ایف بی آر:اہداف پر نظرثانی

اداریہ
23 جون ، 2022

حکومت پاکستان کے ذمے واجب الادا 44 ہزار ارب روپے کے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی پر آئندہ مالی سال کے بجٹ کا 40 فیصد حصہ مختص کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور معیشت کو لاحق شدید بحران سے نمٹنے کے لئے وہ آئی ایم ایف کی طرف دیکھ رہی ہے ۔ 6 ارب ڈالر پروگرام میں سے اسے 3 ارب مل چکے ہیں جبکہ باقی رقم اس سال ستمبر تک حاصل کرنی ہے جس میں سے ایک ارب ڈالر فوری وصول کرنے کی ان دنوں بات چیت ہو رہی ہے لیکن آئی ایم ایف کو پاکستانی معیشت کے جو زمینی حقائق دکھائی دے رہے ہیں انھیں سامنے رکھتے ہوئے اس نے پہلے سے کہیں زیادہ سخت شرائط رکھی ہوئی ہیں ۔ ان میں سے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے مطالبات پورا ہونے کے بعد حکومت کے سامنے انکم ٹیکس کی شرح میں ہوشربا اضافے کی صورت میں تیسرا ہدف پورا کرنا باقی ہے۔ زر مبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کو سنبھالا دینے اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کو روکنے اور کم سے کم سطح پر واپس لانے کےلئے حکومت پاکستان کا یہ پیکیج بروقت حاصل کرنا ناگزیر ہے ۔ 10جون کو اعلان کئے گئے فنانس بل میں حکومت نے انکم ٹیکس سلیبوں میں جو ردوبدل کیا ہے ، آئی ایم ایف نے اسے یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کی شرح اور محاصل میں غیرمعمولی اضافے کا مطالبہ کر رکھا ہے ،منگل کے روز وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اسکی روشنی میں ایف بی آر کے اہداف کا نظرثانی شدہ مسودہ میڈیا کو پیش کرتے ہوئے ایک دو روز میں اس پر پیشرفت کا عندیہ دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور آئی ایم ایف کے نمائندے خالص بین الاقوامی ذخائر اور ملکی اثاثوں کے حوالے سے مالیاتی پالیسی کو مزید سخت بنانے کا طریق کار وضع کریں گے۔ 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے بجٹ میں 6لاکھ روپے سالانہ تک آمدن والے ملازمین انکم ٹیکس سے مستثنیٰ تھے، آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں حکومت نے چھوٹ کی شرح بڑھاکر 12 لاکھ کرنے کی تجویز دی تھی اور مجموعی مدیں کم کرکے سات پر لانا بھی اسمیں شامل تھا۔ نظر ثانی شدہ مسودے کے مطابق 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں پر 1200 روپے انکم ٹیکس عائد کیا جائیگا تاہم یہ بات سامنے نہیں آسکی کہ آیا یہ سالانہ یا ماہانہ بنیادوں پر ہوگا۔ شدید ترین مہنگائی ، پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی روشنی میں ایک لاکھ روپے ماہانہ سے کم تنخواہ متوسط طبقے کے زمرے میں آتی ہے جبکہ انکم ٹیکس کے نئے سلیبز کا اطلاق اس سفید پوش طبقے کی مشکلات میں مزید اضافے کا موجب بنے گا اور یہ وہ لوگ ہیں جو من مار کر تنخواہ کا بڑا حصہ بچوں کی تعلیم پر صرف کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطالبات کے تناظر میں حکومت کی طرف سے مطلوبہ ٹیکس امیروں سے پورے کئے جانے کے بارے میں حالیہ دنوں میں اعلانات سامنے آئے ہیں جس کا متذکرہ پیکیج میں ذکر نہیں۔ مزید برآں ملک میں سرکاری ملازمین دس گیارہ لاکھ کے قریب ہیں لیکن ان سے کہیں زیادہ نجی شعبے میں کام کرتے ہیں جس نے بڑھتی مہنگائی کے باوجود تنخواہیں نہیں بڑھائیں۔ پی ڈی ایم حکومت نے غریب طبقے کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے انکے ریلیف کےلئے دوہزار روپے فی کنبہ ماہانہ کے ساتھ ساتھ یوٹیلیٹی اسٹوروں پر منتخب اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کے انتظامات کئے ہیں اور بجلی کے نرخوں میں یکم جولائی سے ہونے والا اضافہ مؤخر کردیا ہے۔ یہ سب اقدامات اٹھانے کے باوجود نہ تو حکومت کی تمام ذمہ داریاں پوری ہوجاتی ہیں اور نہ ہی ملک کو درپیش معاشی بحران سے نکالنے کےلئے یہ کافی ہیں اس حوالے سے اقتصادی مایرین اور تجزیہ کاروں کی توقعات بجا ہیں جن میں پر تعیش سرکاری اخراجات کا خاتمہ اور قومی آمدنی کے اہداف پورے کرنا شامل ہے۔