نیوٹرل کہاں نیوٹرل ہیں،پاکستان میں عدلیہ اور فوج کا پاور پالیٹکس میں بڑا ہاتھ ہے،فواد چوہدری

10 جولائی ، 2022

اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نیوٹرل کہاں نیوٹرل ہیں،اب کوشش ہے کہ نیوٹرل ہو جائیں، آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی نے بھی کہا ہے، دیکھتے ہیں، جس دن بلوچستان عوامی پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے فیصلے خود کر لئے تو پتا چل جائے گا کہ نیوٹرل ، نیوٹرل ہیں۔ ہمیں 17جولائی کے ضمنی انتخابات کا انتظار ہی نہیں کرنا چاہئے،یا تو پاکستان میں عدلیہ اور فوج اپنا پراجیکٹ لانچ کریں اورخود کوسیاست سے الگ کر لیں اورکہیں کہ جو بھی منتخب ہو گا ہم اس کی بات مانیں گے، یہ ہو نہیں رہا ، دونوں کا پاور پالیٹکس میں بھی بڑا ہاتھ ہے، ہم سویلینز توان کو مجبور نہیں کرسکتے وہ طاقتور ہیں ، جب تک ان کا کردار ہے توپھرآپ کو ان کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، سٹیبلشمنٹ کے پاس پی ٹی آئی سے کم آپشن ہیں ، ترین ، علیم خان اور چوہدری سرور کے جانے سے پنجاب میں خلاء آیا ہے۔ ان خیالات کااظہار فواد چوہدری نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے تھوڑا بہت بھی ملک آرڈر میں رکھنا ہے تو ہم بات چیت ہی کریں گے،کوئی بھی یہ تو نہیں چاہتا کہ ملک میں تشدد شروع ہو جائے۔ ابھی تک یہ کہنا کہ عمران خان نے عسکری حصوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ، مجھے نہیں یاد کہ انہوں نے کبھی ایسی بات کہی ہے، جب وہ امپائر کی بھی بات کرتے ہیں تو وہ ہمیشہ الیکشن کمیشن کو کہتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو بھی بات کرنی چاہیئے اور ادارے پاکستان کی سیاست کا لازمی جز و ہیں، یا تو ادارے سیاست میں نہ ہوں،ادارے بھی سیاست میں ہیں اور سیاسی جماعتیں بھی سیاست میں ہیں توآپ کو رول آف دی گیم تو طے کرنے ہیں، وہ بات چیت سے ہی ہونے ہیں، وہ لڑائی کر کے تو نہیں ہونے۔ پنجاب کے 20حلقوں کے ضمنی انتخابات میں پولیس گردی جاری ہے۔ ماضی میں پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ہم نے مذاق کیا عثمان بزدار، وزیر اعلیٰ بیٹھے ہوئے تھے اور انہوں نے ایک کے علاوہ کوئی الیکشن تو لڑا ہی نہیں،صرف ڈسکہ کا الیکشن لڑاچونکہ اس میں ان کے پرنسپل سیکرٹری کا داماد الیکشن لڑ رہا تھااس کے علاوہ پنجاب حکومت نے تو کوئی الیکشن ہی نہیں لڑا، اب عثمان بزدار پر کیسز ہو گئے اور وہ اپنے کیسز لڑرہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے جس طرح سے پنجاب میں ضمنی الیکشن لڑے ہیں وہ توقابل شرم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قبول ہو نہ ہو ، پنجاب کے 20ضمنی انتخابات کا نتیجہ توآنا ہی آنا ہے۔ ہم نے ضمنی انتخابات ہر صورت لڑنے ہیں اور بائیکاٹ کوئی آپشن نہیں ہے۔ سردار جہانگیر خان ترین ، عبد العلیم خان اور چوہدری سرور کے جانے سے پنجاب میں پی ٹی آئی قیادت میں خلاء توآیا ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جتنی آپشنز پی ٹی آئی کے پاس ہیں اس سے کم آپشنز اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہیں ،یہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔پی ٹی آئی کے سیکٹرکمانڈرپر الزامات کے معاملہ پر ڈاکٹر یاسمین راشد اور پی ٹی آئی پنجاب سے بات کی جائے ، میں صلح والی پارٹی میں ہوں۔ یقینی طور پر یہ چیزیں پاکستان کی سیاست میں ہوتی ہیں اور ہو رہی ہیں۔ تلخیاں ہیں اور ہم اس نہج پر ہیں کہ تلخیاں ختم ہونی چاہیں، میرا خیال ہے ان چیزوں کو ٹھیک ہونا چاہیئے۔ ایک سوال پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ دیوار سے لگانے والی بات عمران خان نے میرے ساتھ شیئر نہیں کی، عمران خان نے ٹیپ وغیرہ بھی ریکارڈ کروائی ہے اس کا مجھے نہیں پتااور میں نے نہیں سنااور نہ میرے ساتھ اس حوالہ سے کوئی بات چیت ہوئی ہے۔ آپشنز سب کے پاس محدود ہی ہیں اور ان آپشنز کے اندر ہی کھیلنا چاہئےاگر آپ ملک کا خیال کرلیں۔