NABخطوط کے بعد جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ

23 جون ، 2022

پشاور (ارشدعزیز ملک )یہ محض اتفاق ہو گا کہ قومی احتساب بیورو خیبرپختونخوا نے بلین ٹری سونامی کی تحقیقات کے لیے تین کمشنرز کو خطوط ارسال کئے اور اچانک صوبےکے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات شروع ہو گئے۔نیب نے متعلقہ کمشنرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں ریونیو فیلڈ سٹاف اور مقامی پولیس کی شمولیت کے ساتھ ضلعی سطح کی تصدیقی کمیٹیاں تشکیل دیں تاکہ مربوط اور ماہرانہ انداز میں تفتیش مکمل کی جا سکے۔اب تک قومی احتساب بیورونے بلین ٹری سونامی میگا اسکینڈل کی تحقیقات میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں دکھائی۔ انسداد بدعنوانی ایجنسی مارچ 2018 سے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے نفاذ میں فارم فارسٹری اور پرائیویٹ نرسریوں میں اختیارات کے غلط استعمال، غبن، بدعنوانی اور کرپشن کی تحقیقات کر رہی ہے۔محکمہ جنگلات کے ترجمان نے بتایا کہ نیب کے خطوط کا صوبے کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں ۔انھوں نے کہا کہ آتشزدگی کے واقعات سے بلین ٹری سونامی کے دونوں پراجیکٹس کا صرف 0.08فیصد حصہ متاثر ہوا ہے ۔10بلین ٹری کے پودے چھوٹے ہیں جس کے باعث وہ متاثر ہوئے ہیں لیکن مکمل طور پر جلے نہیں۔انھوں نے اعتراف کیا کہ نجی مالکان کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کی تعداد سرکاری جنگلات کی نسبت زیادہ ہے ۔جنگ کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق، قومی احتساب بیورو خیبر پختونخوا نے بلین ٹری سونامی کی تحقیقات اور چھا ن بین میں مدد کے لئے بالترتیب 4، 5 اور 20 اپریل کو مالاکنڈ، ہزارہ اور مردان ڈویژن کے کمشنروں کو کم از کم تین خطوط بھیجے تھے۔کمشنرز کو لکھے گئےخطوط میں کہا گیا ہے کہ پشاور بیورو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات کے تحت بلین ٹری سونامی کی تحقیقات کر رہا ہے۔ بلین ٹری پراجیکٹ محکمہ ماحولیات، جنگلات اور جنگلی حیات نے 2014میں شروع کیا تھا پراجیکٹ کے تحت صوبے کے 28 فارسٹ ڈویژنز اور 86سب ڈویژن میںپودے لگائے گئے تھے ۔خط میں کہا گیا کہ وسطی جنوبی (فاریسٹ ریجن -I) 5 فارسٹ ڈویژنز پر مشتمل ہے جن میں پشاور، مردان، کوہاٹ، بنوں اور ڈی آئی خان شامل ہیں۔ شمالی (فاریسٹ ریجن - II) 14 فارسٹ ڈویژنوں پر مشتمل ہے جس میں ہری پور، گلیز، کاغان، اگرور تناول، ہزارہ قبائل، سائرن، تور گھر، کنہار، انہار، اپر کوہستان، بونیر، دور، لوئر کوہستان اور بشام شامل ہیں اسی طرح مالاکنڈ (فاریسٹ ریجن - تھری ) 9 فارسٹ ڈویژنوں پر مشتمل ہے جن میں دیر لوئر، دیر اپر، کالام، سوات، مالاکنڈ، الپوری، بونیر، دیر کوہستان اور چترال شامل ہیں۔خطوط میں کہا گیا ہے کہ اب تک کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ 28فارسٹ ڈویژنز میںکے دوررراز علاقوں میںپودے لگائے گئے ہیں جن میں شجرکاری ٗ انکلوژرز، ، فارم فاریسٹری، پرائیویٹ نرسریاں شامل ہیں اس کے علاو پراجیکٹ کے تحت مختلف اشیاء کی خریداری بھی کی گئی۔مزید برآں تحقیقاتی ٹیمیں جن میں جنگلات کے ماہرین بھی شامل ہیں بڑےپیمانے پرریکارڈ کی چھان بین کر رہے ہیں اور پودے لگانے کی جگہوں، پودوں سے فائدہ اٹھانے والوں، نجی نرسریوں اور اشیاء کی خریداری کی تصدیق کررہے ہیں۔نیب کی ٹیمیں دشوار گزارعلاقوں میں موسم کی خرابی کے باوجود بڑے پیمانے پر بکھرے ہوئے مقامات پر شجرکاری کا جائزہ لے رہی ہیں سینکڑوں گواہوںاور ملزمان کے بیانات ریکارڈ کرنا،اور ریکارڈ کے ساتھ ان بیانات کا موازنہ کرنا وقت طلب کام ہے۔تحقیقات مکمل کرنے کے لئے کافی وقت اور وسائل درکار ہوتے ہیں۔ نیب کے پی کی طرف سے بلین ٹری کی انکوائریوں/ تفتیشوں کی متعلقہ حکام کڑی نگرانی کر رہے ہیں اور وہ کیسز کو مربوط اور ماہرانہ طریقے سے مکمل کرنے کے حوالے سے حساس ہیںآپ سے درخواست ہے کہ متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں ریونیو فیلڈ سٹاف اور مقامی پولیس فارمیشنز کی شمولیت کے ساتھ ضلعی سطح کی تصدیقی کمیٹیاں تشکیل دیں۔ کمیٹیوں کو بلین ٹری سونامی سے فائدہ اٹھانے والوں کی شناخت اورتصدیق کا عمل حوالے کیا جائے۔ تصدیقی کمیٹیاںبلین ٹری سے فائدہ اٹھانے والوںسے معلومات کی تصدیق کے بعد متعلقہ فارم کو بھروایا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ انھوں نے بلین ٹری سونامی سے فائدہ اٹھایا یا نہیں ۔تصیدیقی کمیٹی تمام کاروائی جلد جلد مکمل کرکے اپنی رپورٹ نیب کو پیش کرے ۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کی سرکاری دستاویزات میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ آتشزدگی کے واقعات نے صوبے میں بلین ٹری سونامی اور ٹین بلین ٹری سونامی منصوبوں کا تقریباً 488 ہیکٹر رقبہ متاثر کیا ہے۔ تقریباً 17095 ایکڑ رقبہ جنگل کی آگ سے تباہ ہو چکا ہے۔ یکم مئی 2022 سے 7 جون تک خیبرپختونخوا میں جنگلات میں آگ لگنے کے 454 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔