کے پی، بلوچستان،اسلام آباد اور سندھ میں طوفانی بارشیں، 9 جاں بحق

10 جولائی ، 2022

کوئٹہ حب + دکی + پنجگور(اسٹاف رپورٹر+ نامہ نگاران)کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہیں بارشوں سے سینکڑوں کچے مکانات گرگئے بڑی تعداد میں باغات اور فصلات کو نقصان پہنچا ۔تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں خضدار، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ ،پشین، قلات، لسبیلہ،پنجگور، آواران ، خاران ، ژوب، قمرالدین کاریز، قلعہ عبداللہ، چمن ، بارکھان ، کوہلو،زیارت، نصیر آباد،مکران،تربت اورگوادر میں گذشتہ ایک ہفتے سے جاری موسلادھار اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ہفتہ کو آٹھویں روز بھی ان علاقوںمیں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ زبردست اور تیز بارشیں ہوئی۔ طوفانی اورسلادھاربارش کے باعث کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، لسبیلہ، نصیر آباد،پشین ،چمن ،قلعہ عبداللہ ،گوادر ،پنجگور،تربت،آواران، بارکھان، کوئٹہ ، بولان ،کوہلو، کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی آگئی ایک ہفتے سے زائد جاری بارشوں نے صوببے میں تباہی مچادی ہیں جس میں اب تک خواتین اور بچوں سمیت 49 افراد جاں بحق جبکہ20افراد زخمی ہوئے ہیں سینکڑوں کچے مکانات گرگئے ہیں کئی علاقوں میں چیک ڈیموں کے ٹوٹنے اور شگاف پڑ گئے ہیں جس کے باعث لوگ گھروں سے نکل کرمحفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوگئے ہیں حکومت کی طرف سے بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی بنیادوں پر ریلیف آپریشن شروع کردیا گیا بارشوں اور سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا جارہا ہے جبکہ کئی علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بارشوں اور سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکال کرمحفوظ مقامات کی طرف منتقل کررہے ہیں اور انہیں خوراک اور دوسری ضروری سامان مہیا کررہے ہیں۔ بارشوں سے پشین، قلعہ سیف اللہ،مسلم باغ،قلات ،مستونگ سمیت دوسرے علاقوں میں باغات اور فصلات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ گذشتہ روز بارکھان47، اورماڑہ 35، لسبیلہ 21، پنجگور 16، زیارت 10، تربت 09، پسنی 08، دالبندین، گوادر 05، جیوانی اور خضدار میں 01 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔جبکہ کوئٹہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت33، گوادر32، قلات28، تربت33، سبی45 اور نوکنڈی میں 42ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ اتوار کو بھی خضدار،قلات ، کوئٹہ ، دالبندین ، مسلم باغ ، لسبیلہ،پنجگور، آواران ، خاران، پشین، ، ژوب ، بارکھان ، کوہلو، نصیر آباد،مکران،تربت اورگوادر میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی بھی توقع ہے ۔ حب سے نامہ نگار کے مطابق اوتھل میں مون سون کی ہونے والی حالیہ بارشوں نے تباہی مچادی۔بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب آگئے درہ گوٹھ،کمبھار محلہ،ہندو محلہ۔بابو محلہ۔ریجہ گوٹھ۔پیر گوٹھ۔چب مانڈڑھ و متعدد علاقے زیر آب آگئے۔موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔جبکہ متعدد مکانات کی دیواریں بھی گرگئیں۔ سیلابی ریلوں کی آمد کے باعث علاقہ مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی جبکہ پورالی ندی میں سیلابی ریلہ آنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا ۔ تاہم اس حوالے سے کسی جانی نقصانات کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ادھر دریائے ہنگول میں اونچے درجے کا سیلاب گزرنے سے ہنگول پل پر پانی اوور فلو ہونے لگا۔دریائے ہنگول میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر مکران کوسٹل ہائی کی ہنگول ندی کے پل پر سے سیلابی ریلا اوور فلو ہونے کے باعث ٹریفک متاثر رہی خضدار ۔آواران و لسبیلہ کے مختلف پہاڑی علاقوں کا پانی مزید دریائے ہنگول میں داخل ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا مزید خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ادھر ضلع لسبیلہ کے ساحلی علاقے ڈام میں بھی سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے بچوں اور خواتین سمیت 29 افراد کو لسبیلہ ویلفئیر ٹرسٹ کے کوآرڈینیٹر نے اسپیڈ بوٹس اور ریسکیو ٹیم کی مدد سے ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔دکی سےنامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلے میں بہہ کر ایک خاتون ہلاک ہو گئی ۔ تفصیلات کے مطابق دکی کےعلاقہ ہوسڑی میں لکڑی گھرلےجاتےہوئے ایک خاتون زوجہ محمدنوازسیلابی ریلے میں بہہ کر ہلاک ہو گئی ۔مقامی لوگوں نے ایک گھنٹےکی جدوجہدکےبعد لاش کوسیلابی ریلےسے نکال لیا۔پنجگور کے علاقے عیسئی میں رخشان ندی میں سیلابی پانی میں بہہ کر ایک شخص جاں بحق ہو گیا ۔ تفصیلات کے مطابق پنجگور کے علاقے عیسئی میں رخشان ندی میں سیلابی پانی میں ڈوب کر بہہ جانے سے راشد جاں بحق ہوگیا ۔حب سے نامہ نگار کے مطابق لسبیلہ انتظامیہ نے موسلادھار بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں رابطہ سڑکوں اور پلوں کی بحالی کا کام تیز کردیا ۔ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل فرحان سلیمان رونجہ اور اے ڈی سی ریونیو روحانہ گل کاکڑ نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں رابطہ سڑکوں کی بحالی اور شہری علاقوں میں نکاسی آب کیلئے میونسپل کمیٹی اوتھل کے چیف افسر محمد خان دودا کے ہمراہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں تحصیل ہیڈ کوارٹر اوتھل سے ملحقہ مکا گوٹھ کے متاثرہ پل اسماعیلانی گوٹھ بیلہ کی رابطہ سڑک کی بحالی آہورہ حفاظتی بند کے پشتوں کی دوبارہ مرمت اور سیلابی ریلے سے متاثرہ جیئند خان گوٹھ کے لنک روڈ کی بحالی انگاریہ گوٹھ کے مقام پر حفاظتی بندکے پشتے کی دوبارہ بحالی کا کام ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرلیا گیا ہے ۔ پنجگورسے نامہ نگار کے مطابق پنجگور وگردونواح میں پانچ روز سے جاری طوفانی بارشوں نے شہر اورمختلف علاقوں میں شدید نقصان پہنچایا ہے سینکڑوںکچے مکانات اور دیواریں مہندم نشیبی علاقے زیر آب سے گھروں میں پانی داخل ہوگیا ہے تسپ ڈھب میں درجنوں گھر زمین بوس ہونے سے لوگ کھلے آسمان تلے بے یارومددگار زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کھجور انگور انار پیاز کپاس اور دیگر کھڑی فصلوں کو شدیدنقصان پہنچا ہے جبکہ بجلی کا نظام درہم برہم ہے شدید نقصانات کے باوجود متاثرین امدادی ریلیف سے محروم ہیں تاجر برادری نے میونسپل کارپوریشن اور پنجگور انتظامیہ کی کارکردگی پر شدید غم و غصّے کا اظہار کیا ہے ۔ قلعہ عبداللہ سے نامہ نگار کے مطابق درگی ڈیم دولنگی پانی کا دباو برداشت نہ کرسکنے پر ٹوٹ گیا جس سے مقامی آبادی کے زیر آب نے کا خطرہ بڑہ گیا۔گلستان کے قریب درگی ڈیم دولنگی جو گزشتہ پانچ دنوں سے پانی سے بھر چکا تھا ۔ رات 8 بجے کے قریب ڈیم ٹوٹ گیا جس کا پانی آبادی کی جا نب بڑھنا شروع ہو گیا اور رات گئے تک مزید ڈیم ٹوٹنے کا خطرہ موجود ہے۔ قلعہ عبداللہ میں طوفانی بارش کا سلسلہ پانچویں روز بھی جاری رہا ۔شیرینہ ڈیم ٹوٹنے کے خطرات بڑھنے سے مقامی لوگوں نے کوئٹہ چمن شاہراہ اجتجاج کرتے ہوئے بلاک کر دی، اطلاع کے مطابق ضلع قلعہ عبداللہ میں طوفانی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہا ۔پہاڑی علاقوں میں شدید بارش کی وجہ سےضلع بھر کے تمام چھوٹے بڑے ڈیم پانی سے بھر گئے۔ تمام ڈیم جو ناقص مٹیریل سے تعمیر کئے گئے تھے مزید پانی کا دباو برداشت نہیں کر سکے، قلعہ عبداللہ کے قریب شیرینہ ڈیم کے ٹوٹنے کےخطرے کے باعث بھڑ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نقل مقامی کا سلسلہ شروع کیا اور احتجاجی مظاہرین نے شیرینہ ڈیم پر ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی کام شروع کرنے کے مطالبے پر کوئٹہ چمن شاہراہ قلعہ عبداللہ کے مقام پر بلاک کر دی جہاں رات گئے تک ٹریفک کاسلسلہ معطل رہا ۔صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ مظاہرین کے مطالبات پر اب تک خاموش ہے۔پنجگورسے نامہ نگار) کے مطابق پنجگور میں پانچ روز کی بارش نے تباہی مچادی ۔ ندی نالوں میں طیغیانی آنے سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ۔ سینکڑوں کچے مکانات مہندم ہو گئے ،بعض علاقوں میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا ، زرعی بندات اور باغات سیلابی ریلوں میں بہہ کر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ پنجگور کے علاقے تسپ ڈھب میں درجنوں گھر زمین بوس ہو گئے ، لوگ کھلے آسمان تلے بے یارومددگار زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوگئے ، کھجور انگور انار پیاز کپاس اور دیگر کھڑی فصلیں متاثر ہوئی ہیں ، پنجگور میں بارش کی تباہی کے باوجود امدای کامون کے کا فقدان ریلیف نہ ملنے پر غریب عوام شدید پریشانی سے دوچار ہوگئے ۔بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ۔ بازار کی صفائی اور امدادی کام نہ ہونے سے تاجر برادری کو عید کے دنوں میں مشکلات کا سامنا ہے ،تاجر وں نے میونسپل کارپوریشن اور پنجگور انتظامیہ کی کارکردگی پر غم و غصّے کا اظہار کیا ہے ۔