چین سے 2.3 ارب ڈالر ایک 2 روز میں مل جائیں گے، چینی بینکوں کے کنسورشیم سے معاہدے پر دستخط

23 جون ، 2022

اسلام آباد(کامرس رپور ٹر ،نیوز ایجنسیاں) چین سے 2.3ارب ڈالرپاکستان کو ایک دو روز میں مل جائینگے، چینی بینکوں کے کنسورشیم سے معاہدے پر دستخط ہوگئے ،سہولت فراہم کرنے پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چین سے اظہار تشکر کیا ،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج میں ایک سال توسیع کی امید ہے، قرض کی رقم بڑھنے میں بھی کسی رکاوٹ کا خدشہ نہیں ، تفصیلات کے مطابق بدھ کو ایک ٹویٹ میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ دو روز میں چین سے پاکستان کو دو ارب 30کروڑ ڈالر مل جائیں گے، چینی بینکوں کے کنسورشیم نے قرضہ منظور کرلیااور معاہدے پر دستخط کر دیے ، پاکستان کی جانب سے معاہدے پر گزشتہ روز دستخط کیے گئے تھے،سہولت فراہم کرنے پر چینی حکومت کے شکر گزار ہیں،ایک ٹویٹ میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چینی کنسورشیم آف بینکس کی جانب سے پاکستان کے 2.3ارب ڈالرز پر مبنی قرض کی سہولت فراہم کرنے کے حوالہ سے معاہدے پر دستخط کرنے پر چینی صدر شی جن پنگ، چینی وزیرخارجہ وانگ ژی اور چینی عوام کا شکریہ ادا کیا ۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام ہر دور میں دوستی نبھانے والے دوستوں کی مسلسل مدد پران کے شکرگزار ہیں۔بلاول نے اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران وزیر خارجہ وانگ ژی کے ساتھ ملاقات کی تصویر بھی اپنے ٹویٹ کے ساتھ جاری کی ہے۔بعد ازاں ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکج میں ایک سال کی توسیع کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے بنیادی طورپربجٹ اور مالیاتی اقدامات پراتفاق ہوا، ہمیشہ کہا ہے آئی ایم ایف پروگرام اور ایندھن کی سبسڈی ایک ساتھ نہیں رکھ سکتے، آئی ایم ایف سے قرض کی رقم بڑھنے کی بھی توقع ہے۔ تیل کی بڑھتی عالمی قیمت اورعمران خان کی غیرفنڈڈ سبسڈی ایندھن مہنگا ہونے کی وجہ ہے، ادھرآئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان قرض کی نئی قسط کے حصول کیلئے معاہدے کی نئی شرائط سامنے آ گئیں۔ آئی ایم ایف پاکستان کو جمعہ کو معاہدے کا مسودہ فراہم کریگا۔ ذرائع کے مطابق بجٹ کا حجم 9900 ارب ہوجا ئیگا، ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 5 ارب روپے سے بڑھا کر7 ہزار 450 ارب، کسٹم وصولی کا ہدف 950 ارب روپے سے بڑھا کر ایک ہزار 5 ارب روپے کرنے ،پٹرولیم مصنوعات پر ہرماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے، جی ایس ٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 3 ہزار8 ارب روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 3 سو ارب روپے کرنے، انکم ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 55 ارب روپے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر یکم جولائی سے سیلز ٹیکس 11 فیصد کی شرح سے وصول کیا جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پٹرولیم مصنوعات پر50 روپے فی لٹرلیوی عائد کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے جس کے بعد پٹرولیم مصنوعات پر ہرماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔