توانائی شعبے کا گردشی قرضہ 4ہزارارب ،پی اے سی میں انکشاف

23 جون ، 2022

اسلام آباد ( نامہ نگار)پبلک اکائونٹس کمیٹی نے روس سے تیل کی خریداری کےمعاملے پر پٹرولیم ڈویژن کو تحقیقات کاحکم دے دیا جبکہ کمیٹی نے پٹرول او ر ڈیزل کی سپلائی کے 56ارب روپے کیخلاف ضابطہ معاہدے کرنے پر سابق ایم ڈی پی ایس او نعیم یحییٰ میر اورسینئر جنرل منیجر ذوالفقار جعفری کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت کردی۔اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ توانائی کے شعبہ کے گردشی قرضے چار ہزار ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔اجلاس میں روس سے تیل خریداری کے معاملے پر تحقیقات کرانے کا حکم، 126 ارب روپے کا نادہندہ ہونے پر کے الیکٹرک کی انتظامیہ طلب کرلی گئی،پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا، جس میں پی ایس او کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی سے متعلق 56 ارب روپے کیخلاف ضابطہ معاہدوں پر بحث ہوئی۔اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ نعیم یحییٰ میر سابق ایم ڈی پی ایس او، سینئر جنرل منیجر ذوالفقار جعفری نے خلاف ضابطہ معاہدے کیے۔ چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ جن لوگوں نے خلاف ضابطہ معاہدے کیے اور ملک سے باہر بھاگ گئے، ان کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں، ایسے لوگوں کیخلاف اسی وجہ سے کارروائی بھی نہیں ہوتی کہ بعض سیاسی لوگوں کو بھی اس طرح کے لوگوں سے فنڈنگ ملتی ہے۔ نور عالم خان نے ہدایت کی کہ جو لوگ کرپشن کرکے بھاگے ہیں، ان کی جائیدادوں کی تفصیلات لے کر آئیں، ان لوگوں کے اثاثہ جات کی تفصیلات چیک کرکے نیب کو فراہم کی جائیں۔اجلاس میں وزارت توانائی پیٹرولیم ڈویژن کے 2019-20 کے آڈٹ پیراز زیر غور آئے ۔ شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ کروڈ آئل سعودیہ سے امپورٹ کرتے ہیں اس کیلئے ایل سی کھولتے ہیں ،سعودیہ انٹرنیشنل بنک کی گارنٹی مانگتا ہے اور وہ بنک چار سے پانچ فیصد انٹرسٹ لیتا ہے ۔سیکرٹری توانائی نے کہاکہ بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 25 سو ارب اور گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 15 سو ارب ہو گیا۔ پی ایس او، پی پی ایل، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کا گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے، گیس شعبے کا گردشی قرضہ بڑھنے کے باعث مقامی کمپنیوں نے بھی سرمایہ کاری چھوڑ دی۔کمیٹی نے سابق حکومت کی جانب سے روس سے سستا تیل خریداری پر تحقیقات کرانے کا حکم دیا ۔ نور عالم خان نے سوال کیاکہ کیا کوئی معاہدہ ہوا تھا کیا کوئی رقم دی گئی تھی ۔چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ وزارت پیٹرولیم تحریری طورپر بتائے کہ روس سے تیل لینے کی حقیقت کیا تھی ۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ ہماری حکومت نے روس کیساتھ تیل لینے کیلئے بات چیت کا آغاز کیا تھا ،بتایا جائے روس کیساتھ بات چیت کس حد تک آگے بڑھی ۔سینیٹر طلحہ محمود نے مطالبہ کیا کہ روس سے تیل لینے کے دعوے کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔ کمیٹی نے کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو آئندہ میٹنگ میں بلا لیا۔