عوامی مقامات پر نعرے احتجاج نہیں ہراسانی ہے ، تجزیہ کار

10 جولائی ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں تجزیہ کاروں بینظیر شاہ ، اطہر کاظمی ، حفیظ اللہ نیازی اور مظہر عباس نے کہا کہ عوامی مقامات پر نعرے احتجاج نہیں ہراسانی ہے ، مغربی ممالک میں بھی لیڈرز کیخلاف عوامی مقامات پر نعرے لگتے ہیں لیکن وہ خندہ پیشانی سے برداشت کرتے ہیں ، احسن اقبال کو مغربی ریسٹورنٹ میں جاکر امپورٹڈ چیزیں کھانا پسند ہیں تو مغربی سیاستدانوں کی تحمل اور برداشت کی خصوصیات بھی اپنے اندر پیدا کریں۔ میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال احسن اقبال کے خلاف ریسٹورنٹ میں نعرے بازی، عوامی شعور کی نشانی یا عدم برداشت کی؟ کا جواب دیتے ہوئے بینظیر شاہ نے کہا کہ عمران خان سیاست نہیں جمہوری نظام پر حملہ کررہے ہیں، عمران خان کو عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے، میڈیا ان کے نزدیک بکا ہو اہے، سیاستدان چور ڈاکو ہیں اور چیف الیکشن کمشنر دوسروں سے ہدایات لیتے ہیں، مخالفین کیخلاف عوامی مقامات پرنعرے بازی احتجاج نہیں ہراسانی ہے، دنیا میں جہاں بھی ایسا ہورہا ہے وہاں اس کی مذمت بھی ہورہی ہے۔ اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ جمہوری معاشرے میں رہنے کی کچھ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے، صرف پاکستان ہی نہیں مغربی ملکوں میں بھی وزیروں اور سینیٹروں کو عوامی مقامات پر نعروں کا سامنا کرنا پڑا ہے، برطانیہ میں حزب اختلاف کی لیڈر کو ریسٹورنٹ کے مالک نے نکال دیا، نیوزی لینڈ کی مقبول وزیراعظم کو اپنی پریس کانفرنس چھوڑ کر جانا پڑی، مغربی ملکوں میں لیڈرز ایسی صورتحال کو خندہ پیشانی سے برداشت کرتے ہیں، احسن اقبال نے الٹا اس خاندان کی تصاویر لگادیں اور خاتون کیلئے گالی جیسا لفظ استعمال کیا۔ حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ عمران خان اپنی سیاست میں اسلام کا بہیمانہ استعمال کررہا ہے، 2011ء میں عطاء الحق قاسمی کو گالیوں بھرے میسج بھیجے گئے تو میں نے عمران خان کو آگاہ کیا، نواز شریف اگر آج پی ٹی آئی رہنماؤں کو عوامی مقامات پر جوتے مارنے کا کہہ دیں تو کوئی انہیں نہیں بچاسکے گا۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام میں ہمیشہ سے سیاسی شعور موجود ہے، احسن اقبال کیخلاف ریسٹورنٹ میں نعرے بازی جنونیت ہے، سیاسی جنونیت جلد ہمیں ایسے دوراہے پر لے جائے گی جہاں بیٹھ کر گفتگو کرنا ناممکن ہوجائے گا، پی ٹی آئی نہ بھولے پچاس لوگ ان کے ساتھ ہیں تو بیس تیس لوگ مخالفین کے ساتھ بھی ہیں، احسن اقبال نے نعرے بازی پر جو ردعمل دیا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا، ہندوستان میں سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر جو بیانیہ بنایا جارہا ہے اس کی وجہ سے لوگوں کو سڑکوں پرمارا جارہا ہے،شدت پسندی مذہبی ہو یا سیاسی ہو اسے پھیلانا نہیں چاہئے۔