب سارے رپورٹس دینگے اور ہم چاہتے ہیں کہ اچھے افسران آگے آئیں اور اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں دوران سماعت کمشنر ملاکنڈ شوکت یوسفزئی اور ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ محمد عارف نے عدالت کو بتایا کہ دریائے سوات، پنچ کوڑا اور دیگر دریائوں کی بحالی کے لئے 2 اعشاریہ 5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جسے دریائوں کی بحالی کا نام دیا گیا ہے اور آئندہ ترقیاتی سال کے بجٹ میں یہ رکھا گیا ہےتاہم مستقل طور پر دریائوں کی بحالی کےلئے ایک ادارہ تشکیل دیا جارہا ہے جس سے دریائوں کو محفوظ بنایا جا سکے گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سفارشات اس عدالت نے ہی دی ہیں فزیبلٹی رپورٹ تیار کریں اور کام شروع کردیں ہم نہیں چاہتے کہ دریا خراب ہوں پہاڑوں کا بھی بیڑہ غرق کردیا گیا ہے سکھی کنارے ڈیم انتظامیہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ کمپنی نے 84 ملین درخت وہاں پر لگانے کا منصوبہ شروع کیا ہے اور جو دریا متاثر ہونگے اس کی بحالی بھی کمپنی کی ذمہ داری ہوگی جس کےلئے باقاعدہ طور پر سفارشات تیار کی گئیں ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کے ساتھ مل بیٹھ کر ایک فارمولا طے کریں کہ مستقبل میں ایسے امور سے بچا جا سکے کمپنیاں یہاں آکر پیسے کماتی ہیں اور واپس چلی جاتی ہیں دوران سماعت عدالت نے منرل ڈیپارٹمنٹ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اپنے امور کو درست کریں ڈی جی مائنز اینڈ منرل محمد نعیم نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ سات ماہ سے کوئی این او سی جاری نہیں کیا اور عدالتی حکم پر من وعن عمل کیا جارہا ہے بعد ازاں عدالت نے تمام اداروں سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ستمبر تک کےلئے ملتوی کردی ۔