صوبائی اسمبلی ،پنجاب کا بجٹ منظور،2734ارب کے مطالبات زرکی بھی منظور ،عوام کو ریلیف دیکر جا ئینگے ،وزیر خزانہ

23 جون ، 2022

لاہور (خصوصی نمائندہ) گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کی جانب سے بلائے گئے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ روز پنجاب کا آئندہ مالی سال 2022 -23 کا بجٹ منظور کر لیاگیا۔اسمبلی میں 2734 ارب روپے کے 40مطالبات زر کی بھی منظوری دی گئی جبکہ فنانس بل 2022-23بھی منظور کر لیا گیا۔پنجاب اسمبلی کے آج کے اجلاس میں پنجاب کے رواں مالی سال کے ضمنی بجٹ کی منظوری دی جائے گی ۔دو گھنٹے 51منٹ کی تاخیر سے شروع ہونے والےاجلاس کی صدارت پینل آف چیئرمین خلیل طاہر سندھو نے کی جس کے بعد وزیر خزانہ پنجاب اویس لغاری نے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب کے دوران کہا کہ الیکشن تک ہمیں بہت بڑے بڑے چیلنجز ہیں ،ڈیڑھ سال میں حکومت ثابت کریں گے ، امن و امان بہتر اور عوام کو ریلیف دے کر جائیں گے۔پی ٹی آئی حکومت نے انٹر روڈ ٹرانسپورٹ تباہ کر دی ۔ سڑکوں کی تعمیرکیلئے 35ارب مختص کردئیے۔پنشن مزید 5فیصد بڑھادی۔تحریک انصاف کی حکومت نے پنجاب کو 10سال ماضی میں دھکیل دیا ،روڈ انفراسٹرکچر، ہیلتھ، تعلیم پر ساڑھے تین سال میں کوئی کام نہیں کیا گیا ، کسانوں، مزدوروں کا برحال کردیا گیا ، کالجز میں ہیومن ریسورس، سکول انفراسٹرکچر، ملازمین کے تحفظ کوبجٹ میں مدنظر رکھیں گے، 14 ہزار ملازمین جو بھرتی کئے گئے آج وہ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، صحت کارڈ کے تحت مڈل کلاس کیلئے علاج تک رسائی کو یقینی بنائیں گے، ادویات کی فراہمی بجٹ میں اہم تجویز تھی۔بی ایچ یوز اور ٹی ایچ کیوز میں غریب مریضوں کو بہترین علاج فراہم کرینگے۔ انہوںنے کہا کہ ڈیڑھ ماہ کابینہ نہیں بن سکی ، صدر اورگورنر کی کنفیوژن کے دوران حکومت نے عوامی مفاد کے اقدامات کئے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ وفاق کے فیصلے کے مطابق اپریل میں پنشن بڑھائی اور اب مزید5فیصد بڑھائی ہے ،مجموعی طور پر10فیصد پنشن بڑھائی گئی ہے۔ اس بار 40فیصد اضافے سے خواتین بااختیار پروگرام کو شروع کرینگے۔حمزہ شہباز کی سربراہی میں کام کریں گے اور کوئی کرپشن کا کیس سامنے نہیں آئے گا، کسانوں کو حکومت 20ارب روپے سے زائد قرضے دے گی، نیک نیتی سے چلنے کا وعدہ کرتے ہیں ،اتحادیوں سے مل کر پنجاب کی ترقی کے سفر کو جاری رکھیں گے۔ پنجاب اسمبلی نے2734 ارب روپے کے 40مطالبات زر کی منظوری دی جن میں افیون کی مد میں 1 کروڑ 29 لاکھ 87 ہزار روپے،مالیہ اراضی 5 ارب 99کروڑ 80لاکھ 82ہزار روپے،صوبائی آبکاری 1ارب 6کروڑ 78لاکھ 97 ہزار روپے ،اسٹام 50کروڑ 78 لاکھ26ہزار روپے ،جنگلات 4 ارب88کروڑ 28 لاکھ 28ہزار روپے،رجسٹریشن 12کروڑ 10لاکھ 61ہزار روپے،اخراجات برائے قوانین موٹر گاڑیاں 80 کروڑ 53لاکھ87ہزار روپے،دیگر ٹیکس و محصولات 1ارب 14کروڑ 33لاکھ 43ہزار روپے ، آبپاشی وبحالی اراضی 24ارب 91کروڑ64لاکھ 82ہزارروپے ،انتظام عمومی 63 ارب 11 کروڑ 26لاکھ 62ہزار روپے،نظام عدل 28 ارب 13کروڑ 97لاکھ 14ہزار روپے،جیل خانہ جات و سزا یا فتگان کی بستیاں 13 ارب 79 کروڑ 37لاکھ 44ہزار روپے، پولیس 1کھرب49ارب 1کروڑ 89لاکھ 78ہزار روپے، عجائب گھر 22کروڑ 99لاکھ 14ہزار روپے،تعلیم 81ارب50 کروڑ62 لاکھ 52ہزارروپے،خدمات صحت1کھرب 83 ارب 64 کروڑ 4لاکھ 46ہزار روپے،صحت عامہ 7ارب 45کروڑ 70 لاکھ 2ہزار روپے،زراعت 20ارب 4کروڑ 42لاکھ 72ہزار روپے،ماہی پروری 1 ارب 11کروڑ 15لاکھ 84 ہزار روپے،ویٹرنری 14ارب 78کروڑ67لاکھ 18ہزار روپے،کو آپریشن 1 ارب 68کروڑ 44لاکھ 96ہزار روپے،صنعت 11ارب 45 کروڑ 73لاکھ 71ہزار روپے، متفرق محکمہ جات 14 ارب7کروڑ 80لاکھ 75ہزار روپے ،شہری تعمیرات 8ارب 58 کروڑ 84 لاکھ 25 ہزار روپے،مواصلات 8ارب 95کروڑ87لاکھ 24ہزار روپے ، محکمہ ہاؤسنگ اینڈ فیزیکل پلاننگ 63 کروڑ 14 لاکھ 89ہزار روپے، ریلیف 12ارب17کروڑ 57لاکھ 98ہزار روپے، پینشن 3کھرب 12ارب روپے، سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ 29کروڑ68لاکھ 7ہزار روپے، سبسڈیز 42ارب 63کروڑ 96لاکھ65ہزار روپے،متفرقات 6کھرب53ارب91کروڑ 19 لاکھ 75ہزار روپے،شہری دفاع 89کروڑ 47لاکھ 34ہزار روپے،غلے اورچینی کی سرکاری تجارت 2کھرب 98ارب 7کروڑ76لاکھ روپے، قرضہ جات برائے سرکاری ملازمین 1ہزار روپے روپے، سرمایہ کاری 55 ارب 55کروڑ51لاکھ 17ہزار روپے،ترقیات3کھرب 66ارب43 کروڑ 6لاکھ 44ہزار روپے، تعمیرات آبپاشی 28 ارب 46کروڑ 80لاکھ 49ہزار روپے،شاہرات و پل 1 کھرب1 ارب 77کروڑ 30لاکھ روپے،سرکاری عمارات 1کھرب 88ارب 32کروڑ83لاکھ 7ہزار روپے اور قرضہ جات برائے میونسپلٹیز /خودمختار ادارہ جات کی مد میں 25ارب 84کروڑ 98لاکھ 56ہزار روپے کے مطالبات زر منظور کئے گئے جس کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج جمعرات کی دوپہر 2بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔