چار سال کے مسائل حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے،رانا ثنا ء

01 جولائی ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ نے کہا ہے کہ چار سال کے مسائل حل کرنے میں دو ماہ میں کامیاب نہیں ہوئے، آئندہ تین چار ماہ میں کارکردگی بہتر کرنے کے قابل ہوجائیں گے، لوگ ہم سے ضرور ناراض ہوں گے کہ ہم دو ماہ میں مسائل حل نہیں کرسکے،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا 17جولائی کے ضمنی انتخابات پر اثر پڑے گا،سینئر صحافی و تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ پی ٹی آئی آج لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ سے اسٹے آرڈر لینے کی کوشش کرے گی لیکن اس کے چانسز بہت کم ہیں،وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کے نامعلوم فون کالز آنے کے دعوے کو جھوٹا قرار دیدیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کے نامعلوم فون کالز کے دعوے جھوٹے ہیں کسی کو کوئی کال نہیں کی گئی، جب ہم یہ دعویٰ کرتے تھے تو ہمارے پاس ثبوت ہوتے تھے عمران خان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نےکہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کسی کے بھی حق میں نہیں ہے، ہم نے ممکنہ صورتحال کی تیاری کی ہوئی تھی مخالفین تیار نہیں تھے،مخالفین کے کچھ لوگ باہر حج پر گئے ہوئے ہیں، پی ٹی آئی ، ق لیگ کو پتا ہے سیکنڈ راؤنڈ میں اکثریت ہمارے پاس ہیں، پنجاب اسمبلی میں ان کے پاس 168ہمارے پاس 177ووٹ ہیں، سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63/Aکے تحت فیصلے سے متفق نہیں ہوں، قانونی برادری میں یہ فیصلہ کسی کی سمجھ میں نہیں آیا ہے، سینئر قانون دانوں کا کہنا ہے یہ فیصلہ آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے، لاہور ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے اسی فیصلے پر عملدرآمد کیا ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اگر ہاؤس مکمل نہیں تھا تو مخالفین نے درخواست کیوں دائر کی تھی، ہماری خواہش تھی کہ 17جولائی کے ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا جاتا، فیصلہ ہوا تو مخالفین نے ڈھول پیٹنا شروع کردیا تھوڑی دیر بعد سمجھ آئی تو رونا شروع کردیا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ بدتمیز لوگوں کا گروہ ہے، عمران خان جو کچھ کرتے رہے ہیں انہیں آج یہ باتیں کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ آئین و قانون کے زیادہ قریب ہے، ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے برعکس فیصلہ کیا ہے، مخصوص نشستوں پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ جارہے ہیں،الیکشن کمیشن کو بھی ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل میں جاناچاہئے، پچھلے بیس سال میں کبھی پچیس نشستیں ایک ساتھ خالی نہیں ہوئیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کالز کے بارے میں عمران خان بالکل جھوٹ بول رہے ہیں، کالز کے بارے میں ہم جب کہتے تھے تو ثبوت کے ساتھ سچ کہتے تھے، یہ جو کہتے ہیں جھوٹ کہتے ہیں ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، عمران خان اپنے بیانیہ کو تقویت دینے اور اداروں کو مداخلت پر آمادہ کرنے یا مداخلت نہ کرنے پر سزا دینے کیلئے یہ حرکتیں کررہا ہے، عمران خان کے لوگ جھوٹ بول رہے ہیں یا یہ خود جھوٹ بول رہا ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چار سال سے جاری خراب کارکردگی کو ہم ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، چار سال کے مسائل حل کرنے میں دو ماہ میں کامیاب نہیں ہوئے، آئندہ تین چار ماہ میں کارکردگی بہتر کرنے کے قابل ہوجائیں گے، لوگ ہم سے ضرور ناراض ہوں گے کہ ہم دو ماہ میں مسائل حل نہیں کرسکے، لوگوں کو ہم سے امید ہے کہ ہم اس بحران پر قابو پالیں گے، لوگ اگر ہم سے ناراض ہیں تو کیا عمران خان کو ووٹ دیں گے جس نے ملک کا بھٹہ بٹھادیا۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں 16اور 4سیٹوں کی جو بات کررہا ہوں وہ سب دیکھ لیں گے، ضمنی انتخاب میں چار پانچ سیٹوں پر مقابلہ ہے باقی پی ٹی آئی کہیں نہیں ہے، جھنگ کی ایک نشست پر مقابلہ ہے ایک نشست 200فیصد ہماری ہے، جھنگ میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ الیکٹ ایبلز کا بھی کردار ہے،شاہ محمود قریشی ملتان کی نشست نہیں جیت سکا تو اس کا بیٹا کیسے جیت جائے گا، اگر جہانگیر ترین نے شاہ محمود قریشی کو ہروایا تھا تو وہ اب اس کے بیٹے کو بھی ہروادے گا، اب تو جہانگیر ترین کے ساتھ ہم بھی ہیں تو شاہ محمود قریشی کا بیٹا کیسے جیت سکے گا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آزاد اراکین جہانگیر ترین کی وجہ سے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، ان لوگوں نے جہانگیر ترین کا اس وقت ساتھ دیا جب عمران خان انہیں جیل لے جارہے تھے، جہانگیر ترین نے عدم اعتماد کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تو ہمارے ساتھ باقاعدہ معاہدہ ہوا، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ اس کوشش میں ان کی نشستیں ضائع ہوئیں تو اگلے الیکشن میں اپنی پارٹی سے ٹکٹ دیں گے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا 17جولائی کے ضمنی انتخابات پر اثر پڑے گا، پی ٹی آئی سمجھ رہی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ان کے حق میں آئے گا جس کا انہیں ضمنی انتخابات میں فائدہ ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا، لاہور ہائیکورٹ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروارہی ہے اب عمران خان اسی فیصلے کو روکنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کررہے ہیں، پی ٹی آئی کے کچھ رہنما نامعلوم فون کالز کی بات کرنے پر عمران خان سے خوش نہیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نامعلوم کالز کی بات کر کے خود لوگوں کو بتارہے ہیں کہ میرا کام ختم ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ پی ٹی آئی آج لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ سے اسٹے آرڈر لینے کی کوشش کرے گی لیکن اس کے چانسز بہت کم ہیں، لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوگا لیکن اس کی وجہ سے وزیراعلیٰ کے الیکشن کے پورے پراسس کو ہی کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا، ن لیگ کو حکومت میں رہ کر ضمنی انتخابات لڑنا بہت اچھی طرح آتا ہے، الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ابھی تک نہیں ملا ہے، ذرائع بتاتے ہیں کہ معزز بنچ نے ابھی تک اس فیصلے پر دستخط ہی نہیں کیے ہیں اس پر عملدرآمد کیسے ہوسکتا ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد تحریک انصاف نے جشن منانا شروع کردیا، مگر تھوڑی ہی دیر بعد تحریک انصا ف کو اندازہ ہوا کہ فیصلے سے سیاسی فائدہ نہیں ہوگا تو فیصلے پر تنقید شروع کردی، عمران خان کے ہائیکورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کردیا، جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے اپنے اختلافی نوٹ میں حمزہ شہباز کی کامیابی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عثمان بزدار کو بحال کرنے کا نوٹ لکھا تاہم انہوں نے بھی حمزہ شہباز کے اقدامات کو قانونی تحفظات دیدیا ہے، صوبائی اسمبلی کا اجلاس یکم جولائی کو چار بجے ہوگا، تحریک انصاف کے پچیس منحرف اراکین کے ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کی جائے گی، وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے 186ووٹ درکار ہیں لیکن یہ نمبرز کسی کے پاس نہیں ہیں، ن لیگ اور اتحادیوں کے پاس 177ووٹ جبکہ تحریک انصاف اور اتحادیوں کے پاس 168ووٹ ہیں، ن لیگ پرامید ہے کہ ایوان میں موجود اراکین نے کل ووٹ ڈالا تو حمزہ شہباز زیادہ ووٹ لے کر کل منتخب ہوجائیں گے، تحریک انصاف اور ق لیگ کی کوشش ہے کہ انتخاب کو آگے لے جایا جائے تاکہ منحرف اراکین کی پانچ مخصوص نشستیں بھی ان کے پاس آجائیں اور 17جولائی کو ضمنی انتخابات بھی ہوجائیں تاکہ ان کے نمبرز پورے ہوجائیں۔