مقتدر حلقوں سے پوچھتا ہوں ہمیں کیوں ہٹایا ؟حکومت تیسرا بجٹ لارہی ہے،شوکت ترین

23 جون ، 2022

اسلام آباد (جنگ نیوز،این این آئی) سسابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہےکہ آئی ایم ایف معاہدہ طے پانے میں اب بھی کئی ہفتے باقی ہیں، یہ معاہدہ جولائی کے آخر تک ہی مکمل ہو گا مقتدر حلقوں سے پوچھتا ہوں ہمیں کیوں ہٹایا گیا، ابھی بھی دیر نہیں ہوئی فوری الیکشن کروائے جائیں اسلام آباد میں پریس کانفرنس اور سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے پاکستان کو 5 سال میں 33 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا 10 جون کو خانہ پوری بجٹ آیا،اب آئی ایم ایف سے معاہدہ ہورہا ہے اور تیسرا بجٹ آرہا ہے، حکومت نے 6 ہفتے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا، بجلی کی قیمتوں میں بےتحاشا اضافہ ہوگا،حکومت کو روس سے سستا تیل لینا چاہیے تھا،حکومتی اقدامات کی وجہ سے ڈالرکی قدر بڑھی، یہ پرانا پاکستان پر چلےگئے ہیں، ہماری اپروچ پروگریسو تھی ان کی اپروچ پرانا پاکستان والی ہے انہوں نے کہا کہ یہ چار سو بلین کہاں سے اکٹھاکریں گے، جو ٹیکس دے رہا ہے اس سے یہ اور ٹیکس لیں گے ، مہنگائی 28 فیصد تک پہنچ گئی ہے، یہ پیٹرولیم لیوی 50 روپے پر لے کر جارہے ہیں، پیٹرولیم لیوی میں اضافے سے ملک میں مہنگائی 35 سے 40 فیصد پر چلی جائیگی اور انڈسٹری بند ہوجائیگی،آئل، ایل این جی اور کوئلے کی درآمد کم نہیں ہوسکتی، پیٹرول کی قیمتیں اوپر جانے سے مہنگائی کا طوفان آجائےگا، اس ماحول میں کون سرمایہ کاری کرے گا سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پتہ چل جائے گا کہ عدم استحکام میں کس کا ہاتھ ہے ، آئل ، ایل این جی اورکوئلےکی درآمد کم نہیں ہوسکتی، حکومت ایک قدم آگے اور 2 قدم پیچھے لے رہی ہے، حکومتی اتحاد کا مقصد معیشت کو ٹھیک کرنا نہیں نیب ترامیم تھا، انہوں نے کہا کہ 10 جون کو خانہ پوری بجٹ آیا، یہ اصل بجٹ نہیں، اس بجٹ میں گروتھ ریٹ ساڑھے 5 فی صد تھا، پرووینشنل سرپلس 8 سو ارب ہے، حکومت نے ریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس لگایا ہے ، تحریک انصاف حکومت ریٹیلرز سے ڈیجیٹل طریقے سے ٹیکس اکٹھا کر رہی تھی، حکومت ٹیکس پیئر پر مزید ٹیکس لگا رہی ہے لیکن ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں کررہی، ٹیکس کلیکشن میں ہم دوبارہ پرانے پاکستان میں جاچکے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہتے تھےکہ عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، الزام لگایا جاتا تھا کہ ہمارے معاہدوں کے باعث قیمتیں بڑھانی پڑیں، دعا گو ہیں کہ آئی ایم ایف سے حکومت کا معاہدہ ہوجائے، مارکیٹ کنفیوژن کا شکار ہے حکومت پر اعتماد نہیں کیا جارہا 10سے12 ہفتوں کے دوران حکومت نے کئی غلط بیانیاں کی اور اپنا بیانیہ بدلتی رہی جس سے اسٹاک مارکیٹ میں اس کی ساکھ متاثر ہوئی۔