پی ٹی آئی خود عدالت گئی اب فیصلہ چیلنج بھی کررہی ہے،عطا ءتارڑ

01 جولائی ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیرداخلہ پنجاب عطاء اللہ تارڑنے کہا ہے کہ پی ٹی آئی خود عدالت میں گئی اب فیصلے کو چیلنج بھی کررہی ہے، کچھ نکات پر اعتراض کے باوجود عدالتی فیصلہ من و عن تسلیم کرتے ہیں، میں اس وقت جہاں ہوں وہاں تمام ایم پی ایز کی میٹنگ بلالی گئی ہے وہ قیام بھی یہیں کریں گے، ن لیگ کے پاس پنجاب اسمبلی میں 177ووٹ ہیں، چار آزاد اراکین اور راہ حق پارٹی کے ایم پی اے بھی ہماری حمایت کررہے ہیں۔ وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین بھی شریک تھے۔اظہر صدیق نے کہا کہ تحریک انصاف ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد جیت کر ہار گئی ہے، ہائیکورٹ تحریک انصاف نہیں حمزہ شہباز گئے تھے کہ مجھے حلف دلوایا جائے، پتا نہیں ن لیگ کے پاس 177ارکان اسمبلی کیسے ہیں،ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کیلئے صبح سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کریں گے، اجلاس بلانے کیلئے صرف چوبیس گھنٹے کا وقت بہت کم ہے ،کئی اراکین پنجاب اسمبلی حج پر گئے ہوئے ہیں۔شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان سیکھنے کے مراحل سے گزر رہے ہیں،پنجاب اسمبلی کا ایوان مکمل نہیں ہے، پانچ مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن ابھی تک جاری نہیں کیا گیا، سیاسی انتشار اس لحاظ سے فائدہ مند ہے کہ لوگ اداروں کے خلاف اور اداروں کے حق میں کھل کر بات کرنے لگ گئے ہیں۔وزیرداخلہ پنجاب عطاء اللہ تارڑنےکہا کہ پی ٹی آئی خود عدالت میں گئی اب فیصلے کو چیلنج بھی کررہی ہے، کچھ نکات پر اعتراض کے باوجود عدالتی فیصلہ من و عن تسلیم کرتے ہیں، عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہیں، تحریک انصاف نے فیصلے کے فوری بعد خوشیاں منائیں، میں اس وقت جہاں ہوں وہاں ن لیگ کے تمام اراکین پنجاب اسمبلی کی میٹنگ بلالی گئی ہے وہ قیام بھی یہیں کریں گے، وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن شفاف ہوا تھا۔ عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے پاس پنجاب اسمبلی میں 177ووٹ ہیں، چار آزاد اراکین قاسم لگا، احمد علی اولک، جگنو محسن اور بلال اصغر وڑائچ اور راہ حق پارٹی کے معاویہ اعظم بھی ہماری حمایت کررہے ہیں، ن لیگ کے منحرف اراکین میں جلیل شرقپوری، مولانا غیاث الدین ، اشرف انصاری اور عظمیٰ قادری واپس آگئے ہیں، فیصل نیازی سے بات چیت چل رہی ہے امید ہے ان سے بھی معاملہ طے ہوجائے گا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن کے بعد ن لیگ پنجاب اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی تھی، پنجاب نے کبھی بھی تحریک انصاف کو واضح مینڈیٹ نہیں دیا، ن لیگ کے ٹکٹ پر جیتنے والا کوئی ایم پی اے تحریک انصاف میں نہیں گیا تھا، ن لیگ کے چار اراکین اپنے ترقیاتی کاموں کیلئے حکومت کے ساتھ شامل ہوئے تھے وہ واپس آگئے ہیں، 63/Aکے فیصلے کے بعد یہ چار اراکین پارٹی کو ووٹ دینے کے پابند ہیں، اظہر صدیق کا یہ کہنا مناسب نہیں کہ پوری دنیا کو پتا تھا کیا فیصلہ آرہا ہے۔وکیل تحریک انصاف اظہر صدیق نے کہا کہ تحریک انصاف ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد جیت کر ہار گئی ہے، حلف لینے کے حوالے سے تین آئینی درخواستوں پر چھ سات دن میں ایک ہی طرز کے تین فیصلے ہوئے اس کی انٹراکورٹ اپیل دائر کرنا تھی، ہائیکورٹ تحریک انصاف نہیں حمزہ شہباز گئے تھے کہ مجھے حلف دلوایا جائے، پتا نہیں ن لیگ کے پاس 177ارکان اسمبلی کیسے ہیں۔ اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ 16اپریل کو ہونے والا الیکشن شیم پروسیڈنگ تھی، وزیراعلیٰ کاالیکشن ہاؤ س کے بجائے گیلری میں کروایا گیا،اسمبلی کے اندر پولیس بلا کر پی ٹی آئی ، ق لیگ کو ووٹ ڈالنے نہیں دیئے گئے، وزیراعلیٰ کا الیکشن غیرآئینی اور غیرقانونی طور پر ہوا اسے کالعدم قرار دیا جائے، پچیس منحرف اراکین کے ووٹ شمار نہیں ہوں گے۔ اظہر صدیق نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کیلئے صبح سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کریں گے، ہائیکورٹ نے اجلاس بلانے کیلئے صرف چوبیس گھنٹے کا وقت دیا ہے، اس وقت کئی اراکین پنجاب اسمبلی حج پر گئے ہوئے ہیں، الیکشن دو چار دن آگے رکھے جاسکتے تھے تاکہ تمام ارکان واپس آکر اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے کا چھوٹا سا حصہ پڑھا اس کی وجہ سے کچھ غلط فہمی ہوئی، یہ کیسا الیکشن ہے کہ وزیراعلیٰ بھی حمزہ شہباز ہے اور اسی کا الیکشن ہورہا ہے۔اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ ن لیگ فیصلے سے متعلق پہلے ہی پریقین تھی اسی لیے اپنے تمام لوگ ہوٹل میں اکٹھے کرلیے، مسلم لیگ ن کے تین لوگوں پر ماضی میں توہین عدالت لگی، عدالت ایک طرف حمزہ شہباز کا وزیراعلیٰ بننے کا نوٹیفکیشن معطل نہیں کررہی دوسری طرف انہیں الیکشن لڑنے کا بھی کہہ رہی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین نے کہا کہ سپریم کورٹ میں صبح اپیلیں دائر ہوجائیں تو ہائیکورٹ کے فیصلے پر اسٹیٹس کو ہوسکتا ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ سپریم کورٹ پراسس جاری رکھنے کا حکم دے کر کہے کہ ہم لارجر بنچ بنا کر معاملہ دیکھیں گے اگر غیرآئینی کام ہوا ہے تو سارے پراسس کو غیرآئینی قرار دے سکتے ہیں، میری رائے ہے کہ مزدور، کسان اور عام عوام کیلئے شام میں ایک عدالت کی ایک اسپیشل بنچ بنادی جائے۔ شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر پانچ مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن ابھی تک جاری نہیں کیا گیا، اس وقت پنجاب اسمبلی کا ایوان مکمل نہیں ہے، عمران خان سیکھنے کے مراحل سے گزر رہے ہیں، اس وقت بدترین سیاسی انتشار کی کیفیت ہے، سیاسی انتشار اس لحاظ سے فائدہ مند ہے کہ لوگ اداروں کے خلاف اور اداروں کے حق میں کھل کر بات کرنے لگ گئے ہیں، ہمارا فورم آزاد ہے ہم نے سیمینار میں ہر طبقے کے لوگوں کو بلایا، عمران خان یا شہباز شریف پر کوئی تنقید کرتا ہے تو انہیں اسے اپنا دشمن نہیں سمجھنا چاہئے۔