پاکستان میں کب ایسا ہوا ، سیلز ٹیکس اور لیوی نہ لگا ہو،مفتاح اسماعیل

23 جون ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں کب ایسا ہوا ہے کہ سیلز ٹیکس اور لیوی نہ لگا ہو، کوئی خوشی سے ٹیکس نہیں لگاتا لیکن بحالت مجبوری ہمیں ٹیکس تو لگانا پڑتا ہے، غیرملکی اثاثے ہیں پاکستانی ہیں تو اس پر ہم نے ایک فیصد ٹیکس مانگ لیا ہے، میرا اپنا ذاتی میری کمپنی کا ٹیکس کم از کم بیس سے تیس کروڑ روپے سے بڑھ جائے گا، شہباز شریف اورا ن کے بیٹوں کی کمپنیوں کا بھی ٹیکس بڑھایا ہے، ہم غریب پاکستانیوں سے قربانی مانگ رہے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ صاحب ثروت لوگ، شہباز شریف جیسے لوگ، میرے جیسے لوگ، دیگر لوگ آگے آئیں اور اپنا حصہ ڈالیں گے،میرا اور خان صاحب کا زاویہ اس میں بہت مختلف ہے،عمران خان خود پسندی کا شکار ہیں ، وہ ایک جھوٹی بات اور افسانے کو لے کر چل رہے ہیں، وہ اپنے ملک کے وزیراعظم اور وزارت عظمیٰ کی بے توقیری کرتے ہیں،عمران کو بوٹ پالش کی باتیں زیب نہیں دیتیں، شاہزیب خانزادہ: مفتاح صاحب ایک مثبت خبر آئی مگر اطلاعات یہی ہیں کہ آئی ایم ایف آسانی سے نہیں مانا ہے، آپ نے بہت سارا گراؤنڈ lose کیا ہے، میں جاننا چاہوں گا کہ آپ نے جو تنخواہوں پر ریلیف دیا تھا کہ 12لاکھ روپے تک ٹیکس نہیں ہوگا، اب وہ 6سے 12 لاکھ پر 2.5فیصد ٹیکس ہوگا اور اوپر کے سلیبس پر اور زیادہ ٹیکس ہوگا؟ مفتاح اسماعیل: میری خواہش تھی کہ اس پر ٹیکس نہ ہو لیکن آئی ایم ایف کا ایک پروگرام تھا جو آج سے تین سال پہلے عبدالحفیظ شیخ نے سائن کیا تھا عمران خان کے زمانے میں، اس کے تحت ٹیکس کا یہ ریفارم کرنا تھا، ہم آخر تک کوشش کرتے رہے لیکن آئی ایم ایف کی بھی ایک بات تھی کہ آپ کو tax base broaden کرنا پڑے گا ، تھوڑا سا یہ کم آمدن والے طبقے پر بھی ٹیکس لگانا پڑا ہے۔ شاہزیب خانزادہ: شوکت ترین نے بھی ایک دفعہ کہا تھا کہ ہم انکم ٹیکس ریفارمز اگلے بجٹ تک لے گئے مگر یہ broaden کیسے ہوا، جو پہلے ٹیکس دیتے ہیں کیا یہ انہی پر اور زیادہ ٹیکس نہیں لگے گا، ساتھ میں جو فرمز بھی ہیں جو پہلے آپ نے کہا تھاکہ 30کروڑ سے اوپر کماتے ہیں ان پر ٹیکس ہوگا مگر اب 15کروڑ سے اوپر والوں پر ٹیکس ہوگا، 20کروڑ سے اوپر والوں پر 2فیصد ، 30کروڑ سے اوپر والوں پر 4فیصدکا ٹیکس، یہ تو جو پہلے یہ ٹیکس دے رہے ہیں، یہ broaden کیسے ہوگا، یہ تو ٹیکس پیئر کو ہی آپ نے اور ٹیکس کردیا؟ مفتاح اسماعیل: ہم نے بہت سے طریقوں سے اسے boraden بھی کیا ہے اور اسے deepan بھی کیا ہے، جو لوگ ٹیکس نیٹ میں ہوتے ہیں خاص طور پر ایلیٹ یا امیر ترین لوگ وہ پاکستان میں اتنا ٹیکس نہیں دیتے جتنا ضرورت ہے، پاکستان میں 8.6فیصد نئے جی ڈی پی کے حساب سے ٹیکس کا تناسب ہے جو دنیا میں کم ترین ممالک میں ہوگا۔