اسقاط حمل تک رسائی کا صدارتی حکم، جو بائیڈن نے دستخط کردیئے

10 جولائی ، 2022

واشنگٹن (صباح نیوز)امریکی صدر بائیڈن نے ایک ایسا صدارتی فیصلہ کیا ہے جس کا تعلق ملکی خواتین کے اسقاط حمل کے حق کے تحفظ سے ہے۔ جو بائیڈن نے اسحقاط حمل کے بل پر دستخط کردیئے ہیں جس سے خواتین کیلئے اسقاط حمل تک رسائی کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔امریکی میڈیا کے حوالے سے رپورٹوں کے مطابق جو بائیڈن پر ان کے ڈیموکریٹ حلقے کا غیر معمولی دبا وہے اور حال ہی میں امریکی سپریم کورٹ کی طرف سے خواتین کو حاصل اسقاط حمل کے حقوق کے وفاقی سطح پر ختم کیے جانے کے بعد سے امریکی صدر اس غیر معمولی دباو کو محسوس کر رہے تھے۔دو ہفتے قبل امریکی سپریم کورٹ کی طرف سے ملک میں اسقاط حمل کے قانونی حق کو ختم کر دیا گیا تھا جبکہ یہ حق پچاس سال قبل امریکی خواتین کو دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے سامنے آنے کے بعد ہی صدر بائیڈن نے اسے ʼانتہا پسندانہ نظریات پر مبنی ایک غلطی قرار دیا تھا۔امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک طرف تو ملک بھر میں جگہ جگہ اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے تو دوسری جانب ڈیموکریٹ حلقوں میں اس بارے میں بے چینی اور عدم اطمینان بھی پایا جاتا تھا۔ ان معاملات کی تفصیلات اور جو بائیڈن پر غیر معمولی دباو کا مشاہدہ کرنے والے ان کے تین بہت قریبی افراد نے یہ انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ʼʼتولیدی صحت کی دیکھ بھال اور اس بارے میں پبلک سروسز تک رسائی کے بارے میں بات کریں گے۔ مزید یہ کہ بائیڈن کے اس اقدام کا مقصد سپریم کورٹ کے اسقاط حمل پر پابندی کے حکم سے پیدا ہونے والے امکانات کی تخفیف بھی ہے، جن کے تحت اسقاط حمل کی خواہش مند خواتین کو اس حکم کے بعد ممکنہ سزاوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔تاہم اس اقدام کی خواتین کی اسقاط حمل تک رسائی کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت محدود ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ بائیڈن انصاف، صحت اور انسانی خدمات کے محکموں کے لیے باضابطہ ہدایات جاری کریں گے، جن سے وفاقی سطح پر منظور شدہ خواتین کے اسقاط حمل کے لیے ادویات یا طبی سہولیات کے حق پر پابندی کے فیصلے کو روکا جا سکے گا۔