سابق چئیر مین نیب پر لگائے گئے الزامات کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیے،انسانی حقوق کمیشن

10 جولائی ، 2022

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پر لگائے گئے حیران کن الزامات کی شفافیت اور آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں عہدے سے ہٹا دیا جانا چاہئے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق کمیشن نے کہا کہ اس نے جاوید اقبال کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا، جو جبری گمشدگی سے متعلق انکوائری کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں۔کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایچ آر سی پی کے لیے انتہائی تشویشناک بات ہے کہ یہ الزامات ایک خاتون کی جانب سے لگائے گئے تھے جنہوں نے جسٹس (ر) اقبال سے ان کے بطورِ چیئرمین سی او آئی ای ڈی رابطہ کیا تھا۔چیئرمین سی او آئی ای ڈی ایک ایسا عہدہ ہے جس میں وہ طیبہ گل کی گواہی کے تحفظ اور ایک لاپتا رشتہ دار کے ضمن میں انہیں انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے ذمہ دار تھے۔کمیشن نے مزید کہا کہ جاوید اقبال نے نہ صرف مبینہ طور پر دو حیثیتوں سے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا ہے بلکہ وہ ان الزامات کا جواب دینے کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ ان کے اور دیگر سرکاری اہلکاروں کے خلاف الزامات کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر یہ الزامات ثابت ہو جائیں تو انھیں عہدے سے ہٹایا جائے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایچ آر سی پی تحقیقات کے اس مطالبے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ہونے والی کارروائی پر نظر رکھے گا۔خیال رہے کہ جمعرات کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) ایک خاتون کے انکشاف سے دنگ رہ گئی تھی جس نے حلف اٹھا کر کہا تھا کہ احتساب بیورو کے اہلکاروں نے اس کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا اور یہاں تک کہ ان کی تلاشی بھی لی۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزیراعظم آفس نے ان کے کیس کو اپنے ذاتی فائدے کیلئے نیب کو بلیک میل کرنے اور شواہد کا غلط استعمال کیا۔پی اے سی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے طیبہ گل نے الزام لگایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے سیٹیزن پورٹل پر شکایت درج کرانے کے بعد انہیں ملاقات کے لئے بلایا تھا۔شکایت میں خاتون نے نیب کے اس وقت کے چیئرمین جسٹس اقبال پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا اور خفیہ طور پر ریکارڈ شدہ فوٹیج کے اسکرین شاٹس بھی منسلک کئے تھے۔انہوں نے پی اے سی کو بتایا تھا کہ اعظم خان نے ویڈیو طلب کی اور انہیں یقین دلایا کہ وہ جاوید اقبال کے خلاف کارروائی کریں گے لیکن بعد میں یہ ویڈیو ایک ٹیلی ویژن چینل پر نشر کردی گئی۔ طیبہ گل نے وزیر اعظم آفس پر الزام لگایا کہ وہ اس ویڈیو کو نیب کی انکوائریوں کو ختم کرنے کیلئے اس وقت کے نیب سربراہ پر دباؤ ڈالنے کیلئے استعمال کر رہا تھا۔پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان پہلے ہی جسٹس اقبال اور دیگر افسران کی معطلی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔