30لاکھ ٹن گندم امپورٹ کے سارے ٹینڈرز مسترد

23 جون ، 2022

اسلام آباد (حنیف خالد) پنجاب میں فلور ملوں کا یومیہ سرکاری کوٹہ 16ہزار سات سو ٹن کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں فلور ملوں کیلئے سرکاری گندم کا کوٹہ 15سو ٹن یومیہ مقرر کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے پنجاب فلور ملز مالکان کو اپنی پرائیویٹ گندم سے 75سو ٹن گندم اور آٹا دوسرے صوبوں کے عوام کو سپلائی کرنے کا حکم دیا مگر چار روز گزرنے کے باوجود محکمہ خوراک پنجاب نے 75سو ٹن پرائیویٹ گندم اور اس کا آٹا خیبر پختونخوا سمیت دوسرے صوبوں میں بھجوانے کے پرمٹ جاری نہیں کئے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے سابق چیئرمین افتخار احمد مٹو نے جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 30لاکھ ٹن گندم کی درآمد کے وزیراعظم شہباز شریف نے احکامات جاری کئے‘ اس کیلئے اوپن ٹینڈر آئے مگر تمام مسترد کر دیئے گئے۔ حکومت نے پہلے گندم کی سرکاری خریداری کا ہدف 35لاکھ ٹن مقرر کیا جبکہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے سرکاری خریداری کا ہدف 50لاکھ ٹن مقرر کر کے اسے حاصل کر لیا ہے۔ دو ماہ کے دوران اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت ذخیرہ اندوزوں نے 600روپے فی من اضافے کے ساتھ 2800روپے فی چالیس کلو گرام سے بھی زیادہ کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اللہ کے فضل و کرم سے 75سے 80لاکھ ٹن گندم کے اسٹاکس موجود ہیں۔ 47سے 48لاکھ ٹن محکمہ خوراک کے پاس ہے۔ اسی طرح پاسکو‘ سندھ اور کے پی کے پاس موجود ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ فلور ملز مالکان کو یومیہ سرکاری گندم کا اجراء بڑھائے تاکہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ روکا جا سکے۔ یہ کہاں کا اصول ہے کہ ذخیرہ اندوز جنہوں نے اپریل میں 2100سے 2200روپے من گندم خریدی تھی دو ماہ کے اندر چھ سو روپے منافع کمانے لگے ہیں۔ کسی بھی بزنس میں دو مہینے میں 600روپے من منافع نہیں ملتا۔ محکمہ خوراک پنجاب اور حکومت کو چاہئے کہ وہ ذخیرہ کی گئی گندم پر چھاپے ماریں‘ اسے برآمد کریں اور سرکاری گوداموں میں پہنچائیں اور ذخیرہ اندوزوں کو گندم کی سرکاری قیمت 2200روپے فی من کے حساب سے ادائیگی کر دیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ برادر ملک ترکیہ اور دوست ملک روس کے درمیان یوکرائن سے گندم کی ایکسپورٹ شروع کرنے کیلئے اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔ صدر طیب ایردوان کی ٹیم روسی وزارت دفاع کے عہدیداروں سے اس بارے مذاکرات کررہی ہے کیونکہ ایک اطلاع کے مطابق روس نےیوکرائن کی بندرگاہوں کے پاس بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں تاکہ غیر ملکی جہاز یوکرائن سے لاکھوں ٹن گندم دوسرے ملکوں تک نہ لے جا سکیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ترکیہ اور روس کے درمیان یوکرائنی بندرگاہوں سے روسی بارودی سرنگیں ہٹانے کے بارے میں مذاکرات چونکہ عالمی سطح پر ہو رہے ہیں اسلئے انکی کامیابی کے نتیجے میں پاکستان میں یوکرینی گندم جو چار سے سوا چار سو ڈالر فی ٹن تک آئے گی اسکی قیمتیں روس ترکیہ مذاکرات کی کامیابی کے نتیجے میں سوا چار سو ڈالر سے کم ہو کر تین سو ڈالر یا اس سے بھی کم ہو سکتے ہیں۔